مصری فوجی تاخت، 2013ء
3 جولائی 2013ء کو مصری فوج کے جامع عبد لفتح السیسی نے مصر کے منتخب صدر محمد مرسی کے خلاف فوجی تاخت برپا کر دیا۔ مرسی کے اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے پر قاہرہ میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے بڑے مظاہرے کیے جس پر فوج نے مرسی کو حزب اختلاف سے معاملات طے کرنے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی اور پھر فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ اخوان المسلمین نے تاخت کے خلاف مظاہرے کیے جس پر فوج نے گولی چلا کر سینکڑوں افراد کو شہید کر دیا۔[1] فوجی سیسی نے عوام کو کہا کہ وہ سڑکوں پر نکل کر اخوان کی مخالفت اور فوج کی حمایت اور دہشت گردی کے خلاف مظاہرے کریں۔ مرسی کو قید میں ڈال کر دہشت گردی کے الزام لگائے گئے۔
مصری فوجی تاخت، 2013ء | |||||
---|---|---|---|---|---|
| |||||
مُحارِب | |||||
Government of Egypt |
Egyptian Armed Forces Tamarod National Salvation Front | ||||
کمان دار اور رہنما | |||||
President محمد مرسی محمد بدیع Saad El-Katatni محمد خيرت سعد الشاطر |
General عبدالفتاح السیسی Mahmoud Badr (Tamarod) محمد البرادعی (NSF) Grand Imam احمد طيب Pope Tawadros II |
عالمی رد عمل
ترمیمنواز شریف کی حکومت نے فوجی بغاوت پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مرسی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔[2]
- ↑ "Egypt clashes: at least 130 Mohamed Morsi supporters killed in Cairo"۔ گارجین۔ 27 جولائی 2013ء۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Pakistan calls for Morsi's release, urges return to democracy in Egypt"۔ ڈان۔ 27 جولائی 2013ء۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