کورولینکو
ولادیمیرکورولینکو (یوکرینی: Володимир Галактионович Короленко، Volodymyr Halaktyonovych Korolenko; روسی: Влади́мир Галактио́нович Короле́нко) (پیدائش: 27 جولائی 1853ء - وفات: 25 دسمبر 1921ء) سوویت یوکرین کے افسانہ نگار، ناول نگار، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن تھے۔
کورولینکو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 جولائی 1853ء [1][2][3][4] ژیتومر [1] |
وفات | 25 دسمبر 1921ء (68 سال)[5][6][7][8][9][10][11] پولتاوا |
مدفن | پولتاوا |
شہریت | سلطنت روس یوکرینی عوامی جمہوریہ وکرینی ریاست یوکرینی سوویت اشتراکی جمہوریہ |
رکن | روس کی اکادمی برائے سائنس |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سینٹ پیٹرزبرگ اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی |
پیشہ | مصنف [12][10][13]، آپ بیتی نگار ، ادبی نقاد ، صحافی ، مصنف [14]، نثر نگار ، عوامی صحافی |
پیشہ ورانہ زبان | روسی [15]، یوکرینی زبان ، پولش زبان |
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمکورولینکو 27 جولائی 1853ء کو ولہینین گورنریٹ، یوکرین، روسی سلطنت میں پیدا ہوئے۔[16] کورولینکو کی تعلیم روس میں ہوئی۔ اپنے سیاسی خیالات کی بنا پر کورولینکوسینٹ پیٹرز برگ ٹیکنیکل انسٹی ٹیو اور پھر ماسکو کالج برائے زراعت و جنگل بانی سے نکالا گیا اور 1879ء میں ملک بدر کرکے سائبیریا بھیج دیا گیا۔ پانچ سال کے بعد انھیں روس واپس آنے کی اجازت ملی اور اسی وقت اس کی پہلی قابلِ قدر تصنیف ایک طویل افسانہ جس کا عنوان ماکار کا خواب تھا، شائع ہوا۔ دس برس تک کورولینکو افسانہ نویسی میں مشغول رہا اور اس نے خاصی مقبولیت اور شہرت حاصل کرلی، مگر پھر وہ انشا پردازی ترک کرکے پولیس اور نظامِ عدالت کی اصلاح کی فکر میں پڑ گیا اور آخر عمر تک بس ایک ناول اور لکھ سکا جو اس کی آپ بیتی ہے۔ کورولینکو بالشویک پارٹی کا ہم خیال نہیں تھا مگر اس نے بولشویکوں کی عملی مخالفت بھی نہیں کی۔ کورولینکو سیاسی معاملات میں بہت دلچسپی لیتا تھا اور اس کا میلان انتہا پسندی کی طرف تھا، لیکن اس کے افسانوں مں اس کے سیاسی خیالات کا عکس بہت کم نظر آتا ہے۔ اس کا ٔفلسفۂ حیات ایوان ترگنیف کے عقائد سے بہت ملتا جلتا ہے اور ترگنیف کی طرح وہ بھی چاہتا ہے کہ انسانی زندگی اور اس کے قدرتی ماحول کو ایک شعر کے دو مصرعے بنا دے۔ اس کا یہ رنگ بہت پسند کیا گیا، اس وجہ سے جس زمانے میں کورولینکو نے ادب کے میدان میں قدم رکھا اس وقت ترگنیف کا دوبارہ چرچا ہو رہا تھا۔ لیکن کورولینکو کو محض ایک مقلد کی حیثیت نہیں رکھتا۔ اس کے بیان شاعرانہ انداز کے ساتھ ایک ظرافت پائی جاتی ہے جو ترگنیف کی تصانیف میں نہیں ملتی اور وہ اس حزن سے بھی ناآشنا معلوم ہوتا ہے جو ترگنیف کے تخیل پر چھایا ہوا تھا۔ دراصل کورولینکو اپنے یوکراینی پیش رو گوگول سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے، اگرچہ اسے گوگول کا جوش، جولانیت اور تخیل کی فراوانی نصیب نہیں ہوئی۔ مگر دوسری طرف کورولینکو کی ظرافت مردم بیزاری کے دھبے سے بالکل پاک ہے اور اس کو انسان کی خلقی نیکی کا اتنا گہرا اور سچا اعتقاد ہے کہ اس کے افسانے پڑھنے والے کو مایوس یا مغموم نہیں کرتے اور اس اعتبار سے وہ روسی انشا پردازوں میں اپنا جواب نہیں رکھتا۔[17]
