فرعون کی سرزمین مصر میں جہاں اہرام اور حنوط ممیوں کا وجود پراسراریت کا باعث ہے وہیں مصریوں کا طرزِ تحریر بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اہلِ مصر نے تحریرکا فن 4000 ق م سے بھی پہلے ایجاد کر لیا تھا، ساتھ ہی انھوں نے تحریر کے لیے ایک خاص قسم کا کاغذ پیپرس(Papyrus) ایجاد کیا جو دنیا بھرمیں کاغذ کی پہلی صورت تھی۔

ہائروگلفس

پیپرس ترمیم

 
ہائروگلفس زبان کے حروف

یہ کاغذ ایک خاص قسم کے پودے پیپِرَس (پے + پِرَس)، جس کو قرطاس مصری بھی کہتے ہیں، اس سے تیار کیا جاتا تھا۔ پیپرس کی شاخوں کی چھالوں کا ریشہ ریشہ کرکے بشکل عمود چکنے فرش یا مستطیل پتھر پر پھیلا دیا جاتا ہے۔ پھر ایک قسم کا گوند لگاکر اُس کے اوپر ایک دوسری تہ عرض میں جما دی جاتی تھی، سوکھ جانے کے بعد لکڑی کے ہتھوڑے یاکسی بھاری چیز سے اس کو ہموار اور چکنا کیا جاتا اسی طرح کاغذ کے ٹکڑوں کو یکے بعد دیگرے جوڑ کر بڑا بڑا پلندہ بنا دیا جاتاتھا۔ جس پر مصری سرکنڈے کے قلم اور دھاتی اجزائ، رنگ، گوند اور پانی سے بنی روشنائی سے لکھتے تھے۔ اس کو قرطاس مصری بھی کہتے ہیں۔

روزیٹا اسٹون ترمیم

 
ہائروگلفس میں فراعین کے نام

چونکہ مصریوں کی تحریر کسی رسم الخط سے مماثلت نہیں رکھتی تھی، اسی لیے موجودہ دنیا کو اسے سمجھنے میں کافی دشواری پیش آئی۔ پہلے ایک مسلم سائنسداں ”ابن وحشیہ“ نے اس تحریر کو سمجھا، لیکن امتدادِ زمانہ کی وجہ سے اُن کی تحریریں باقی نہ بچ سکیں۔ 1808ء کے ایک ماہر لسانیات جین فرانسیس کیمپولائن نے 14سال کی محنت کے بعد آثارِ قدیمہ سے دریافت شدہ ایک پتھر روزیٹا اسٹون (Rosetta Stone) کی مدد سے اس رسم الخط کو سمجھا۔ روزیٹا اسٹون میں مصر کے بادشاہوں کے نام قدیم مصری رسم الخط میں لکھے ہوئے تھے اور قبطی اور یونانی میں اس کا ترجمہ درج تھا جس کی مدد سے کے مپولائن نے اس رسم الخط کے حروفِ تہجی کو سمجھا۔

