کل جماعتی اجلاس، 2013ء، اسلام آباد
ملک میں 12 سال سے جاری دہشت گردی پر مؤثر حکمت عملی وضع کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس اسلام آباد میں 9 ستمبر 2013ء کو بلایا گیا۔[1] اخبارات میں اسے آل پارٹیز کانفرنس لکھا گیا جس کا انگریزی مخخف APC بنتا ہے۔ یہ اجلاس نئی منتخب حکومت کی طرف سے وزیر داخلہ چودھری نثار کی کوشش سے ہوا۔[2] اجلاس وزیر اعظم گھر میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم نواز شریف نے کی اور اس میں تحریک انصاف کے عمران خان، پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ، جماعت اسلامی کے منور حسن وغیرہ نے شرکت کی۔ اجلاس کی کارروائی جلدی میں ختم کی گئی کیونکہ بیشتر مندوبین نے اسی شام صدر کی حلف برداری تقریب میں شرکت کرنا تھی۔ اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی کہ دہشت گرد چونکہ ملک کے باشندے ہیں اس لیے ان سے مزاکرات کیے جائیں اور مسائل صرف مزاکرات سے حل کیے جاویں۔ دہشت گردوں سے تحریک طالبان پاکستان اور دوسرے دہشت پسند گروہ مراد لی جاتی ہے۔
البتہ اس کے بعد دہشت گردوں نے جو بیرونی ممالک سے پیسے وصول کرتے ہیں نے دہشت کارروائیاں تیز کر دیں۔ فوج کے اعلی عہدے دار کو شہید کیا گیا۔[3] پشاور میں ستمبر کے آخری ہفتہ میں گرجا گھر بمباری، سرکاری ملازمین لاری پر حملہ،[4] اور قصہ خوانی بازار پر حملہ[5] کر کے سینکڑوں افراد قتل کر دیے۔ یوں اجلاس کا اسلام آباد میں جاری اعلامیہ پشاور میں جل کر خاکستر ہو گیا۔
- ↑ "Finally agrees to sit with other leaders in APC: Imran Khan"۔ پاکستان ٹوڈے۔ 8 سمبر 2013ء۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Govt gets leaders' support for APC"۔ ڈان۔ 7 ستمبر 2013ء۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Taliban bomb kills army general, colonel"۔ دی نیشن۔ 16 ستمبر 2013ء۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Bus blast kills 17 government employees in northwest Pakistan"۔ رائٹرز۔ 27 ستمبر 2013ء۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "پشاور: بم دھماکے میں38 افراد ہلاک، 92 زخمی"۔ بی بی سی۔ 29 ستمبر 2013ء۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