ینگ بنگال (یا نوجوانان بنگال) تحریک بنگالی نژاد آزاد خیال انقلابی فکر کے حامل افراد کا ایک گروپ تھا جو ہندو کالج، کلکتہ سے ظاہر ہوا۔ انھیں "دیروزی" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ہندو کالج میں ان کے آتش نوا استاد کا نام ہنری لوئی ویوین دیروزیو تھا۔ نوجوانان بنگال ہندو سماج کے موجودہ سماجی و مذہبی ڈھانچے سے سخت بیزار اور آزاد خیالی کی روح سے سرشار تھے۔ آتش جوانی کم ہونے کے بعد ان کی ایک بڑی تعداد نے برہمو سماج تحریک کا رخ کیا۔[1]

ینگ بنگال تحریک میں ظاہری طور پر کچھ مسیحی بھی شامل تھے جن میں جنرل اسمبلی کے ادارے کے بانی معظم الیگزینڈر ڈف (1806ء – 1878ء) اور ان کے شاگرد لال بہاری دے (1824ء – 1892ء) جنھوں نے ہندو مت چھوڑ دیا تھا قابل ذکر ہیں۔ اس تحریک کے وارثین میں برجندر ناتھ سیل (1864ء – 1938ء) معروف ہیں جن کا برہمو سماج کے سربر آوردہ مفکرین اور ماہرین الہیات میں شمار ہوتا تھا۔

ینگ بنگال کلاسیکی معاشیات کے پیروکار اور آزاد تجارت کے داعی تھے۔ اس میدان میں ان کے محرک جیریمی بینتھم، آدم اسمتھ اور ڈیوڈ ریکارڈو تھے۔

تنظیمیں ترمیم

دیروزیو اور ینگ بنگال نے دو ادارے قائم اور کچھ رسالے جاری کیے تھے جن کا بنگالی نشاۃ ثانیہ میں اہم کردار ہے۔

اکیڈمک اسوسی ایشن ترمیم

دیروزیو سنہ 1828ء میں ہندو کالج سے منسلک ہوئے اور کچھ ہی عرصے میں طلبہ کی توجہ کا مرکز بن گئے۔ اکیڈمک اسوسی ایشن کا قیام سنہ 1828ء میں دوروزیو کی رہنمائی میں ہوا تھا۔

سوسائٹی فار ایکویزیشن آف جنرل نالج ترمیم

20 فروری 1838ء کو سوسائٹی برائے حصول معلومات عامہ کا قیام عمل میں آیا۔ سنہ 1843ء تک اس کے 200 ارکان ہو گئے تھے۔ تاراچند چکربرتی اس کے صدر اور رام گوپال گھوش نائب صدر تھے۔ نیز سوسائٹی نے ڈیوڈ ہیئر کو اعزازی زائر منتخب کیا تھا۔

معروف ارکان ترمیم

ینگ بنگال تحریک کے چند مشہور ارکان کے نام حسب ذیل ہیں جنھوں نے سنہ 1830ء اور 1840ء کی دہائیوں کے کلکتہ کے معاشرے پر اپنے واضح اثرات چھوڑے۔[2]

  • کرشن موہن بنرجی[3] جن کے قبول مسیحیت نے خاصا طوفان کھڑا کیا تھا۔
  • تاراچند چکربورتی (1805–1855)، برہمو سماج اور نوجوانان بنگال کا معروف نام
  • سب چندر دیو (1811 – 1890) برہمو سماج کے مشہور رہنما
  • ہرا چندر گھوش (1808 – 1868)، جج تھے۔
  • رام گوپال گھوش (1815 – 1868)، ایک کامیاب تاجر اور مقرر۔
  • دکشی نرنجن مکھرجی (1818 – 1887)، بیتھون نسواں کالج کے لیے زمین وقف کی تھی۔
  • پیارے چاند متر (1814 – 1883)، بنگالی زبان میں ایک ماہانہ رسالہ جاری کیا تھا جس نے غیر صحافتی اسلوب تحریر کی طرح ڈالی۔ نیز انھوں نے سنہ 1831ء میں قائم ہونے والی کلکتہ پبلک لائبریری کے قیام میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
  • رادھا ناتھ سکدر (1813 – 1870)، نابالغ دلہن سے شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ریاضی دان، ڈائری نگار، مصنف، مقرر جنھوں نے ہمالیہ کی بلندی کا حساب لگایا۔ وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے ماؤنٹ ایورسٹ کا درست حساب لگایا تھا لیکن اس چوٹی کا نام جارج ایورسٹ کے نام پر رکھا گیا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. MAYANK SHARMA۔ "Essay on 'Derozio and the Young Bengal Movement'"۔ 14 نومبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اپریل 2018 
  2. Sengupta, Nitish K. (2001) History of the Bengali-speaking people, pp227-228, New Delhi : UBS Publishers' Distributors. آئی ایس بی این 978-81-7476-355-6
  3. Mayukh Das (2014)۔ Reverend Krishnamohan Bandyopadhyaya۔ Kolkata: Paschimbanga Anchalik Itihas O Loksanskriti Charcha Kendra۔ ISBN 978-81-926316-0-8 

بیرونی روابط ترمیم