سادہ سے الفاظ میں کہا جائے تو خطوط بنانے کو ترسیمیات (graphics) کہا جاتا ہے یعنی لکیریں ڈالنا۔ اردو میں اِسے ترسیمیات کہتے ہیں۔[1] اب ظاہر ہے کہ خطوط سے ہی تمام اقسام کی اشکال ہی نہیں بلکہ تحریر بھی وجود میں آتی ہے اس لیے یہ لفظ ایک بہت وسیع مفہوم رکھتا ہے۔

خطوط یعنی لکیریں ، ترسیمیات (graphics) میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں اور پھر ان بنیادوں پر شمارندی ترسیمیات (computer graphics) سے بنائے گئے کمالات تخلیق پاتے ہیں۔

بیان

ترمیم

گرافکس آج کل سائنس میں جس مفہوم میں استعمال ہوتا ہے وہ اصل میں بصری تجلی یا اظہار ہے جو کسی کرباس (canvas)، کمپیوٹر اسکرین، کاغذ اور یا پھر پتھر وغیرہ جیسی کسی بھی سطح پر کی جا سکتی ہے اور اس کے بنیادی مقاصد تفریح، تدریس، فراہمی اطلاعات اور تشہیر وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ گرافکس کی عام مثالوں میں تصویر، نقاشی، فن الخط (line art)، مُخط (diagrams)، اعداد، علامات ہندساتی نمونے (geometric designs)، نقشہ جات، ہندسیاتی اشکال اور کمپیوٹر سے بنائے گئے متحرک تصاویری نمونے بھی شامل ہیں۔

ترسیمیات میں عام طور پر مختلف ذرائع اظہار (جسے متن، تفسیرہ (illustration) اور رنگ) ایک ساتھ ہی شامل ہوتے ہیں۔ یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسی بھی ایک ترسیمیاتی نمونے میں (مقاصد کے لحاظ سے ) کوئی بھی ایک یا دو ذرائع اظہار حاوی ہو سکتے ہیں۔ بعض گرافکس ایسی ہوتی ہیں کہ جن میں صرف متن کا عنصر زیادہ ہوتا ہے اور بعض ایسی کہ جن میں تصاویر یا یا اشکالی خطوط حاوی ہوتے ہیں جیسے نشرہ (brochure) اور کوئی موقع رابط (website) وغیرہ۔

تاریخ

ترمیم
 
نقاشی ایک ایسا شعبۂ گرافکس ہے جس میں تقریباً تمام ہی دیگر شعبے ذیلی شعبہ جات کے طور پر آجاتے ہیں۔

خطوط کھینچے کی اور لکیریں بنانے کی انسانی فطرت زمانۂ قدیم سے سامنے آتی رہی ہے اور اگر اس طرح غور کیا جائے تو graphics یا تخطط کوئی نیا فن نہیں ہے بلکہ اس قسم کی گرافکس کے آثار غاروں میں زمانہ قبل از تاریخ سے ملتے ہیں، کچھ آثار 40 ہزار تا 10 ہزار قبل مسیح میں بالائی عہد حجری (upper palaeolithic) یا اس سے بھی قدیم ہیں اور ان میں سے اکثر گرافکس؛ فلکیاتی، موسمیاتی اور ترتیب زمانی تفصیلات کو محفوظ کرتی ہوئی پائی گئی ہیں۔ عصر حاضر میں شمار کی جانے والی گرافکسات یا graphics میں سے چند وہ ہیں جو تقریباًًًًًًًً 6 ہزار سال پرانی ہیں اور یہ یا تو حدول حجری (stone tables) کی صورت میں ملتی ہیں یا پھر مہر اسطوانہ (cylinder seals) کی شکل میں اور انھی کی وجہ سے زمانۂ تاریخ کی ابتدا ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان میں نہایت قدیم وہ گرافکس بھی شامل ہیں کہ جو مصر کے فرعونوں نے البَردی (papyrus) کو استعمال کرتے ہوئے اہرام کی تیاری اور ان کے نقشہ جات بنانے کے لیے تیار کی تھیں، بعض گرافکس کے لیے سنگ چونا (limestone) اور لکڑی کو بھی کام میں لایا گیا تھا۔ قدیم یونان میں بھی اس زمانے کے علما نے اپنے ریاضیاتی اور ہندساتی (geometrical) کام جیسے نظریۂ فیثا غورث وغیرہ کو محفوظ کرنے کے لیے گرافکس کا سہارا لیا تھا، یہ عرصہ قریبا 600 تا 250 قبل مسیح کا بتایا جاتا ہے۔

