مشرقی یورپ
دریائے ڈینیوب اور بحیرہ اسود کے شمال میں پھیلا ہوا علاقہ مشرقی یورپ (eastern europe) کہلاتا ہے۔ اس خطے کا بیشتر علاقہ میدانی ہے۔ بیلارس، مالڈووا، رومانیہ اور یوکرین مشرقی یورپ کے ممالک شمار کیے جاتے ہیں۔ جبکہ قفقاز کے ممالک اور سرد جنگ کے دوران وسطی یورپ کے وائز گراڈ گروپ کے ممالک بھی مشرقی یورپ کا حصہ سمجھتے جاتے تھے۔ علاوہ ازیں شمالی یورپ کی بالٹک ریاستیں اور یورپی روس کو بھی مشرقی یورپ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ہم اس مضمون میں وسطی یورپ، شمالی یورپ، بالٹک ریاستوں اور قفقاز کے علاقے کو چھوڑ کر مشرقی یورپ کے مخصوص ممالک کو موضوع بنائیں گے۔
آبادی کی خصوصیات
ترمیمرومانیہ کی بیشتر آبادی دار الحکومت بخارسٹ یا دیگر بڑے شہروں میں رہتی ہے۔ یوکرین میں دو تہائی آبادی شہروں میں رہائش پزیر ہے۔ بیلارس کی بیشتر آبادی بھی شہروں کی باسی ہے۔ مالڈووا اس خطے کا سب سے زیادہ دیہی ملک ہے جہاں کی نصف آبادی دیہاتوں کی مکین ہے اور زراعت ان کا پیشہ ہے۔
ماحولیاتی خطرات
ترمیمدنیا کی تاریخ سب سے خطرناک نیوکلیائی حادثہ 6198ء میں شمالی یوکرین کے چرنوبل نیوکلیائی پاور پلانٹ میں پیش آیا۔ (دیکھیے:سانحۂ چرنوبل) اس حادثے کا 70 فیصد نقصان بیلارس کو بھگتنا پڑا جہاں کی زرعی زمینیں، جنگلات اور پانی کے ذخائر آلودہ ہو گئے۔ اب بھی 4 ملین یوکرینی باشندے خطرناک ریڈیو ایکٹو علاقوں میں رہتے ہیں۔
معیشت
ترمیمزراعت کے میدان میں بہترین کارکردگی اور وسیع معدنی ذخائر کے باعث یوکرین سوویت یونین سے تخلیق پانے والے ممالک میں سب سے زیادہ مضبوط معیشت کا حامل ملک ہے۔ مالڈووا اور بیلارس بھی سوویت یونین کا حصہ تھے اور 1991ء میں آزاد ہوئے۔ رومانیہ 1945ء سے 1989ء تک سخت اشتراکی حکومت کے زیر اثر تھا۔
یوکرین کی بیشتر صنعت ملک سے نکلنے والے معدنی ذخائر پر منحصر ہے۔ یوکرین کا ڈونباس علاقہ یورپ میں کوئلے کی پیداوار کا سب سے بڑا علاقہ ہے اور لوہے کی پیداوار کا اہم مرکز بھی ہے۔ بیلارس کی اہم صنعت کیمیائی مادے،مشینوں کی تیاری اور غذائی مصنوعات ہیں۔ رومانیہ کی پیداواری صنعتیں بیرونی تعاون سے فروغ پا رہی ہیں۔
یوکرین کی مٹی انتہائی زرخیز ہے جس کی بدولت یہ اناج، شکر قندیوں اور سورج مکھی کا بڑا پیداواری ملک ہے۔ مالڈووا اور جنوبی رومانیہ کا موسم انگوروں کی کاشت کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے جس سے شراب کشید کی جاتی ہے جبکہ سورج مکھی اور کئی اقسام کی سبزیاں بھی یہاں پیدا ہوتی ہیں۔ مشرقی یورپ میں بھینسوں اور سؤروں کو پالنے کا رواج بھی عام ہے۔