آنندمئی ماں
آنندمئی ماں (30 اپریل 1896ء – 27 اگست 1982ء) بنگال، ہندوستان کی روحانی رہنما تھیں۔ شیو آنند سرسوتی نے ان کو ”ہندوستانی مٹی کا کامل ترین پھول“ قرار دیا تھا۔[2] آنندمئی کے پیروکار ان کو پیش بین، جھاڑ پھونک کے ذریعے علاج کرنے والی اور معجزے کرنے والی سمجھتے تھے۔[3] پرم ہنس یوگانند نے سنسکرت خطاب ”آنندمئی“ کا ترجمہ انگریزی میں ”Joy-permeated“ کیا جس کی اردو ”خوشی سے سرشار“ ہے۔ 1920ء میں ان کے عقیدت مندوں نے یہ نام ان کی خدائی خوشی کی جاودانی حالت کو بیان کرنے کے لیے دیا۔[4]
آنندمئی ماں | |
---|---|
آنندمئی ماں کی اسٹوڈیو فوٹو | |
ذاتی | |
پیدائش | نرملا سندری[1] 30 اپریل 1896 کھیورہ، برہمنباریا، بنگال، برطانوی ہندوستان (موجودہ بنگلہ دیش) |
وفات | 27 اگست 1982 کشن پور، دیہرا دون اتراکھنڈ، بھارت | (عمر 86 سال)
مذہب | ہندومت |
فلسفہ | تنتر، آتما گیان |
ابتدائی زندگی
ترمیمآنندمئی کا پیدائشی نام ”نرملا سُندری دیوی“ (নির্মলা সুন্দরী؛ نرمولا شُندری، اردو: "معصوم حسین دیوی") تھا۔ نرملا کی پیدائش 30 اپریل 1896ء کو برہمنباریا ضلع کے گاؤں کھیورہ (موجودہ بنگلہ دیش) کے کٹر ویشنوی براہمن جوڑے ”بیپِن بھٹاچاریہ“ اور ”موکشدا سندی دیوی“ کے ہاں ہوئی تھی۔[1][4] ان کے والد کا درحقیقت تریپورہ کے ودیاکت سے تعلق تھا، وہ ایک ویشنوی نغمہ پرداز تھے اور بھگوان وشنو سے گہری عقیدت رکھنے کی وجہ سے مشہور تھے۔ ماں باپ دونوں کا تعلق نامی گرامی خاندانوں سے تھا اس کے باوجود وہ غربت کی حالت میں تھے۔ نرملا لگ بھگ دو سال تک گاؤں کے اسکول گئیں۔[5] ان کے اساتذہ ان کی صلاحیت سے خوش تھے، ان کی والدہ اپنی بیٹی کی دماغی بڑھتی ہوئی قوت کی وجہ سے پریشان تھیں کیونکہ ان کا برتاؤ بے پروا اور شاد تھا۔ جب نرملا کی والدہ ایک دفعہ شدید بیمار ہوگئیں تو قریبی رشتے داروں بھی بچی کی بے پروائی دیکھ کر حیران ہوئے۔
1908ء میں دیہی رسوم کے تحت 13 سال کی عمر میں ان کی شادی وکرم پور کے رامنی موہن چکرورتی سے ہوئی، بعد میں آنندمئی نے شوہر کو ”بھولا ناتھ“ کا نام دیا تھا۔[5][6] شادی کے بعد وہ جیٹھ کے گھر میں پانچ سالوں تک رہیں، وہ گھریلو کام نہیں کرتی تھیں اور زیادہ تر وقت دھیان (مراقبہ) کی حالت میں ہوتی تھیں۔ ان کے ایک دیندار پڑوسی ہرکمار (جو ایک مجنون اور دیوانہ تھا) نے انھیں ”روحانی فوقیت“ والی کہا، انھیں ”ماں“ کہنا شروع کر دیا اور صبح سے پہلے و شام میں ان کی انکسار وعاجزی سے تعظیم کرنا شروع کر دی۔[7]
جب نرملا 17 سال کی ہوئیں تو وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کے لیے گئیں۔ ان کا شوہر اشٹ گرام میں کام کرتے تھے۔ 1918ء میں وہ دونوں باجت پور چلے گئے اور وہاں 1924ء تک رہے۔ ان دونوں کے بیچ کوئی جنسی رشتہ نہیں تھا جب بھی ان کا شوہر رامنی جنسی رشتہ قائم کرنا چاہتا تو نرملا کے جسم میں موت کی خصوصیات نمودار ہونا شروع ہو جاتی تھیں۔[8]
ڈھاکہ
ترمیم1924ء میں وہ اپنے شوہر کے ہمراہ شاہ باغ چلی گئیں جہاں ان کے شوہر کو ڈھاکہ کے نواب کے باغات کے محافظ کی نوکری ملی۔[6] اس عرصے کے دوران میں نرملا کیرتنوں میں جایا کرتی تھیں۔[5]
جیوتش چندر رائے المعروف ”بھائی جی“ ان کے پہلے اور قریبی مرید تھے، وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے نرملا کو ”آنندمئی ماں“ یعنی ”خوشی سے سرشار ماں“ کہا۔ جیوتش چندر رائے کا 1929ء میں آنندمئی ماں کے لیے رمنا کے کالی مندر کی حدود میں آشرم تعمیر کرنے میں انتہائی اہم کردار تھا۔[9]
1926ء میں آنندمئی نے سِدیشوری علاقے کے سابقہ متروکہ قدیم کالی مندر میں دوبار بحال کیا۔[6]
وفات
ترمیمآنندمئی ماں نے 27 اگست 1982ء کو دیہرا دون میں وفات پائی اور بالآخر 29 اگست 1982ء[1] کو ان کی سمادھی (مزار) تعمیر کی گئی۔ ان کی سمادھی ہردوار، شمالی بھارت میں واقع ان کے کنکھل آشرم کے صحن میں ہے۔[6][10]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ John Stratton Hawley (2006)۔ "Anandamayi Ma: God came as a Women"۔ The life of Hinduism۔ Univ. of California Press۔ صفحہ: 173–183۔ ISBN 0520249135