 
فرعون رعمسیس کا نام ہائروگلفس میں

قواعد زبان ترمیم

ابتدا میں قدیم مصریوں کا رسم الخط نقوش و تصاویر پر مشتمل تھا۔ مثلاً اگر مکان کے لیے ایک مستطیل شکل p بنا دی جاتی، پھر وہ شکل ایک خاص شے یعنی مکان کی نشان دہی کے لیے مخصوص ہو گئی۔ مکان کو مصری زبان میں پرو (Pero) کہتے تھے۔ کچھ دنوں بعد اس شکل نے ”پ“ حروف کی صورت اختیار کرلی اور اس سے ایک خاص آواز ”پر“ پھر ”پ“ مراد لی جانے لگی۔ اسی طرح کچھ ایسی تصاویر بنائی گئیں جو اُس شے کو نہیں بلکہ اس شے کا جو مفہوم ہوتا تھا، اس کو ظاہر کرنے لگیں۔ مثلاً شیر کے اگلے پاؤں کی شکل بنائی گئی جس سے مراد ”برتری اور عظمت“ تھی۔ اسی طرح بعض ایسے نقوش بنائے گئے جو دو مختلف مفہوم یا اشیاء کی طرف اشارہ کرتے تھے۔ مثلاً مصری زبان میں نیفر بربط کو کہتے تھے اور ”نوفر“ کے معنی ”اچھے“ کے تھے۔ اب بربط کی شکل بنا دی گئی اس سے دونوں مفہوم ”نیفر“ اور ”نوفر“ یعنی ”بربط“ اور ”اچھا“ ادا ہونے لگے، کچھ دنوں بعد اس شکل نے ایک خاص آواز ”ن ف ر“ کی صورت اختیار کر لی۔ اس طرح مصریوں نے کئی نشانات یا تصاویر اختراع کرلی تھیں، ان میں سے ہر ایک، ایک مخصوص آواز ﴿sound﴾ کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ چونکہ وہ نشانات تصویروں کی مانند ہوتے تھے اس لیے اس تحریرکو تصویر نما تحریر کہتے ہیں۔ نیز وہ نشانات کسی حرفِ تہجی کے نہیں بلکہ مخصوص آواز کا اشارہ تھے۔ اس لیے اُس رسم الخط کو ”صوتی رسم الخط“ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔

اقسام ترمیم

مزید تحقیق کے بعد محققین نے مصریوں کے اس رسم الخط کو ہیروگلافی یا ہائروگلفس (Hieroglyphs) کا نام دیا اور اسے چار اقسام میں تقسیم کیا:

 
ہائروگلفس کی اقسام

ہائروگلفس ترمیم

چار ہزار قبل از مسیح میں جب بالائی اور زیریں مصر متحد تھے قدیم مصریوں نے اس رسم الخط ﴿hieroglyphs﴾ کو ایجاد کر لیا تھا۔ ابتدا میں اس رسم الخط کے چند ہی حروف تھے جو پرندوں، چوپایوں اور اوزاروں کی شکلوں میں لکھے جاتے تھے۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ قدیم مصری کاہنوں اور پروہتوں نے علوم و فنون اور رسم الخط پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی غرض سے اس میں چند حروف، کوئی سات سو علامات اور پانچ ہزار اشکال کا اضافہ کر دیا۔ نتیجتاً عام لوگوں کے لیے نئے رسم الخط کا پڑھنا محال ہو گیا۔ ہائروگلفس کے ان رسم الخط کو صرف کاہن اور پروہت لوگ ہی پڑھ سکتے تھے۔

ہیراٹک ترمیم

 
ہیراٹک رسم الخط کے حروف

اس رسم الخط ﴿hieratic﴾ کی بنیاد وہی تصویری حروف تھے جو پروہتوں نے ہائروگلفس میں دیے تھے۔ جب تصاویر کے بنانے میں زیادہ دقت محسوس ہوئی تو ان کو مختصر کر لیا گیا اور اسی عمل میں تصویر کی جگہ صرف تصویر نما لکیریں رہ گئیں اور ہیراٹک خط وجود میں آیا۔

اہلِ مصر نے تحریر کا فن ایجاد کرنے کے بعد اس کو خوب ترقی دی۔ اس میں بہت سی جدتیں پیدا کیں۔ جب تصاویر بنانے میں زیادہ دقت محسوس ہوئی تو جلدی جلدی لکھنے کی ضرورت کے تحت اُن کو مختصر کر لیا گیا اس عمل میں ہائروگلفس رسم الخط کی مزید تخفیف شدہ صورت ہیراٹک (Hieratic) وجود میں آئی۔ مصریوں کا رسم الخط ہائروگلفس زیادہ تر اہرام، معبد اور عمارتوں کی دیواروں اور کتبوں پر درج تھا، جبکہ ہیراٹک رسم الخط صرف پیپرس کے کاغذ پر ہی لکھا جاتا تھا۔ مصریوں نے اس رسمِ الخط سے خط لکھنے اور گھریلو حساب کتاب رکھنے کا سلسلہ جاری کیا۔ بادشاہوں اور اعلیٰ حکام نے اپنے کارناموں اور تاریخی واقعات کو قلمبند کرانا شروع کیا۔ تجارت کے زور و شور نے منشیوں اور محرّروں کی قدر و قیمت بڑھا دی۔ جیسے جیسے اس فن کی اہمیت بڑھتی گئی ویسے ویسے اس کی ترویج کے سامان جمع ہوتے گئے۔ ایک طرف درسگاہیں قائم ہوئیں اور دوسری طرف تحریر کے ضروری لوازمات، کاغذ، روشنائی ،دوات اور قلم فراہم ہو گئے۔

