گنجانن مادھو مکتی بودھ

گنجانن مادھو مکتی بودھ (13 نومبر 1917ء – 11 ستمبر 1964ء)[5] بیسویں صدی عیسوی کے ہندی زبان کے جانے مانے شاعر، مضمون نگار، ادیب، سیاسی نقاد اور فکشن نگار تھے۔[6][6]

گنجانن مادھو مکتی بودھ
 

معلومات شخصیت
پیدائش 13 نومبر 1917ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گوالیار ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 ستمبر 1964ء (47 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھوپال   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)[3]
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صحافی ،  ادبی نقاد ،  شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سوانح ترمیم

مدھیہ پردیش کے شیوپور میں 1917ء میں پیدا ہوئے۔ گوالیار اور اوجین سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد تدریسی خدمات پر مامور ہو گئے۔ صحافت، شاعری، کہانی اور تبصرہ ان کے مخصوص میدان تھے۔ مکتی بودھ رومانی شاعری سے دامن چھڑا کر نئی شاعری کی طرف آئے تھے۔ انھوں نے نئی کویتا تحریک کو سچیدانند واتسائن (معروف بہ "اگے") کے ساتھ مل کر موضوع اور اسلوب دونوں سطحوں پر مستحکم کیا۔ مکتی بودھ نے اس کے لیے مغرب سے استفادہ کیا۔ مکتی بودھ اگے کے انتخاب "تار سپتک" (1943ء) کے شاعر تھے۔ اس انتخاب میں مکتی بودھ کی شامل نظموں کا مرکزی احساس انسانی وجود ہے۔ غریبوں اور استحصال زدہ طبقوں کے کرب کو انھوں نے اپنی شاعری میں جگہ دی ہے۔ مکتی بودھ مارکسی نظریات سے بھی متاثر تھے۔ انھوں نے سرمایہ دار طبقے کی مذہبیت اور روحانیت پر زبردست طنز کیا ہے۔ "چاند کا منھ ٹیڑھا ہے"، "بھوری بھوری خاک دھول"، مکتی بودھ کے دو اہم شعری مجموعے ہیں۔ مکتی بودھ نے "اندھیرے میں" اور "برہمہ راکشش" نام کی دو اہم طویل نظموں میں معاصر زندگی کی عکاسی کی ہے۔

مکتی بودھ نئی کہانی کے اہم کہانی کار بھی ہیں۔ انھوں نے سماجی مسائل کے ساتھ ساتھ انسانی ذات کے کرب اور اس کے نفسیاتی مسائل کو بھی اہمیت دی ہے جس سے کہانی خارجیت کے دائرے سے نکل کر داخلیت کی طرف مڑتی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔ ان کے یہاں کافکاکی سی دھندلی فضا اور سارتر کی طرح کہانی میں فلسفے کی آمیزش دیکھنے کو ملتی ہے۔ "زندگی کی کترن"، "سمجھوتا"، "چابک"، "بھوت کا اپچار"، "آکھیٹ"، "سطح سے اٹھتا آدمی"، "جلنا" وغیرہ مکتی بودھ کی قابل ذکر کہانیاں ہیں۔

مکتی بودھ ادب کے نئے موضوعات پر فکر انگیز مضامین لکھنے والے مضمون نگار بھی ہیں۔ "کاماینی ایک پز وچار" جیسی کتاب سے ان کی فکری و تنقیدی خیالات کا پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے نئی کویتا تحریک کے استحکام کے لیے جو عالمانہ و فکری مضامین لکھے ان میں سماجیاتی و نفسیاتی امور کے ساتھ جمالیاتی امور پر خاص زور دیا ہے۔ ان کے تنقیدی مضامین کے دو مجموعے "نئی کویتا کا آتم سنگھرش اور انیہ نبندھ" اور "نئے ساہتیہ کا سوندریہ شاستر" شائع ہو چکے ہیں۔ "ایک ساہتیک کی ڈائری" کے نام سے ان کی ایک اہم یادگار کتاب ہے۔ وشنو چندر شرما نے "مکتی بودھ ایک آتم کتھا" کے نام سے مکتی بودھ کی سوانح عمری لکھی ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131768910 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb131768910 — بنام: Gajanan Madhav Muktibodh — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 26 مارچ 2017 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ
  4. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131768910 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  5. "Biography and Works of Muktibodh"۔ 23 اپریل 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2019 
  6. ^ ا ب Muktibodh Profile www.abhivyakti-hindi.org.