ہلال احمد سلفی
- نام ونسب
ہلال احمد بن ہدایت اللہ بن گل محمدبن حاتم صدیقی سلفی
- سنہ ولادت
سند اور پاسپورٹ کے مطابق 5/دسمبر 1993 درج کیا گیا ہے۔
- مقام ولادت
موضع کونکٹی(کھرکٹّی)پوسٹ ترکولیا تیواری، تحصیل ڈومریاگنج، ضلع سدھارتھ نگر،اترپردیش ہندوستان
- نشو و نما
ایک متدین اہل حدیث گھرانے میں آنکھ کھولنے کے سبب بچپن ہی سے دینی تعلیم سے وابستہ رہے۔ شروع ہی سے ان کے والد محترم رحمہ اللہ نے دینی ذہن سازی کرتے رہے۔
- تعلیمی مراحل
ابتدائی تعلیم گاؤں کے مدرسہ عربیہ تعلیم الدین ومدرسہ رحمانیہ کونکٹی سے حاصل کی۔بعد ازاں علم نبوی کے حصول کے لیے علاقہ کے معروف علمی دانش گاہ صفاشریعت کالج ڈومریاگنج کارخ کیا، جہاں پرثانویہ تک تعلیم مکمل کی اورپھر چند مہینوں کے لیے مدرسہ زید بن ثابت سانتھابازار، سنت کبیرنگریوپی میں داخلہ لیااوریہیں سے جامعہ سلفیہ کے لیے راہ ہموارہوئی۔دورانِ تعلیم جامعہ کے ترجمان ماہنامہمحدث میں داخلہ سے متعلق اشتہاردیکھ کرعلمی تشنگی کوبجھانے کوشوق پیداہوا جس کے لیے موقع کوغنیمت سمجھتے ہوئے باہرسے نیا فارم خود جامعہ میں جاکرپُرکیااور جامعہ میں داخلہ مل گیا۔
- سن فراغت جامعہ سلفیہ
سال 2010 میں جامعہ سلفیہ بنارس [1] میں داخلہ ہوئے۔ سال 2012 میں یہیں سے عالمیت (انٹرمیڈیٹ) فرسٹ پوزیشن کے ساتھ حاصل کی اور سال 2015 میں فضیلت (بی اے) کی ڈگری یہیں سے تفویض کی گئی۔
- تدریسی خدمات ومضمون نگاری
جامعہ سلفیہ سے فراغت کے بعدمدرسہ رحمانیہ بیگن واڑی گوونڈی ممبئی میں درس وتدریس سے وابستہ ہو گئے جو فی الحال جاری ہے۔الحمد للہ موصوف میں مضمون نگاری کاشوق بچپن ہی سے تھا۔دوران طالب علمی مدرسہ زیدبن ثابت سانتھابازارسے ایک مضمون مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندسے شائع ہونے والے پندرہ روزہ ترجمان میں شائع ہوا، جہاں سے قلم کومہمیزِمزید ملی۔جامعہ میں عالمیت کا مقالہ فضیلۃ الشیخ اسعداعظمی حفظہ اللہ کے زیراشراف مکمل کیا اور یہاں سے قلم کوسبک روی ملی جس کے چلتے ہندوستان کے معروف اخبارات مثلاً روزنامہ انقلاب،روزنامہ راشٹریہ سہارااردومیں چھوٹے چھوٹے مراسلات لکھنا شروع کردہا۔اہنے اساتذہ کرام کے مشوروں اوردیگردوست قلمکاروں کی مدد سے مضمون نگاری میں کوشش جاری رکھی۔جامعہ سلفیہ بنارس میں دوران طالب علمی ملک کے معروف روزنامہ ’انقلاب‘میں ڈومریاگنج حلقہ سے بطورعلاقائی نمائندہ تقریباً چار سال ملازمت بھی کی۔اسی طرح جدیدوسائل وآلام کے اس دورمیں ملک کے دیگرکئی اخبارات میں بھی خبریں تحریرکیں جوآج بھی جاری ہیں۔ موصوف کے مطابق مضمون نگاری کے لیے جامعہ سلفیہ بنارس کے اساتذہ نے ان کی بھرپورمددکی جس میں فضیلۃ الشیخ محمدابوالقاسم فاروقی حفظہ اللہ اور فضیلۃ الشیخ اسعداعظمی حفظہ اللہ بطورخاص ہیں۔ فضیلت کے دوسرے سال میں ہلال احمد کے کئی مضامین کی تصحیح شیخ محمدابوالقاسم صاحب نے کی اورفرمایاکہا کرتے کہ کبھی ان سے رجوع کیا جاسکتاہے۔ خوش قسمتی سے فضیلت سال آخرکامقالہ شیخ ابو القاسم فاروقی صاحب کے زیراشراف پائے تکمیل کو پہنچا، جس سے مزیدقلم کوتقویت ملی۔ہندوستان کے معروف ماہناموں ومجلات اوراخبار و جرائد میں مضامین شائع ہوتے رہے ہیں،تعلیم کایہ مرحلہ سلسلہ وارجاری ہے۔
