کنال (موریا حکمران)
کنال موریا سلطنت کے تیسرے شہنشاہ اشوک اعظم کا بیٹا تھا۔ وہ اشوک اور اس کی تیسری بیوی مہارانی پدماوتی کا بیٹا تھا۔مہندر کے چلے جانے کے بعد انھیں ہی ممکنہ ولی عہد سمجھا جا رہا تھا لیکن ان کی سوتیلی ماں تیشیارکشاحسد کی وجہ سے انھیں نابینا کر دیا تھا۔نابینا ہونے کی وجہ سےوہ تو تخت حاصل نہیں کر سکا لیکن اس کا بیٹا سمپرتی ضرور ولی عہد بنا۔
کنال (موریا حکمران) | |
---|---|
Crown Prince of موریا سلطنت | |
پیشرو | اشوک اعظم |
جانشین | سمپرتی |
شریک حیات | Kanchanamala |
نسل | سمپرتی |
شاہی خاندان | موریا سلطنت |
والد | اشوک اعظم |
والدہ | پدماوتی (اشوک کی بیوی) |
پیدائش | 263 BC[1] |
کنال نے اپنے باپ کے عہد حکومت میں ٹیکسلا کے وائسرائے کے طور پر بھی فرائض سر انجام دئیے۔وہ 235 قبل مسیح میں اس عہدے پر تعینات ہوئے[1]۔
نام کی اہمیت
ترمیمکنال کے نام کا مطلب ہے ”خوبصورت آنکھوں والا پرندہ“، ”ایسا شخص جو ہر چیز میں خوبصورتی دیکھے“ یا ”کوئی خوبصورت آنکھوں والا“[2]۔
ابتدائی زندگی
ترمیمجب کنال 8 سال کا ہوا تو اشوک نے اپنے بیٹے کو پرورش اور شاہی تعلیم کے اوجین بھیج دیا تاکہ وہ موریا سلطنت کا وارث بن سکے[3]۔
نابینا پن
ترمیمجب کنال 8 سال کا ہوا تو اشوک نے اس کے استادوں کو پراکرت میں خط لکھا۔ اس میں لکھا کہ وہ (مطلب کنال) لازمی پڑھے(Adheetaam)۔ اس کا سیاق و سباق یہ تھا کہ کنال کی تعلیم شروع کی جائے[4]۔اس موقع پر اشوک کی بیویوں میں سے ایک تیشیارکشا بھی وہاں موجود تھی اور اور اپنے بیٹے کو ولی عہد بنوانا چاہتی تھی۔ اس نے خط پڑھا اور چپکے سے لفظ ”a“ کے اوپر ایک نقطہ (ڈاٹ) ڈال دیا۔ جس یہ لفظ Andheetaam بن گیا۔اس طرح اس کامطلب بھی بدل کر ”وہ (کنال) لازمی اندھا ہو“ بن گیا۔اشوک نے خط کو دوبارہ پڑھے بغیر سر بہمر کیا اور بھیج دیا۔ اوجین میں جس کلرک کو یہ خط ملا وہ اسے با آواز بلند پڑھنے کی جسارت نہ کر سکا۔ کنال نے خود خط لے کر اپنے باپ کے تکلیف دہ الفاظ پڑھے۔ ابھی تک کسی شہزادے سے بادشاہ کے حکم سے سرتابی نہیں کی تھی۔ کنال ایسی کوئی مثال قائم بھی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اسی لیے اس نے خود ہی اپنی آنکھوں میں گرم لوہے کی سلاخ پھیر لی[4]۔
ایک دوسری کہانی کے مطابق کنال کو ٹیکسلا میں ایک بغاوت رفو کرنے کے لیے بھیجا گیا، جو اس نے پر امن طریقے سے کر لی لیکن وہاں اس کی سوتیلی ماں کے کارندوں نے اسے اندھا کر دی[4]ا۔
ایک اور کہانی کے مطابق کنال کو اپنے باپ کے خط پر یقین نہ آیا تو وہ اپنے باپ کے پاس گیا، جب اشوک نے خط پڑھا تو وہ بہت غصے ہوا۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ سازش اس کی بیوی کی ہی ہے۔ اس پر اشوک نے اپنی سازشی بیوی کو سزائے موت سنا دی اور کنال موریا سلطنت کا وارث بن گیا۔تاہم یہی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کہانی درست ہے یا نہیں[حوالہ درکار]۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Radhakumud Mookerji (1995)۔ Aśoka (3. rev. ed.، repr ایڈیشن)۔ Delhi: Motilal Banarsidass Publ۔ صفحہ: 45,124۔ ISBN 9788120805828
- ↑ John S. Strong (1989)۔ The legend of King Aśoka : a study and translation of the Aśokāvadāna۔ Princeton: Princeton University Press۔ ISBN 0-691-01459-0
- ↑ Colleen Taylor Sen (2022)۔ Ashoka and the Mauraya Dynasty: the history and legacy of ancient India's greatest empire۔ Dynasties۔ London: Reaktion Books۔ ISBN 978-1-78914-596-0
- ^ ا ب پ John S. Strong (1989)۔ The legend of King Aśoka : a study and translation of the Aśokāvadāna۔ Princeton: Princeton University Press۔ ISBN 0-691-01459-0