پریزیڈنسی یونیورسٹی، کولکاتا

(ہندو کالج سے رجوع مکرر)

پریزیڈنسی یونیورسٹی، کولکاتا (جس کے پرانے نام ہندو کالج اور پریزیڈنسی کالج تھے)[2] ایک عوامی ریاستی یونیورسٹی ہے جو صوبہ مغربی بنگال کے دار الحکومت کولکاتا میں واقع ہے۔[3] اس کالج کا قیام سنہ 1817ء میں ہوا۔ کالج شروع کرنے کے لیے راجا رام موہن رائے، راجا رادھاکانت دیو، ڈیوڈ ہیئر، ایڈورڈ ہائڈ ایسٹ، بیدیاناتھ مکھوپادھیائے اور رسامے دت نے سرمایہ فراہم کیا تھا۔

پریزیڈنسی یونیورسٹی
پریزیڈنسی یونیورسٹی کا لوگو
شعارExcellence since 1817
قسمعوامی ریاستی جامعہ
قیامت 1817؛ 208 برس قبل (1817)
تعلیمی الحاق
انڈومنٹ68.1 کروڑ (امریکی $9.5 ملین)
(مالی سال2022ء–2023ء تخمیناً)[1]
چانسلرگورنر مغربی بنگال
وائس چانسلرنرملیہ نراین چکرابرتی
تدریسی عملہ
221 (2024)[1]
طلبہ3،012 (2024)[1]
انڈر گریجویٹ1،653 (2024)[1]
پوسٹ گریجویٹ956 (2024)[1]
ڈاکٹریٹ کے طلبہ
403 (2024)[1]
مقامکولکاتا، ، بھارت
کیمپس
ویب سائٹwww.presiuniv.ac.in

تاریخ

ترمیم

ابتدا

ترمیم

سنہ 1773ء ميں کلکتہ میں سپریم کورٹ بننے کے بعد بنگال کے ہندوﺅں میں انگریزی زبان سیکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ قبل ازیں ڈیوڈ ہیئر راجا رادھاکانت دیو کے ساتھ مل کر بنگال میں انگریزی تعلیم کو متعارف کرانے کے لیے ضروری اقدامات کر چکے تھے۔ چنانچہ بابو بدیناتھ مکھرجی نے انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنانے کی کوشش کی، اس کوشش میں فورٹ ولیم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایڈورڈ ہائڈ ایسٹ کا تعاون بھی شامل تھا۔ انھوں نے مئی 1816ء میں اپنے مکان پر یورپی اور ہندو شخصیات کی نشست کا نظم کیا۔ اس نشست کا مقصد یہ تھا کہ ہندو برادری کے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے ایک ادارہ قائم کیا جائے۔ ان کی اس تجویز کا خیر مقدم کیا گیا اور نئے کالج کی تعمیر کے لیے ایک لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا گیا۔

راجا رام موہن رائے نے بھی اس منصوبے کی حمایت کی لیکن عوامی طور پر اس کے تعاون سے انکار کیا، انھیں خدشہ تھا کہ اس سے ان کے قدامت پرست ہم وطنوں کے تعصبات بھڑک اٹھیں گے اور یوں یہ پورا منصوبہ خاک میں مل جائے گا۔

بالآخر کالج بروز پیر 20 جنوری 1817ء کو بیس طلبہ سے شروع ہوا۔ کالج کی مجلس اساسی جو اس کے قیام کی نگراں تھی کے صدر راجا رام موہن رائے تھے۔ ادارے کے صاحبان اختیار میں دو گورنر اور چار ناظم تھے۔ کالج کے ابتدائی گورنر بردوان کے مہاراجا تیج چندر بہادر اور گوپی موہن ٹھاکر تھے۔ ابتدائی ناظمین میں گوپی موہن دیو، جوکی سین سنہا، رادھا بنرجی اور گنگا ناراین داس تھے۔ بدی ناتھ مکھرجی کالج کے پہلے سیکریٹری مقرر ہوئے۔ اس نئے کالج میں داخل ہونے والے طلبہ کی بڑی تعداد کا تعلق ہندو ترقی پسند خاندانوں سے تھا تاہم غیر ہندو مثلاً مسلمان، یہودی، مسیحی اور بودھ طلبہ نے بھی داخلہ لیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث "{{subst:PAGENAME}} 2024" (PDF)۔ Presidency University
  2. Rachana Chakraborty (2012)۔ "Presidency College"۔ در Sirajul Islam؛ Ahmed A. Jamal (مدیران)۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh
  3. Our Bureau (20 مارچ 2010)۔ "The Telegraph - Calcutta (Kolkata) | Frontpage | CM beats Mamata to Presidency"۔ Telegraphindia.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-08-01

بیرونی روابط

ترمیم