- ماہنامہ الاتحاد ممبئی کی ادارت ماہنامہ الاتحاد ممبئی
جامعہ میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد مدرسہ رحمانیہ ممبئی سے منسلک ہو گئے حالانکہ صحافت کے میدان میں مزید تعلیم حاصل کرنے کی کوشش تھی لیکن کچھ وجوہات کے بناپر موصوف کو درس وتدریس سے منسلک ہونا پڑا مولانا کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں فارسی ادب میں داخلہ مل گیا تھا لیکن تعلیمی مرحلہ منقطع کرنا پڑا ۔ مدرسہ رحمانیہ گوونڈی سے شائع ہونے والے معروف و مشہور رسالہ ماہنامہ الاتحاد ممبئی کی ادارت قبول فرمائی جو نہایت کم عمری میں لیا گیا بہت ثقیل، گراں قدر اور ذمہ دارانہ فیصلہ تھا جس میں الحمد للہ وہ بہت حت کامیاب بھی ہیں۔ ستمبر2015 سے اس ماہنامہ کے بطور ایڈیٹر بحسن و خوبی فرائض انجام دے رہے ہیں۔
- مشہوراساتذہ
تعلیم و تعلم کامیدان کافی وسیع ہوتاہے جس میں ہر قابل اعتبار شخص جوانگلی پکڑ کر راہِ کمال و فلاح کی رہنمائی کرتا ہے اسے استاد کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔ موصوف کے والد محترم جناب مولانا ہدایت اللہ ریاضی رحمہ اللہ نے دینی تعلیم کی رہنمائی بچپن ہی سے کی جس کے چلتے ذہنی طورپرابتداہی سے تیاررہا۔ صفاشریعت کالج میں معروف استاد مولانااشتیاق احمدرئیس مدنی حفظہ اللہ،مولانامختاراحمدفیضی حفظہ اللہ کے سامنے زانوے تلمذ تہ کیا۔علاوہ ازیں مولانا خورشید احمد سلفی حفظہ اللہ نے مدرسہ زیدبن ثابت ملحقہ جامعہ سلفیہ بنارس نے علمی تشنگی بجھائی اور یہیں سے جامعہ سلفیہ بنارس کی راہ ہموار ہوئی۔ جامعہ سلفیہ مرکزی دار العلوم میں اپنے دور کے معروف اساتذہ ٔکرام سے کسب فیض حاصل کیا جس میں بطور خاص شیخ اسعد اعظمی حفظہ اللہ، فضیلۃ الدکتور محمد ابراہیم مدنی حفظہ اللہ، شیخ محمد ابو القاسم سلفی حفظہ اللہ، شیخ محمد عبد القیوم حفظہ اللہ، شیخ عزیزالرحمن سلفی حفظہ اللہ، شیخ نعیم الدین مدنی حفظہ اللہ، شیخ محمداسلم مبارکپوری حفظہ اللہ، مفتی جامعہ شیخ علی حسین سلفی حفظہ اللہ، شیخ محمد یونس مدنی حفظہ اللہ، شیخ محمدمستقیم سلفی حفظہ اللہ، فضیلۃ الدکتور عبیداللہ طیب مکی حفظہ اللہ، شیخ عبد المتین حفظہ اللہ، شیخ محمد موسیٰ سلفی حفظہ اللہ، شیخ عبد الکبیر حفظہ اللہ شامل ہیں۔ انھیں اساتذہ کرام کے فیوض وبرکات اور دعاووں کا ثمرہ ہے کہ اتنی کم عمری میں قلمی دنیا میں ایک نام حاصل ہو گیا ہے۔ ٭٭٭