کوثر چاندپوری
حکیم سید علی کوثر المعروف کوثر چاندپوری (پیدائش: 8 اگست 1900ء - وفات: 13 جون، 1990ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے معروف افسانہ نگار، ناول نگار، ماہرِ غالبیات اور مزاح نگار اور مستند حکیم تھے۔ انھوں نے مختلف موضوعات پر 137 کتب تصنیف و تالیف کیں۔
کوثر چاندپوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: سید علی کوثر) |
پیدائش | 8 اگست 1890ء چاندپور، بجنور ، اتر پردیش ، برطانوی ہند |
وفات | 13 جون 1990ء (100 سال) دہلی ، بھارت |
مدفن | جامعہ ملیہ اسلامیہ |
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) بھارت (26 جنوری 1950–) |
عملی زندگی | |
پیشہ | افسانہ نگار ، ناول نگار ، حکیم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمکوثر چاندپوری 8 اگست 1900ء کو چاندپور، بجنور، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا گھرانہ ہندوستان کے نامور حکما میں شمار کیا جاتا تھا۔ ان کے والد کا نام حکیم سید علی مظفر چاندپور کے نامور معالج تھے۔ کوثر کے دادا حکیم سید منصور زمیندار ہونے کے ساتھ حاذق حکیم بھی تھے۔[1] کوثر نے چاندپور کے دو ممتاز اساتذہ میاں جی عبد العزیز اور منشی سلیم اللہ سے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ حکمت کی تعلیم اپنے والد کے زیر سایہ حاصل کی۔[2] کوثر چودہ سال کی عمر میں 1914ء کے اوائل میں ریاست بھوپال بھیج دیے گئے جہاں کا داخلہ آصفیہ طبیہ کالج میں ہو گیا۔[3] تعلیم سے فراغت کے بعد بھوپال کے یونانی شفا خانے میں انھیں ملازمت مل گئی۔ 1914ء سے 1955ء تک 41 سال انھوں نے بھوپال میں بحیثیت افسر الاطبا شفاخانوں کی نگرانی کے فرائض انجام دیے۔ 1962ء میں حکیم عبد الحمید مالک ہمدرد درواخانہ نے انھیں دہلی بلوا کر ہمدرد نرسنگ ہوم کی ذمہ داریاں تفویض کیں۔ انھیں اردو کے اہم افسانہ نگاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انھوں نے 1922ء سے افسانے لکھنا شروع کیے۔ 1929ء میں ان کا پہلا افسانوی مجموعہ دلگداز افسانے شائع ہوا جس میں کل سولہ افسانے شامل تھے۔ ان کا دوسرا افسانوی مجموعہ دنیا کی حور 1930ء میں شائع ہوا۔ تیسرا افسانوی مجموعہ ماہ و انجم 1937ء میں عالمگیر بک ڈپو نے شائع کیا۔ ایک اندازے کے مطابق انھوں نے اپنی زندگی میں دیڑھ ہزار کے قریب افسانے لکھے جو مختلف جرائد و رسائل میں شائع ہوتے رہے اور بعد ازاں مجموعوں کی شکل میں اشاعت پزیر ہوئے۔[4]
تصانیف
ترمیم- جہانِ غالب
- دلگداز افسانے (افسانے، 1929ء)
- دنیا کی حور (افسانے، 1930ء)
- ماہ و انجم (افسانے، 1937ء)
- شعلۂ سنگ
- موجز القانون (چب کے موضوع پر عربی سے ترجمہ، 1980ء، ترقی اردو بیورو نئی دہلی)
- مہکتی بہاریں
- دیدۂ بینا (مضامین)
- دانش و بینش (مضامین، 1975ء، اترپردیش اردو اکادمی)
- فکر و شعور (مضامین، 1981ء، اترپردیش اردو اکادمی)
- سب کی بیوی (ناول)
- راکھ اور کلیاں (ناول)
- اغوا (ناول)
- محمد بیرم خان ترکمان
- دلچسپ افسانے
- چوہیا بیگم
- چالاک مرغا
- آوازوں کی صلیپ
- کارواں ہمارا
- اشک و شرر
- توڑ دو زنجیریں (1951ء، ناول)
- پیاسی جوانی (1955ء، ناول)
- ہنی مون (1955ء، ناول)
- مسکراتی زندگی (1964ء، ناول)
- عشق نہ دیکھے (1965ء، ناول)
- پتھر کا گلاب (1968ء، ناول)
- مرجھائی کلیاں (ناول)
- مسکراہٹیں (مزاح)
- شیخ جی (مزاح)
- موجِ کوثر (مزاح)
- نوک جھوک (مزاح)
- خندۂ دل (مزاح)
- جادو کا خزانہ
- رات سورج
کوثر چاندپوری کے فن و شخصیت پر شائع ہونے والی کتب و تحقیقی کام
ترمیم- کوثر چاندپوری شخصیت اور فن، مقالہ برائے پی ایچ ڈی، مقالہ نگار: نازنین خان، برکت اللہ یونیورسٹی بھوپال، 2001ء
- کوثر چاند پوری (مونوگراف)، رشید انجم، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی، 2019ء
وفات
ترمیمکوثر چاندپوری 13 جون 1990ء کو دہلی، بھارت میں وفات پا گئے۔ وہ دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔[5]