گوہر رحمان گہر انشاءپرداز[1]، غزل گو شاعر، ادیب، مضمون نگار، نقاد، کالم نگار[2] اور مزاح نگار اور مصنف ہیں۔ اردو، فارسی اور پشتو میں شعرونثر کو زیرقلم لاتے ہیں۔بیک وقت معلم، شاعر، ادیب،کالم نگار،فکاہیہ نگار،مبصر[3] انشاء پرداز[4] اورمصنف ہیں۔[5]

گوہر رحمان

ادیب
پیدائشی نامگوہر رحمان
عرفیتگوہر رحمان گہر مردانوی
قلمی نامگوہر رحمان گہر
تخلصگہر
ولادت10 اپریل 1976ء
اصناف ادبشعرونثر
ذیلی اصنافحمد، نعت، غزل، مزاح نگاری، مضمون نگاری، تنقید، کالم نگاری، نظم گوئی
ادبی تحریکنفاذ اردو اسلام آباد ،حلقۂ ادب مردان
تعداد تصانیف14
تصنیف اولگہرریز
معروف تصانیفگہرریز، دربار، سکون قلب، نوشتہ ام، لآلی،نطق پیچاک

نام ترمیم

اصل نام گوہر رحمان ہے۔تخلص گہر ہے۔ گوہر رحمان گہر مردانوی کے نام سے مشہور ہیں۔ گہر تخلص اور مردانوی علاقائی نسبت ہے[6]

پیدائش ترمیم

گوہر رحمان گہر 10 اپریل 1976ء کو ضلع مردان میں پیدا ہوئے۔

قوم ترمیم

پختون قبائل کی مشہور زمانہ قوم یوسف زئی سے تعلق رکھتے ہیں۔

وطن ترمیم

گہرمردانوی کا تعلق پاکستان کے ضلع مردان، تحصیل تخت بھائی، ڈاکخانہ لوندخوڑ، علاقہ بائیزئی سے ہے۔[7]

تعلیم ترمیم

گہر مردانوی نے بی اے کے ساتھ ڈی ایم یعنی فنون لطیفہ کی سند بھی حاصل کی ہے۔

پیشہ ترمیم

گوہر مردانوی پیشے کے اعتبار سے تدریس کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری معلم فنون لطیفہ بھی ہیں۔

خدمات ترمیم

مردان میں اردو کے حوالے سے بنجر زمین میں ایک ادبی تنظیم مرام یعنی محفل رفقا اردو مردان کی داغ بیل ڈالی مگر ارکان کی عدم دلچسپی سے اس کا شیرازہ بکھر گیا اس لیے وٹس ایپ اور زمینی سطح پر تلامذہ کاری شروع کی اور بست و کشاد کے شاگردوں کو منظوم کلام کی علم عروض پر مشتمل تختیاں باقاعدہ گرافکس ڈیزائننگ اور امثلہ کے سکھاتے رہے[8] لیکن مستقل مرگی حملوں کی وجہ سے ان سرگرمیوں سے تھوڑے وقت کے لیے کنارا کشی اختیار کی۔ ذودگوئی اور یسیارنویسی عادت ثانیہ ہے اور روزانہ کے حساب سے سماجی رابطوں پر منظوم اور نثری کاوشیں لکھتے رہتے ہیں ان کے مختلف اخبارات میں مضامین اور انشائیہ جات شائع ہوتے رہتے ہیں۔گوہر‌گمنام کو اٹک پار سے بابائے اُردو مردان کا خطاب انہی ادبی خدمات کو دیکھ کر عطا کیا گیا لیکن ایک خوگر اردو کی پیدائش بقول اربابِ ذوق کے غلط جگہ پر ہوئی جہاں ان جیسے نگینوں کی کوئی حیثیت نہیں۔اب تک بہت سے مبتدی ان سے علم عروض سمیت شاعری میں اصلاح لے چکے ہیں اور ہنوز سلسلہ جاری و ساری ہے۔[9]

احیائے اردو کی سعی ترمیم

احیائے اردو کے لیے موصوف تقریر و تحریر کو خوب استعمال کرتے ہیں۔ اپنے لیکچرز اور گفت و شنید میں پاکستان کی قومی زبان اردو کی اہمیت اور اس کے نفاذ اور سرکاری زبان قرار دینے پر زور دیتے ہیں۔ پختون معاشرت میں زبان وقلم سے اردو زبان کی تعمیروترقی اور احیاء کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔[10][11]

