کنور مہندر سنگھ بیدی
کنور مہند رسنگھ بیدی بھارتی شاعر اور سحر تخلص تھا۔
کنور مہندر سنگھ بیدی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1920ء فضلکا |
تاریخ وفات | 18 جولائی 1998ء (77–78 سال) |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمکنور مہندر سنگھ بیدی 9 مارچ 1908ء کو ساہیوال میں پیدا ہوئے،[1]
تعلیم
ترمیمچیفس کالج ،لاہور میں 1919ء سے 1925ء تک تعلیم پائی۔ پھر گورنمنٹ کالج، لاہور میں داخلہ لیا۔ اورتاریخ اور فارسی کے ساتھ بی اے کیا۔
ملازمت
ترمیمتعلیم سے فارغ ہونے کے بعد پہلی تقرری لائل پور میں ہوئی۔ وہاں جولائی 1893ء سے دسمبر 1935ء تک رہے۔ مختلف چہروں اور محکموں میں ملازمت کے بعد 1967ء میں ریٹائر ہوئے۔
سیاسی زندگی
ترمیموہ آل انڈیا اردو ایڈوائزری کمیٹی کے رکن ہونے کے علاوہ ہند پاک پریم سبھا کے بانی بھی تھے[1]
وفات
ترمیمشاعری
ترمیمپندره سال کی عمر سے شعرکہنا شروع کر دیا تھا .اردو اکادمی دہلی سے اس کے قیام کے زمانے ہی سے منسلک رہے اور اس کے وائس چیئرمین بھی رہے۔۔
مجموعہ کلام
ترمیم- یادوں کا جشن
- طلوع سحر(1962ء)[2]
نمونہ کلام
ترمیم- قصۂ عاشق و معشوق بس اتنا ہی تو ہے
- کوئی دیوانہ بنائے کوئی دیوانہ بنے
- غم و آہ نالوں سے فرصت نہیں ہے
- محبت ہے یہ خوابِ غفلت نہیں ہے
- ہر لخطہ مکیں دل میں تری یاد رہے گی
- بستی یہ اُجڑنے پہ بھی آباد رہے گی
- مجھے بھول جانے والے مرے دل کی کچھ خبر بھی
- مری آنکھ پر نہ جانا یہ تو خشک بھی ہے تر بھی
- انھیں کیا علم جو ہم کو یہاں سمجھانے آئے ہیں
- کہ ہم دیر و حرم ہوتے ہوئے میخانے آئے ہیں