گئیرونگ قصبہ (چینی زبان:吉隆镇)، (نیپالی زبان: केरुङ) چین کے تبت خود مختار علاقہ کے گئیرونگ کاونٹی کے جنوبی حصہ میں واقع ہے۔ یہ قصبہ دریائے تریشولی کی ذیلی ندی دریائے گئیرونگ کے شمالی ساحل پر سطح سمندر سے 2700 میٹر (8900 فٹ) کی بلندی پر بسا ہے۔ یہاں کا موسم پہاڑی مانسون ہے اور گرمی نسبتا زیادہ ہوتی ہے۔


Zongga
سرکاری نام
گئیرونگ قصبہ is located in تبت
گئیرونگ قصبہ
گئیرونگ قصبہ
Location in Tibet
متناسقات: 28°23′40″N 85°19′40″E / 28.39444°N 85.32778°E / 28.39444; 85.32778
ملک چین
چین کے خود مختار علاقہ جاتTibet
عوامی جمہوریہ چین کے پریفیکچرشینگاتسے
عوامی جمہوریہ چین کی کاؤنٹیاںگئیرونگ کاؤنٹی
بلندی2,700 میل (8,900 فٹ)

گئیرونگ قصبہ زونگا سے 70 کلومیٹر (43 میل) کی دوری پر آباد ہے۔ چین نیپال سرحد پر واقع رسوا قلعہ سے اس کی مسافت 25 کلومیٹر ہے۔ یہیں سے نیپال جانے کا ایک راستہ کھلا ہے۔

گئیرونگ قصبہ میں نسلی نیپالی قوم کا ایک گاؤں ہے۔ انھیں دمن قوم کہا جاتا ہے۔۔ وہ صدیوں پہلے مشہور نیپالی گورکھا فوج کی نسل میں تھے۔ 2003ء میں انھیں چینی شہریت ملی۔ اس سے قبل وہ بے وطنی کی زندگی جی رہے تھے۔[1]

تاریخ

ترمیم
 
رسوا قلعہ سے نیپالی حصہ کا نظارہ۔ یہ گئیرونگ قلعہ ہے۔

گئیرونگ قصبہ تاریخی طور پر بہت اہم تجارتی راستہ رہا ہے۔ اسی راستہ سے چین اور نیپال کے درمیان میں ہوتی آ رہی ہے کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان موجود سب سے اہم تجارتی راستہ پر واقع ہے۔ 1961ء میں حکومت چین نے رسوا قلعہ کے راستہ نیپال میں داخل ہونے لیے ایک باب الداخلہ تعمیر کیا۔[2] دسمبر 2014ء میں گئیرونگ باب الداخلہ کو بین الاقوامی مسافروں کے لیے کھول دیا گیا۔[3] اور اس طرح یہ راستہ ژانگمو کے دشوار گزار راستہ سے زیادہ آسان اور پر امن بن گیا۔[4]

اپریل 2015ء کا زلزلہ

ترمیم

نیپال زلزلہ 2015 کے بعد گئیرونگ رسوا کا راستہ بین سرحدی تجارت کے لیے بہت اہم ثابت ہوا کیونکہ ژانمگو کوداری کا راستہ خواب ہو گیا تھا۔ دونوں راستوں میں زلزلہ کی وجہ نقصان ہوا اور دونوں بند کردئے گئے۔[3] کیونکہ پہاٹوں سے چٹانیں ٹوٹ کر گرنے لگی تھیں اور زلزلہ میں جگہ جگہ دیواریں مخدوش ہو کر منہدم ہو گئی تھیں۔ گئیرونگ رسوا راستہ کو جلد ہی درست کر دیا گیا کیونکہ کم ڈھلوان اور آسان راستہ کی وجہ ہمالیہ کے اس پار جانے والے مسافروں کی یہ پہلی پسند ہے۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Tenzin Woebom (2014-12-23)۔ ""Eastern Gypsies": Damans in Tibet"۔ Vtibet۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2017 
  2. 李月 (2009-11-04)۔ "西藏吉隆:加速发展的边境小镇" [Gyirong, Tibet: Accelerated Development of the Border Town] (بزبان چینی)۔ Xinhua News۔ 18 اگست 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2011 
  3. ^ ا ب Galen Murton (March 2016)۔ "A Himalayan Border Trilogy: The Political Economies of Transport Infrastructure and Disaster Relief between China and Nepal"۔ Cross-Currents E-Journal۔ ISSN 2158-9674۔ 24 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2017۔ On December 1, 2014, the Sino-Nepal border at Rasuwaghadi was officially opened for commercial business. 
  4. "Rasuwa-Kerung road spells new heights in trade"۔ Timure۔ February 17, 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2017۔ Technically, the Syafrubesi-Rasuwagadhi road is more reliable than the Kodari Highway, said Sitaula. 
  5. Om Astha Rai۔ "The Tibet Train"۔ Times of Nepal (بزبان انگریزی)۔ 29 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2019