تصانیف ترمیم

  • لآلی (موتیوں کی لڑی) نظم و غزل
  • سکون قلب (نعتیہ مجموعہ)
  • دُربار (موتی بکھیرنا)فاصل الشفتین ذوقافیتین واصل الشفتین مجموعہ
  • گہرریز(منقوط و غیر منقوط مجموعہ)
  • نطقِ پیچاک (منثور مجموعہ انشائیہ جات و ادبی نگارشات)
  • ژرف نگاہی (منثور مجموعہ مضامین افسانے کتب پر تبصرے تقاریر )
  • شذرات گوہر ( متفرق ادبی تحاریر)
  • ۔نوشتہ ام (فارسی منظوم مجموعہ)
  • گوگ (پشتو،منظوم)
  • گرومارئ (پشتو نظم و غزل)
  • د تورو بنجاری (پشتو منظوم کلام)
  • حلقہءادب (تلامذہ کاری عروضی تختیاں)
  • ابتہاج (مزاحیہ منظوم مجموعہ)
  • دیوانِ گوہر( ضخیم منظوم مجموعہ)

اعزازات ترمیم

  • مردان یونیورسٹی ادبی میلہ ایوارڈ
  • تبصرہ آب نیساں ایوارڈ
  • نقابت ججمنٹ ایوارڈ
  • مختلف ادبی تنظیموں کی طرف سے اعزازی اسناد
  • بطور صدر جلسہ و مہمان اعزاز[12]

نمونہ کلام فارسی ترمیم

حمد باری تعالیٰ

ذاتِ باری ذات کامل بالیقیں

نظم بر کن آسمان و ایں زمین

ماورا عقل و فہم ذاتِ خدا

نزدِ شہ رگ ذات، پس قلبِ قریں

کارِ دارد پس یکٍے تخلیق است

کارِ خالق کارِ کامل بہتریں

نے رسائی رزق مشکل نے غضب

ہر نظامِ رزق پس صد افریں

حیف! گوہر بندہ ئے عاصی ھما

قلبِ مغلوبِ گناہ قلبِ حزیں[13]

نمونہ کلام پشتو ترمیم

پشتو مجموعہ کلام گرومارئ (سرگوشی)سے انتخاب

صحبت کښ نا ټيکاوه ناقلارې ئي کَوَلو ډ ټپې جذبې ډاسی او بيمارې ئي کَوَلو

پازيب چۀ ئې شرنګه څما د لرې نه کوله صفت په مينه بيا حسن سرداري ئي کَوَلو

چۀ هره ناجائزه هم جائز ورته ښکاره وه روزګار به هميشه د کږې لارې ئي کَوَلو

هر څومره ناشولته افسرګوټې چۀ به وئيله تعريف به هر نوکر وينا خرابې ئی کَوَلو

د وخت نه مولاګوټې وظيفو پسې چۀ درومي مولا وو تَيَارې ډوډې تيارې ئې کَولو

د چاق بچي خندا خو د‌ ځانکو نه معلوميږي ورانې د نن کټ خري وو قَلارې ئې کَوَلو

حلال ورته حرام وو او حرام ورته حلال وو لګيا وو په دنيا کښ کار ډ مارې ئې کَوَلو

قاتل ورته ګډه باندې سر شوې وو د‌ ورايا مرې چې د بسمل کله خرارې ئې کَوَلو

شاعر ګوهر رحمان ځه ليونې شان بنيادم وو په ګڼه کښ يواځي او ګرومارې ئي کَوَلو[14]

  1. ندائےگل سالنامہ ستمبر 2020 
  2. روزنامہ آج پشاور 3 دسمبر 2020 
  3. روزنامہ سسٹم لاہور23مئی 2022 
  4. ندائےگل سالنامہ ستمبر2020 
  5. اخبار حق۔ گل میرہ کا بابائے اردو۔ 20ستمبر2020 بقلم شہزاد حسین بھٹی 
  6. روزنامہ آزادی سوات شہزاد احمد بھٹی 26ستمبر2020 
  7. روزنامہ آزادی سوات شہزاد احمد بھٹی 26ستمبر2020 
  8. روزنامہ پختونخوا بلیٹن پشاور 25ستمبر 2020 
  9. زندگی کےسب رنگ، شمارہ 2022 
  10. روزنامہ چارسدہ 25نومبر 2022 
  11. زندگی کےسب رنگ شمارہ 2022 
  12. بائیزئی سالانہ علمی وادبی مجلہ 2020گورنمنٹ کالج لوندخوڑمردان 
  13. نوشتہ ام صفحہ 2۔ گوہر رحمان گہر مردانوی۔ سیاح الدین پریس مردان 
  14. از گوہر رحمان گہر۔ گروماری۔ ناشرمجلس ادب مردان