یزید بن ثبیط عبدی
یزید بن ثبیط عبدی بصری شہدائے کربلا میں سے ہیں۔ ان کا تعلق قبیلہ بنی القیس سے ہے اور وہ بصرہ کے رہنے والے تھے۔ وہ اپنے دو بیٹوں عبد اللہ بن یزید کلبی و عبید اللہ بن یزید کلبی اور غلام سالم کے ہمراہ ابطح کے مقام امام حسین (ع) کے قافلہ سے ملحق ہوئے اور روز عاشورا شہادت کے مرتبہ پر فائز ہوئے۔
نام و نسب
ترمیمان کا نام یزید بن ثبیت،[1] یزید بن نبیط، بدر بن رقید و بدر بن رقیط ذکر ہوا ہے۔[حوالہ درکار] وہ قبیلہ بنی القیس اور بصرہ سے تعلق رکھتے ہیں۔[2]
تعارف
ترمیمان کا شمار ابو الاسود دوئلی کے اصحاب میں کیا گیا ہے۔[3] وہ بصرہ میں رہتے تھے اور ان کے دس بیٹے تھے۔ امام حسین (ع) کا خط جب طلب نصرت کے لیے بصرہ پہچا تو بصرہ کے شیعوں کی مجمع میں جو ماریہ بنت منقذ کے گھر میں جمع ہوا تھا، یزید بن ثبیط نے اعلان کیا کہ وہ امام حسین (ع) کی نصرت کے مکہ جانے کا قصد رکھتے ہیں۔ وہ اپنے دونوں بیٹوں عبد اللہ و عبید اللہ اور غلام سالم کے ہمراہ مکہ کے قریب ابطح نامی مقام پر امام حسین (ع) کے کاروان سے ملحق ہو گئے۔ نقل ہوا ہے جس وقت ان کے آنے کی خبر امام حسین (ع) کو ملی۔ آپ ان سے ملاقات کے لیے ان کے خیمہ کی طرف تشریف لے گئے۔ جبکہ اسی وقت وہ امام سے ملاقات کے حضرت کے خیام کی طرف گئے تھے۔ امام (ع) یزید بن ثبیط کے خیمہ میں ان کی واپسی کے انتظار میں بیٹھ گئے۔ جب یزید امام کے خیمہ میں پہچے تو انھیں پتہ چلا کہ حضرت ان کے خیمہ کی طرف گئے ہیں تو وہ اپنے خیمہ کی طرف پلٹ گئے اور جس وقت آپ کی نظر امام پر پڑی۔ آپ نے اس آیہ کریمہ کی تلاوت کی:
«بِفَضْلِ اللَّهِ وَ بِرَحْمَتِهِ فَبِذلِكَ فَلْيَفْرَحُوا» (یونس، 58)، اس کے بعد سلام کرکے امام کے پاس بیٹھ گئے اور جو حالات پیش آئے تھے ان سے امام کو مطلع کیا۔ امام نے ان کے حق میں دعائے خیر کی۔ اس کے بعد سے وہ امام کے فافلہ کے ہمراہ ہو گئے۔[4] بعض منابع میں نقل ہوا ہے کہ ان کا غلام سالم بھی ان کے ساتھ تھا۔[5]
شہادت
ترمیمروز عاشورا وہ اور ان کے بیٹے شہید ہو گئے۔[6] بعض کتابوں میں ان کی شہادت تن بہ تن[7] مقابلہ میں اور بعض میں حملہ اول میں ذکر ہوئی ہے۔[8] زیارت ناحیہ میں ان کا اور ان کے دونوں بیٹوں کا نام آیا ہے:
السَّلَامُ عَلَی زَیدِ بْنِ ثُبَیتٍ الْقَیسِی السَّلَامُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ وَ عُبَیدِ اللَّهِ ابْنَی یزِیدَ بْنِ ثُبَیتٍ الْقَیسِی۔{حوالہ درکار}
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیممآخذ
ترمیم- سماوی، محمد، إبصار العين في أنصار الحسين، دانشگاه شہيد محلاتى، قم، اول، 1419ق.
- طبری، محمد بن جریر، تاريخ الأمم و الملوك، دار التراث، بيروت، دوم، 1387ق
- مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال فی علم الرجال، چاپ سنگی نجف، 1349-1352ق