مصوری

ترمیم

مصوری, تصویر کشی (Drawing)

مصوری، تصویر بنانے کو کہا جاتا ہے اور اس عمل میں کسی بھی قسم کی قابل نقش پزیر سطح (جیسے کاغذ، دیوار، پتھر اور لکڑی وغیرہ) پر کسی پرزے (tool) مدد سے دباؤ ڈالتے ہوئے خطوط یا لکیریں کھینچی جاتی ہیں جو انسانی ذہن (brain) میں موجود کسی خاکے کی اس سطح پر تصویر نقش کر دیتی ہیں۔ جو پرزے اس نقشکاری کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں ان میں رصاصی مداد (pencil)، قلم، روشنائی، فرشہ (brush)، مومی مداد، کوئلہ، رقیقہ (pastel) اور نشانگر (marker) وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔

رنگکاری

ترمیم
 
سنتور بجانے والی عورت کا 1830 کا منظر۔

رنگکاری (Painting)

رنگکاری بنیادی طور پر گرافکس کی ایک ایسی شاخ ہے جس میں رنگوں کی تہـ کسی بھی سطح پر چڑھا کر تصاویر بنائی جاتی ہیں جبکہ رنگائی (Coloring) ایک ایسا عمل ہے جس میں کسی بھی شے پر رنگ کیا جاتا ہے دونوں میں فرق یہ ہے کہ رنگکاری میں محور ایک تصویر ڈھالنے کا ہوتا ہے جبکہ رنگائی میں مقصد اس شے پر رنگ کردینے کا ہوتا ہے خواہ اس سے کوئی تصویر یا شکل بنتی ہو یا نا بنتی ہو۔ مزید قابل غور بات یہ ہے کہ ان دونوں اصناف میں جو اصل ذریعہ استعمال ہوتا ہے، یعنی رنگ اس کا نام بعض اوقات اردو میں paint اور color دونوں کی صورت میں ایک ہی ہو سکتا ہے اور تمیز کا عمل صرف سیاق و سباق پر منحصر ہوجاتا ہے۔ دیگر اصناف گرافکس کی طرح رنگکاری میں بھی دو اہم اصناف دیکھنے میں آتی ہیں ایک تو تخیلاتی (imaginary) ہے جس میں اہمیت تصویر کے تناسب اور منظرت (persepctive) کی بجائے اس چیز کو دی جاتی ہے جس کا تخیل دماغ میں حاوی ہو اور دوسری صنف واقعیت (realism) کی ہے جس میں نظر میں آنے والے منظر کی حقیقی تصویر کشی کی کوشش کی جاتی ہے اور تصویر کی منظرت کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے تاکہ وہ حقیقت سے قریب تر لگے۔

طباعتکاری

ترمیم
 
فن طباعت کو استعمال کرتے ہوئے گرافکس یا مصوری کا انداز، طباعتکاری کہلاتا ہے۔

طباعتکاری (Printmaking)

تاریخی اعتبار سے طباعتکاری کا آغاز کاغذ کی تیاری کے بعد چین سے ہوا اور اس کا اندازہ لگ بھگ 105ء لگایا جاتا ہے۔ چین کے بعد اس فن و طرز کو مسلمانوں نے ترقی دی اور بالاخر پندرھویں صدی میں یہ ٹیکنالوجیِ طباعت، مسلمانوں سے ہوتی ہوئی یورپ میں پہنچ گئی۔ طباعت اور طباعتکاری میں فرق یہ ہے کہ طباعت میں تو ہر وہ شے آجاتی ہے کہ جو چھاپی جا رہی ہو یعنی متن، حروف اور تصاویر وغیرہ جبکہ عام طور پر طباعتکاری سے مراد مصورانہ اور فنکارانہ تصاویر کی چھپائی کی لی جاتی ہے۔

فن الخط

ترمیم
 
انسانی کھوپڑی اور دماغ کا سہمی تراشہ دکھانے کے لیے فن الخط سے بنایا گیا طبی تفسیرہ (medical illustration) ایک عمدہ نمونہ۔

فن الخط (Line art)

فن الخط بھی ایک طرح کی گرافکس ہی ہے جس میں ایک سادہ پسمنظر یا صفحے پر صرف لکیریں کھینچ کر تصاویر اجاگر کی جاتی ہیں یہ لکیریں یا خطوط سیدھے اور خمدار، دائری اور چوکور غرض ہر سمت میں لگائے جاتے ہیں تاکہ تخیل کے مطابق ذوالعبادی یا سہ البعادی مناظر کا اظہار کیا جاسکے۔

مزید دیکھیے

ترمیم
  1. [[1]]