ہالا
ہالا (انگریزی: Hala) پاکستان کا ایک شہر[1] جو سندھ میں واقع ہے۔ اور ضلع مٹیاری میں شامل ہے، ہالا ضلع مٹیاری کے ایک تعلقہ ہالا کا صدر مقام بھی ہے،
نیا ہالا | |
---|---|
شہر | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | سندھ |
بلندی | 39 میل (128 فٹ) |
آبادی (2000) | |
• کل | 161,980 |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب گاہ |
ہالا میں روحانیت کا ایک مرکز پیر مخدوم سرور نوح کا مزار بھی ہے،
تعلقہ ہالا میں خدا آباد کے مقام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں مغلیہ عہد کی قبریں، مقابر اور ایک قدیم کنواں موجود ہے۔
1848ء میں ہالا کو ضلع حیدرآباد میں بطور تعلقہ شامل کیا گیا تھا، 2005ء میں جب مٹیاری کو ضلع کا درجہ حاصل ہوا تو ہالا کو بحثیت تعلقہ اس میں شامل کیا گیا، یہ سندھ ہائی وے پر این 5 پر حیدرآباد سے 62 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے،
یہ ٹنڈو ادم- مہراب پور ریلوے لائن پر آباد ہے،2017ء کی مردم شماری کے مطابق ہالا میونسپل کارپوریشن کی آبادی 65731 نفوس پر مشتمل تھی، جبکہ تعلقہ ہالا کی آبادی 2017ء کے مطابق 262423 افراد پر مشتمل ہے،
ہالا میں کاشی کاری کا کام مقبول عام ہے،
قادر بخش جانی سومرو ہالا کے کاشی گر فنکار ہیں۔ ان کے بزرگ بھی اسی حوالے سے مشہور تھے اور انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس مل چکا ہے۔
ہالا اپنی دستکاریوں، کاشی ٹائل، کڑھائی کی ہوئی رنگین چارپائیوں، خواتین کے لیے ہاتھ سے بنے کپڑے ’سوسی‘ اور مردوں کے لیے کاٹن اور ریشم سے بنے کھڈی کے کپڑے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
البرٹ ولیم ہیوز سندھ گزیٹیئر میں اس ہالا شہر کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’ہالا نواں کو پہلے مرتضیٰ آباد کہا جاتا تھا۔ یہاں 1860ء میں میونسپل کمیٹی بنی تھی، 1873ء میں حاصل کیا ہوا محصول 2 ہزار 756 روپے تھا جبکہ خرچ 2 ہزار 646 روپے تھا۔ یہاں کی کُل آدم شماری 4 ہزار 96 نفوس پر مبنی تھی۔ یہاں ڈپٹی کلیکٹر کا بنگلہ، ماتحت جج کا دربار، ایک خوبصورت باغ، مختیار کار کا ڈیرہ، ڈسپینسری، مسافر خانہ، دھرم شالا اور لڑکیوں کا اسکول بھی ہے۔ ہالا میں مخدوم نوح کی درگاہ کا یہ تیسرا مزار ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے پہلے اس بزرگ کے مزار کی جگہ 2 بار دریائے سندھ کا پانی آجانے سے تبدیل کی گئی مگر اب اس کی آخری آرام گاہ نئے ہالا میں قائم ہے‘۔
اس کے بعد ہیوز یہاں کی مشہور کاشی، جنڈی اور کپڑے بُننے کی صنعتوں کا ذکر کرتا ہے۔ مگر اس اہم ذکر سے پہلے ہم، ’پُرانے ہالا‘ اور ’ہالکنڈی‘ کے متعلق تھوڑا جان لیں کیونکہ ان تینوں بستیوں کی وجہ سے ذہن پر جو تھوڑی سی دھند ہے وہ چھٹ جائے گی۔ ان تینوں بستیوں کی تاریخ کو جاننے کے لیے ہمیں ہالا سے ’ہالا پرانا‘ جانا ہے جو یہاں سے 3 کلومیٹر جنوب مغرب میں دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر موجود ہے۔
تفصیلات
ترمیمہالا، سندھ کی مجموعی آبادی 161,980 افراد پر مشتمل ہے اور 39 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔
شخصیات
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ قديم سندھ -ان کے مشهور شہر اور لوگ. مصنف: مرزا قليچ بيگ. ايڈيشن: چوتھا 1999ع۔ پبلیشر: سندھی ادبی بورڈ جام شورو
|
|