- ↑ Mother, as Seen by Her Devotees۔ Shree Shree Anandamayee Sangha۔ 1995
- ↑ Narayan Chaudhuri (1986)۔ That Compassionate Touch of Ma Anandamayee۔ Motilal Banarsidass Publ.۔ ISBN 978-81-208-0204-9 pp. 16-18; pp. 24-26; pp. 129-133
- ^ ا ب Alexander Dr. Lipski (1993)۔ "Life and Teaching of Sri Anandamayi Ma"۔ Motillal Benarsidass Publishers۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- ^ ا ب پ Introduction آرکائیو شدہ 4 مارچ 2016 بذریعہ وے بیک مشین, As the Flower Sheds Its Fragrance, Shree Shree Ma Anadamayee Sangha, Kankhal, Haridwar; Retrieved: 2007-12-08
- ^ ا ب پ ت Monoranjan Ghosh (2012)۔ "Anandamayi, Ma"۔ $1 میں Sirajul Islam، Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (دوسری ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh
- ↑ Richard Lannoy; Ananadamayi: Her Life and Wisdom آرکائیو شدہ 30 نومبر 2016 بذریعہ وے بیک مشین; Element Books Ltd; 1996; آئی ایس بی این 1-85230-914-8
- ↑ June McDaniel (1989)۔ The Madness of the Saints: Ecstatic Religion in Bengal۔ University of Chicago Press۔ صفحہ: 194۔ ISBN 978-0-226-55723-6
- ↑ Lipski, p. 66.
- ↑ Life History: Chronology of Mothers life آرکائیو شدہ 21 اپریل 2016 بذریعہ وے بیک مشین Anandamayi Ma Ashram Official website. "Prime Minister Smt. Indira Gandhi arrives at noon, Ma's divine body given Maha Samadhi at about 1.30 pm near the previous site of an ancient Pipal tree, under which she used to sit on many occasions and give darshan."
کتابیات
ترمیم- Shyamananda Banerjee (1973)۔ A Mystic Sage: Ma Anandamayi: Ma Anandamayi۔ s.n.
- Bhaiji (1975)۔ Sad Vani: A Collection of the Teaching of Sri Anandamayi Ma۔ translated by Swami Atmananda۔ Shree Shree Anandamayee Charitable Society
- Bhaiji۔ Matri Vani — From the Wisdom of Sri Anandamayi Ma۔ translated by Swami Atmananda
- Narayan Chaudhuri (1986)۔ That Compassionate Touch of Ma Anandamayee۔ Delhi: Motilal Banarsidass۔ ISBN 81-208-0204-7
- Amulya Kumar Datta۔ In Association with Sri Ma Anandamayi
- Joseph Fitzgerald، Alexander Lipski (2007)۔ The Essential Sri Anandamayi Ma: Life and Teaching of a 20th Century Indian Saint۔ World Wisdom۔ ISBN 978-1-933316-41-3
- Anil Ganguli۔ Anandamayi Ma the Mother Bliss-incarnate
- Adwaita P Ganguly (1996)۔ Yuga-Avatar Sri Sri Ma Anandamayee and Universal Religion۔ VRC Publications۔ ISBN 81-87530-00-6
- Gurupriya Ananda Giri۔ Sri Ma Anandamayi
- Lisa Lassell Hallstrom (1999)۔ Mother of Bliss۔ Oxford University Press۔ ISBN 0-19-511647-X
- Hari Ram Joshi (1999)۔ Ma Anandamayi Lila, Memoirs of Hari Ram Joshi۔ Kolkata: Shree Shree Anandamayee Charitable Society
- Gopinath Kaviraj (1967)۔ Mother as Seen by Her Devotees۔ Varanasi: Shree Shree Anandamayee Sangha
- Alexander Lipski (1983)۔ Life and Teachings of Sri Anandamayi ma۔ Orient Book Distributors
- Melita Maschmann (2002)۔ Encountering Bliss: My Journey Through India with Anandamayi Ma۔ trans. S.B. Shrotri۔ Delhi: Motilal Banarsidass۔ ISBN 81-208-1541-6
- Bithika Mukerji (1998)۔ A Bird on the Wing — Life and Teachings of Sri Ma Anandamayi۔ Sri Satguru Publications۔ ISBN 81-7030-577-2
- Bithika Mukerji (2002)۔ My Days with Sri Ma Anandamayi۔ India: Indica Books۔ ISBN 81-86569-27-8
- Bithika Mukerji (1970)۔ From the Life of Sri Anandamayi Ma۔ India: Sri Sri Anandamayi Sangha, Varanasi
- Swami Ramananda (2002)۔ Bliss Now: My Journey with Sri Anandamayi Ma۔ India: Select Books۔ ISBN 978-1-59079-019-9
- J Ray۔ Mother As Revealed To Me, Bhaiji
- Paramhansa Yogananda (1946)۔ Autobiography of a Yogi۔ New York: Philosophical Library