چارہ ڈال کر گھیرنا

(Bait-And-Switch سے رجوع مکرر)

چارہ ڈال کر گھیرنا (Bait-and-switch) خوردہ فروخت میں استعمال ہونے والی دھوکا دہی کی ایک قسم ہے لیکن دوسرے سیاق و سباق میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حکمت عملی میں سب سے پہلے تاجر صارفین کو اشتہار کے ذریعے کم قیمت کی لالچ دے کر اپنی جانب راغب کرتے ہیں(چارہ ڈالنا)۔ لیکن جب گاہک اسٹور پر جاتے ہیں تو انھیں پتہ چلتا ہے کہ مشتہر سامان دستیاب نہیں ہے۔ اب سیلز مین صارفین کو قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ اس پر غور کریں کہ ملتی جلتی (لیکن زیادہ قیمت والی) کوئی شے خرید لیں ("سوئچنگ")۔ مثال کے طور پر کسی دکان کے شوکیس میں رکھی نہایت دلکش اور سستی چیز دیکھ کر گاہک دکان میں داخل ہوتا ہے لیکن وہاں اسے بتایا جاتا ہے کہ اُس چیز کا سارا اسٹاک بک چکا ہے۔ اب گاہک پر مایوسی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے جس کا چالاک سیلزمین فائیدہ اٹھانا جانتا ہے اور گاہک کو کسی ملتی جُلتی چیز خریدنے کی طرف راغب کرتا ہے۔ مایوس گاہک بالکل خالی ہاتھ واپس جانے سے بہتر سمجھتا ہے کہ اُس ملتی جلتی چیز کو خرید لے۔ اس طرح نقلی اشیاء کی فروخت بھی ممکن ہو جاتی ہے۔

سیاست ترمیم

یہ تکنیک سیاست میں بھی اکثر استعمال کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر کسی قانون میں تبدیلی کرتے وقت بیان بازی یہ ہوتی ہے کہ یہ معمولی تبدیلی ہے اور اس تبدیلی کا عنوان بھی آسانی سے سمجھ میں آنے والا ہوتا ہے(چارہ ڈالنا)۔ لیکن بعد میں کسی اور موقع پر الفاظ میں ہیرا پھیری کر کے قانون میں مطلوبہ بڑی تبدیلی حاصل کر لی جاتی ہے (سوئچنگ)۔ یہی وجہ ہے کہ آزادی حاصل کرنے کے 73 سال بعد بھی انڈیا پاکستان جیسے ممالک اپنی زبان میں قانون سازی نہ کر سکے۔
2017ء میں ایک پارلیمانی بل میں حکومت پاکستان کی طرف سے قانون ختم نبوت کی ایک شق میں الفاظ بدلنے پر خادم حسین رضوی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا۔

اقتباس ترمیم

  • دن بدن عوام کے خلاف حکومتی جرائم اور چالبازیاں مزید عیاں ہو رہی ہیں۔۔۔ عدالتیں (عوام کو) انصاف کی بجائے (حکومت کو) نظم و ضبط فراہم کر رہی ہیں۔
Day after day, the government’s crimes against the citizenry grow more egregious, more treacherous and more tragic... when the judiciary act as courts of order rather than justice[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Something Wicked This Way Comes: Anarchy Is Being Loosed Upon the Nation By John W. Whitehead