شاہ عقیق بابا
سید اصغر علی شاہ بخاری المعروف شاہ عقیق/یقیق بابا یا روحانی سرجن، سہروردیہ سلسلے کے ولی بزرگ گذرے ہیں۔ انھیں ایک ہندو شخص نے جس کا تعلق ایک ڈاکو ٹولی سے تھا، سنہ 1451ء میں شہید کیا تھا۔
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | سنہ 1432ء اچ |
|||
وفات | سنہ 1451ء (18–19 سال) سندھ |
|||
مدفن | چوہڑ جمالی ، ضلع سجاول | |||
درستی - ترمیم |
شجرۂ نسب
ترمیمشاہ عقیق بخاری کا شجرہ نسب علی المرتضی سے جا ملتا ہے۔[1] اصغر علی (شاہ عقیق) بن شریف بن عبد اللہ بن عبد الحمید بن عبد المجید بن علی اصغر بن محمود بن جلال الدین بن الموئد بن جعفر بن محمد بن محمود بن احمد بن علی بن جعفر بن محمد تقی بن علی رضا بن موسی کاظم بن جعفر صادق بن زین العابدین بن حسین بن علی بن ابی طالب۔
ابتدائی زندگی
ترمیمشاہ عقیق بابا کا عرصہ حیات 1432ء سے 1451ء تک ہے۔ شاہ عقیق کا تعلق سہروردی سلسلے سے تھا۔[2] جب آپ کے والد محمد شریف الدین بخاری کا انتقال ہوا تو اپ نے 7 سال کی عمر میں اپنے بھائی عبد اللہ شاہ بخاری کے ہمراہ اوچ شریف سے سندھ ہجرت کی۔
عبداللہ شاہ بخاری المعروف جلالی، سید کستوری شاہ بخاری، کبیرالدین بخاری المعروف مسکین شاہ اور شاہ موسیٰ سہروردیہ سلسلہ کے اولیا اور شاہ عقیق بابا کے بھائی تھے۔
وجہ وفات
ترمیم1451ء/855ھ کا زمانہ تھا۔ غالباً ماہِ جمادی الاول کی نوچندی سنیچر (چاند کے پہلے ہفتہ) کی شب بعد نمازِ عشاء شاہ عقیق بابا کی رسمِ نکاح میاں عثمان کی بیٹی سے ہو رہی تھی۔ اتنے میں پڑوس سے ایک خاتون جو بیوہ تھی، روتے ہوئے آئی اور بابا سے فریاد کی کہ ”اس کے اکلوتے بیٹے کو ڈاکوؤں نے یرغمال کر لیا ہے اور مقررہ رقم ادا کرنے کو کہا ہے۔ اگر مہلت کے اندر رقم ادا نہیں کی گئی تو میرے بیٹے کو مار دیا جائیگا“۔
آپ بیوہ عورت کے ہمراہ ڈاکوؤں کے پاس تشریف لے گئے۔ ڈاکوؤں کو اس بات کا علم تھا کہ آپ کو اللہ نے اتنی طاقت دی ہے کہ اگر بدعا دیتے تو پورا کاپورا گاؤں ہی تباہ ہوجاتا۔ لیکن انھوں نے آپ کو دیکھتے ہی آپ کا سر تن سے جدا کر دیا۔ ان کے منہ سے کلمہ شہادت کی صدائیں گونج رہی تھیں۔[1]
عرس
ترمیمان کا عرس ہر سال جمادی الاول کی نوچندی (چاند کے پہلے) ہفتہ کو منایا جاتا ہے۔ ان کا عرس مبارک ہر سال ان کے بھائی جلالی کے عرس کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ ان کا عرس "شاہ عقیق ٹاؤن"، چوہڑ جمالی، ضلع سجاول میں روایتی جوش و جذبہ کے ساتھ منایا جاتا ہے جس میں ملک بھر سے لاکھوں زائرین آتے ہیں۔ مزار پر مریضوں کو شفا ملتی ہے۔[3][4]
روحانی سرجن
ترمیممزار پر بہت سے زائرین کا ماننا ہے کے وہ وہاں اپنے امراض سے شفایاب ہوتے ہیں۔[3] خواہ مرض کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔ پس خواب میں دی گئی بشارت پر عمل کرنا عام طور سے ایک ضروری شرط تسلیم کی گئی ہے۔ اسی لیے اصغر علی کو روحانی سرجن کہا جاتا ہے۔[4][5]
نگار خانہ
ترمیم-
شاہ عقیق کی قبر مبارک
-
مزار کا دروازہ
-
شاہ عقیق کے مزار کا بیرونی منظر
-
مزار سید مسکین شاہ بخاری
-
قبر مسکین شاہ بخاری
-
مزار کستوری شاہ بخاری
مزید پڑھیے
ترمیم- حبیبو سندھی (1986)۔ سوانح حیات شاہ یقیق شہید بخاری (بزبان سندھی)۔ چوہڑ جمالی: سوشل ویلفیئر انجمن غلامان مصطفی
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Waheed Siddiqui (21 اگست، 2014)۔ "Auliya Allah: History of Hazrat Shah Aqeeq Shah Bukhari Shaheed."
- ↑ Sarah FD. Ansari (1992)۔ "Sind and its pirs up to 1843"۔ Sufi saints and state power: the pirs of Sind, 1843–1947۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 18
- ^ ا ب "Healing powers: Shrines in Thatta beckon those who 'believe' - The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 22 September 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2017
- ^ ا ب "سرجن بابا: روحانی آپریشن سے علاج"۔ بی بی سی اردو۔ 3 June 2009
- ↑ E.G. Smith (1987)۔ Accessions List, South Asia۔ Vol. 7, issues 1-6۔ New Delhi: Library of Congress Office۔ صفحہ: 117