ماکار کا خواب میں کورولینکو نے شمال مشرقی سائبیریا کے مناظر کی کیفیات بیان کی ہیں۔ افسانے کا ہیرو اس علاقے کی ایک نیم وحشی قوم یاقوت کا ایک آدمی ہے۔ کورولینکو نے اس کی طبعی خودغرضی کو واضح کیا ہے، مگر ساتھ ہی یہ دکھایا ہے کہ اس خود غرضی کی تنگ و تاریک فضا میں انسانیت اور اخلاقی بے غرضی کا چراغ بھی ٹمٹما رہا ہے۔ "'بری صحبت"' میں مناظرِ قدرت کا عکس اتارنے میں کمال دکھایا گیا ہے، مگر اس کے پلاٹ اور کرداروں میں کوئی خاص خوبی نہیں ہے۔ رات، یومِ جزا اور بے زبان کورولینکو کی ظرافت کے بہترین نمونے ہیں۔ "'رات'" میں بچوں کی ایک شبانہ مجلس کی کارروائی بیان کی گئی ہے، جس میں وہ بیٹھ کر اس اہم مسئلے پر رائے زنی کرتے ہیں کہ بچے کیسے بنائے جاتے ہیں۔ "'یومِ جزا'" ایک مسیحی کی سرگزشت ہے جسے شیطان نے ایک سودخوار یہودی کے شبہ میں جہنم پہنچا دیا، کیوں کہ مسیحی میں وہ تمام صفات موجود تھیں جو سود خوار یہودی کو واصل جہنم کنے کے لیے کافی سمجھی گئی تھیں۔ "'بے زبان'" تین یوکرینی مزدوروں کا قصہ ہے جو کسبِ معاش کے لیے ریاستہائے متحدہ امریکا گئے، انھیں اپنی زبان کے سوا اور کوئی بولی آتی نہیں تھی اور اس سبب سے نہایت ہی مضحکہ خیز وارداتیں پیش آئیں۔ کورولینکو کی بہترین تصنیف اس کا آخری ناول ہے جس کا عنوان میرے زمانے کے ایک صاحب کی سوانح عمری ہے۔ اس میں اس کے سارے کمالات، مناظرِ قدرت کی مصوری، ظرافت، انسانیت اور نوعِ انسانی سے عقیدت مندی، سب یک جا ہو گئے ہیں اور اس میں انشاپردازی کا حسن نکھر آیا ہے۔[18]
کورولینکو روسی سائنس اکادمی کے رکن منتخب کیے گئے لیکن انھوں نے میکسم گورکی کی روسی سائنس اکادمی سے بے دخلی کی وجہ سے چیخوف کے ساتھ احتجاجاً استعفٰی دے دیا۔
تصانف
ترمیموفات
ترمیمولادیمیر کورولینکو 25 دسمبر 1921ء کو 68 سال کی عمر میں پولتاوا،یوکرین، سویت یونین وفات پا گئے۔[16]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب عنوان : Короленко, Владимир Галактионович
- ↑ عنوان : Литераторы Санкт-Петербурга. ХХ век — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://lavkapisateley.spb.ru/enciklopediya/
- ↑ عنوان : Историческая энциклопедия Сибири — ISBN 5-8402-0230-4 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://bsk.nios.ru/enciklopediya
- ↑ عنوان : Чувашская энциклопедия — ISBN 978-5-7670-1471-2 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://enc.cap.ru/
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Vladimir-Korolenko — بنام: Vladimir Korolenko — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/korolenko-wladimir-galaktionowitsch — بنام: Wladimir Galaktionowitsch Korolenko
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12170470b — بنام: Vladimir Galaktionovič Korolenko — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ انٹرنیٹ سوپرلیٹیو فکشن ڈیٹا بیس آتھر آئی ڈی: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?187814 — بنام: Владимир Короленко
- ↑ عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana — گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0035910.xml — بنام: Vladimir Galaktionovič Korolenko
- ^ ا ب https://cs.isabart.org/person/33900 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ عنوان : Русская литература XX века. Прозаики, поэты, драматурги — ISBN 5-94848-262-6 — https://cs.isabart.org/person/33900
- ↑ عنوان : Краткая литературная энциклопедия — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/
- ↑ عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
- ↑ https://www.bksh.al/details/31552 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 دسمبر 2022
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/21370467
- ^ ا ب ولادیمیر کورولینکو، دائرۃالمعارف برطانیکا آن لائن
- ↑ روسی ادب (دوسرا حصہ)، محمد مجیب، انجمن ترقی اردو پاکستان، 1992ء، ص 300-301
- ↑ روسی ادب، ص 301-302