تین ہزار 3000 سالہ اُس قدیم دور میں مصر میں بہت سے اہل علم پیدا کیے جن میں شعرا بھی تھے اور سائنس دان بھی، ادبابھی اور واقعہ نگار بھی، فلاسفہ اور مصلحین بھی۔ مگر ان میں سے زیادہ تر افراد کے کارنامے تلف ہو چکے ہیں جو باقی ہیں وہ کتبوں کی شکل میں ہیں یا اہرام کی عمارتوں، محلوں، مندروں اور ستونوں پر کندہ ہیں۔ کچھ قبروں سے ”پیپرس“ پر لکھے ہوئے برآمد ہوئے ہیں۔ آج وہ دستاویزاور کندہ تحریریں ان کے کارناموں سے واقفیت حاصل کرنے کا اہم اور اکثر حالتوں میں واحد ذریعہ ہیں۔ اُن سے اگر ایک طرف اُن کے مذہبی عقائد رسم رواج اور سیاسی حالات کا پتہ ملتاہے تو دوسری طرف ان کے علمی کارناموں کا اندازہ ہوتاہے۔ ان میں ہدایت نامے، نسخہ جات کے علاوہ کچھ شاعری سے متعلق ہیں، کچھ ادب، فلسفہ اور سائنس سے مگر زیادہ حصے مذہبیات اور تاریخی واقعات پر مشتمل ہیں۔

 
میروٹک رسم الخط کے حروف

میروٹک ترمیم

قدیم مصر میں عام لوگوں اور غلام قوموں کے لیے ہائروگلفس اور ہیراٹک رسم الخط کا پڑھنا محال تھا، اس خط کو صرف قبطی یعنی امرا، عہدے دار اور پروہت ہی پڑھ سکتے تھے۔ چھٹی صدی قبل مسیح میں بالائی مصر (نوبیہ اور حبشہ) میں جب قبطی قوم کا عروج ختم ہوا اور وہاں حبشی غلام قوم مرویہ (Meroe) غالب آئی تو انھوں نے عوامی طرز کا رسم الخط میروٹک (meroitic) رائج کیا۔ چوتھی صدی قبل از مسیح تک ہائیکسوس، حتّی، یونانی، رومی اور دیگر اقوام کے غلبہ کی وجہ کاہنوں کا بنایا ہوا رسم الخط فوت ہونے لگا، لیکن مرویہ قوم مصریوں نے برسوں تک عوامی طرز کی زبان میروٹک (meroitic) کو زندہ رکھا اور وہ اسلام کے دورِ عروج تک یہ زبان بولتے اور لکھتے رہے۔

 
ہائروگلفس چند الفاظ معنی

ڈیموٹک ترمیم

یہ ﴿demotic﴾ عوامی طرز کی مصری زبان میروٹک کی مزید تخفیف شدہ صورت ہے، جو یقینا میروٹک رسم الخط کو جلدی جلدی لکھنے کی صورت میں وجود میں آئی۔ اس خط میں پرندوں، چوپایوں اور اوزاروں کی شکلوں کو صرف لکیروں کی صورت میں ظاہر کیا جاتاہے۔

حوالہ جات ترمیم

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی، جولائی تا اکتوبر 2007