ابرار الحق
ابرار الحق (پنجابی، اردو : ابرار الحق) ایک پاکستانی سیاست دان، مخیر اور گلوکار نغمہ نگار ہیں۔ 1995ء میں ان کی پہلی البم بلو دے گھر نے دنیا بھر میں 40.3 ملین[حوالہ درکار] سے زیادہ البم فروخت کیے ، جس سے ان کا گھریلو نام بن گیا اور انھیں "کنگ آف پاکستانی پاپ" کا خطاب ملا۔ ابرار الحق سہارا فار لائف ٹرسٹ کے بانی اور چیئرمین ہیں، جو ایک غیر منافع بخش رفاہی تنظیم ہے، جو 1998 سے نارووال اور گرد و نواح کے لوگوں کو صحت کی سہولیات مہیا کرتی ہے۔ وہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار تھے، انھوں نے 2018 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے 78 (نارووال دوم) سے قومی اسمبلی کی نشست سے انتخاب لڑا۔ 15 نومبر 2019ء کو انھیں پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔
ابرار الحق | ||
---|---|---|
ابرار الحق ابرار الحق | ||
فنکار موسیقی | ||
پیدائشی نام | ابرار الحق | |
دیگر نام | ابرار | |
ولادت | 21 جولائی، نارووال،پاکستان[1]، (سال خفیہ) | |
ابتدا | لاہور، پاکستان | |
اصناف موسیقی | پاپ راک بھنگڑا | |
پیشہ | گلوکار گیت نگار موسیقار | |
سرگرم دور | 1995ء تا حال | |
ریکارڈنگ کمپنی | ساؤنڈ ماسٹر |
ابرار کا پہلا گیت "بلو دے گھر" اسی نام کی البم کے ساتھ فوری طور پر مقبول ہو گیا۔ اس کی ویب سائیٹ کے مطابق اب تک اس البم کی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔
سوانح
ترمیمابرار الحق 21 جولائی کو فیصل آباد میں پیدا ہوا۔ بہت سے دیگر نئے پاکستانی فنکاروں کی طرح ابرار نے بھی اپنی سنہ پیدائش کو خفیہ رکھا ہوا ہے تا کہ اپنی عمر کو عوام سے پوشیدہ رکھ سکے۔ تاہم ایک حالیہ انٹرویو میں اس نے کہا تھا کہ اس کی سنہ ولادت 1968ء ہے۔ ابرار نے ٹی وی کے پروگراموں میں کئی دفعہ کہا ہے کہ وہ نہ زیادہ عمر رسیدہ ہے اور نہ ہی بہت کم عمر ہے اور اس بات کے بھ اشارے دیے ہیں کہ وہ 1960ء کی دہائی میں پیدا ہوا۔
اس ابتدائی تعلیم گجرات اور راولپنڈی میں ہوئی۔ سر سید کالج (راولپنڈی) سے بی۔ اے۔ کیا اور جامع قائد اعظم سے معاشرتی علوم میں ایم۔ اے۔ کیا۔
1996ء میں ایچی سن کالج (لاہور) میں مستقل استاد کی حیثیت سے متعین ہو گیا۔ بعد میں پاپ موسیقی کی وجہ سے اسے درس و تدریس کے پیشے کو خیر بعد کہنا پڑا اگرچہ ایچی سن کالج (لاہور) میں اپنی تعیناتی کے دن کو ابرار نے اپنی زندگی کا سب سے قابل فخر دن قرار دیا ہے۔
ابرار کے زیادہ تر گیت پنجابی زبان میں اور بھنگڑا طرز موسیقی کے ہوتے ہیں۔ اس نے اردو میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔ اس کا ایک معروف گیت "سانوں تیرے نال" دو زبانوں، انگریزی اور پنجابی، میں ہے۔
ابرار کا پہلا گیت "بلو دے گھر" اسی نام کی البم کے ساتھ فوری مشہور ہو گیا۔ اس کی ویب سائیٹ کے مطابق اس البم کی 1 کروڑ ساٹھ لاکھ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔
تنازعات
ترمیمدنیا کے دیگر معروف فنکاروں کی طرح ابرار الحق بھی اکثر مختلف تنازعات کی زد میں رہا ہے گو ان کی نوعیت پیشہ ورانہ رہی۔
بلو دے گھر
ترمیمابرار کی پہلی البم "بلو دے گھر" مقبول ہونے کے ساتھ ساتھ تنازع اور بحث کا باعث بنی۔ "بلو" پاکستان کے پنجابی مسلمانوں میں کافی مقبول زنانہ نام ہے۔ اس البم کے پہلے گیت کی سطور "اساں تے جاناں بلو دے گھر، کنے کنے جاناں بلو دے گھر" (پنجابی: ہم نے تو جانا ہے بلو کے گھر، کس کس نے جانا ہے بلو کے گھر) کو گلیوں کے اوباش طبقے نے بلو نامی خواتین کو تنگ اور زچ کرنے کے یے استعمال کیا۔ اس جملہ بازی کا نشانہ بننے والی خواتین کے مرد رشتہ داروں کی طرف سے ان واقعات کا شدید رد عمل دیکھنے میں آیا جس کا نتیجہ اکثر ہاتھاپائی کی صورت میں نکلا۔ اس قسم آئندہ حالات سے بچنے کے لیے ابرار نے اپنے ایک اور گیت میں ایک غیر مسلم زنانہ نام "پریتو" استعمال کیا۔ یہ نام پاکستان میں قریباًناپید ہے۔
نچ پنجابن نچ
ترمیمنچ پنجابن نچ (ٱردو: ناچو پنجابن ناچو) ابرار الحق کے گیت "پنجابی ٹچ" کا دوسرا مصرع ہے۔ اس سطر پر پاکستانی عوام نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا کیونکہ اسے پاکستان کی تمام پنجابی (جو 97 فیصد سے زیادہ مسلمان ہیں) خواتین سے خطاب سمجھا گیا۔ گلوکار پر لاہور ہائی کورٹ میں مقدمہ کر دیا گیا۔ ابرار بذات خود عدالت میں حاضر ہوا اور جج کو بتایا کہ اس نے لفظ "پنجابن" کو "مجاجن" سے بدل دیا ہے۔ اس گیت کو دوبارہ سے ریکارڈ کیا گیا اور البم "اساں جانا مال و مال" کی نئی کھیپ میں اصل کی جگہ ترمیم شدہ گانے کو شامل کیا گیا۔ تاہم البم کی اصل گانے والی کاپیوں کو بازاروں سے نہیں ہٹایا گیا۔ ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران جب ابرار سے "مجاجن" کے مطلب کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ "مجاجن" کوئی لفظ نہیں ہے بلکہ اصل لفظ "مجاجنی" ہے جس کو پنجابن کے وزن پر لانے کے لیے "مجاجن" کر دیا گیا ہے۔
سہارا فار لائف ٹرسٹ
ترمیمابرار الحق SAHARA for Life Trust کا بانی اور موجودہ چیئرمین ہے۔ یہ ایک ٹیکس سے مستثنی تنظیم ہے جو دوردراز کے علاقوں میں صحت اور تعلیم کو فروغ دیتی ہے۔ SAHARA کی ترکیب "Services Aimed at Health and Awakening in Remote Areas" کا مخفف ہے۔ یہ مخفف اس لحاظ سے دلچسپ ہے کہ اردو کے لفظ "سہارا" کو رومن اردو میں SAHARA لکھیں گے۔