کروڑ لعل عیسن (انگریزی: Karor Lal Esan) پاکستان کا ایک رہائشی علاقہ جو پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین
تحصیل کروڑ ضلع لیہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔[1] اس تحصیل کا صدر مقام کروڑ ہے۔ اس میں 14 یونین کونسلیں ہیں۔ کروڑ لعل عیسن کا پرانا نام دیپال گڑھ اور بعض روایات کے مطابق دیوپال (دیپالپور) ہے۔ دیوپال ایک ہندئو راجا تھا جس نے علاقے پر اپنا تسلط قائم رکھنے کے لیے ایک قلعہ تعمیر کروایا جس کا نام دیپال گڑھ تھا لیکن 1004ء میں سلطان محمود غزنوی نے حملہ کرکے دیپال گڑھ کو فتح کر لیا اس موقع پر قریش کے ایک بزرگ سلطان حسین خوارزمی، محمود غزنوی کے ساتھ تھے۔ محمود غزنوی نے حضرت سلطان حسین سے کہا کہ وہ اس قلعہ میں رہ کر سکون سے اللہ کی عبادت کریں۔ سلطان حسین نے یہ درخواست قبول کر لی۔ قلعہ دیپال گڑھ میں ایک مسجد کی بنیاد رکھی اور قلعہ دیپال گڑھ کا نام کوٹ کروڑ رکھ دیا اور خود کو تبلیغ دین کے لیے وقف کر دیا۔ حضرت بہائوالدین زکریا ملتانی بھی اس قریش خاندان سے ہیں آپ کا سنہ ولادت 566 ہجری اور جائے ولادت کوٹ کروڑ ہے۔ خاندان قریش کے غوری اور خلجی حکمرانوں کی حکومت کے دوران کوٹ کروڑ کی صوبائی حیثیت بحال رہی لیکن چنگیزی حملوں کے دوران یہ قلعہ ویران ہو گیا اور اس کی صوبائی حیثیت ختم ہو گئی بعد ازاں جب سلطان حسین لنگاہ کا زمانہ آیا تو اس نے کوٹ کروڑ کو صوبائی حیثیت دے کر اپنے بھائی کو صوبیدار بنایا۔ بھائی کی خود مختاری کے باعث اسے گرفتار کرکے یہ علاقہ بلوچوں کو دیدیا گیا بعد میں کروڑ سہراب خان کی جاگیر میں چلا گیا۔ دریائے سندھ کے مغرب میں فتح خان اور اسماعیل خان کی جاگیر تھی جبکہ علاقہ ہائے تھل بابر کی جاگیر میں شامل تھا بابر بن سہراب ملتان چلا گیا اس جاگیر پر قبضہ کرنے کے لیے غازی خان اور اسماعیل خان باہم ٹکرا گئے اور کوٹ کروڑ کے حصے بخرے ہو گئے۔ کروڑ لعل عیسن کی تاریخ کا ایک اہم باب غازی چہارم ہے جس کا زمانہ حکومت 1590ء تا 1614ء بنتا ہے۔ غازی خان حضرت لعل عیسن سے عقیدت رکھتا تھا ،حضرت لعل عیسنہ 1545ء میں کوٹ کروڑ تشریف لائے۔ حضرت لعل عیسن اپنے دور کے بہت بڑے ولی کامل اور عاشق رسولﷺ تھے۔انھوں نے جب تبلیغ ِدین شروع کی تو کوٹ کروڑ کی شہرت دور دور تک پہنچ گئی اور کوٹ کروڑ آپ کے نام کی مناسبت سے کروڑ لعل عیسن کہلانے لگا۔ ایک روایت کے مطابق آپ نے دریائے سندھ کے کنارے کھڑے ہو کر ایک کروڑ مرتبہ سورہ مزمل کا وظیفہ کیا جس کی مناسبت سے کوٹ کروڑ کا نام لعل عیسن پڑ گیا۔ دریائے سندھ جو اس زمانے سے لے کر بیسویں صدی کے تقریباً ساتویں عشرے تک کروڑ شہر کی مغربی حدود سے ٹکرا کر گزرتا تھا جو آہستہ آہستہ اب کروڑ لعل عیسن کے مغرب کی جانب تقریباً دس کلومیٹر دور چلا گیا ہے جس کی گذر گاہ کے آثار اب بھی شہر کے مغربی کنارے پر بڑے نمایاں طور پر موجود ہیں۔ شہر کے ساتھ دریا کے خشک راستے پر پڑی ایک پرانی کشتی کروڑ شہر کی صدیوں پرانی کہانی کو زبان ِحال سے دہرا رہی ہے
کروڑ لعل عیسن کا رقبہ 3,721 مربع کیلومیٹر ہے اور اس کی مجموعی آبادی 26,798 افراد پر مشتمل ہے اور 148 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔اس کا پرانا نام کوٹ کروڑ اور اس سے قبل اسے دیپال پور کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ حضرت بہاالدین زکریا ملتانی کی جائے پیدائش کوٹ کروڑ ہی ہے۔ حضرت مخدوم حسام الدین ترمذی جو لعل عیسےٰ یا عیسن کے نام سے مشہور تھے یہاں پر مقیم ہوئے اور بعد از وصال یہیں مدفون ہوئے. جن کا مقبرہ عظمت رفتہ کی یاد دلاتا ہے۔ کوٹ کروڑ اس بزرگ سے منصوب ہونے کے بعد کروڑ لعل عیسن کے نام جانا جاتا ہے. (حوالہ سفینۃالاولیاء)