ابراہیم قلی قطب شاہ ولی
ابراہیم قلی قطب شاہ ولی (انگریزی: Ibrahim Quli Qutb Shah Wali) (1518 - 5 جون 1580) گولکنڈہ سلطنت کے چوتھے فرمانروا تھے۔[1] خود کے لیے “سلطان“ کا لقب اختیار کرنے والے وہ پہلے قطب شاہی سلطنت کے بادشاہ تھے۔[2] انھوں نے 1550ء تا 1580ء رہی۔[3] انھوں نے وجے نگر کی سلطنت میں رام ریا کے مہمان اعزازی کے طور پر 7 سال گزاردئے۔ ان کو تیلگو زبان کی سرپرستی کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ تیلگو زبان کے لیے ان کی محبت بہت زیادہ تھی اور انھوں نے اس زبان کی ترویج و ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے۔[1]
ابراہیم قلی قطب شاہ ولی | |
---|---|
چوتھے سلطان، قطب شاہی سلطنت | |
1550–1580 | |
پیشرو | سبحان قلی قطب شاہ |
جانشین | محمد قلی قطب شاہ |
شریک حیات |
|
نسل |
|
خاندان | قطب شاہی سلطنت |
والد | سلطان قلی قطب الملک |
پیدائش | 1518 |
وفات | 5 جون 1580 | (عمر 61–62 سال)
مذہب | اہل تشیع |
حالات زندگی
ترمیمابراہیم سلطان قلی قطب الملک کے فرزند تھے۔ قلی قطب الملک گولکنڈہ سلطنت کے بانی تھے۔ ان کے والد ایک نسلی ترکمان تھے اور انھوں نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ بھارت ہجرت کی اور سطح مرتفع دکن میں بہمنی سلطنت میں ملازمت اختیار کی۔ وہاں کی فوج میں انھیں نمایاں مقام ملا اور جیسے ہی بہمنی سلطنت کا زوال ہوا انھوں نے اپنی فوجی طاقت دکھانا شروع کردی۔ ابراہیم ان کے چھوٹے بیٹوں میں سے تھے۔ 1543ء میں ایک اچھی اور عیاشی بھری زندگی گزارنے کے بعد سلطان قلی قطب الملک کو ان کے چھوٹے بیٹے جمشید قلی قطب شاہ نے نماز کی حالت میں قتل کر دیا۔ قاتل نے اپنے تمام بھائیوں کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ اس نے اپنے بڑے بھائی اور ولی عہد قطب الدین کو اندھا کر دیا لیکن ابراہیم کسی طرح بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ بھاگ کر گولکنڈہ چلے گئے اور وجے نگر کے ہندو راجا کی پناہ حاصل کی اور وہاں سال سات (1543-50ء) بطور مہمان اعزازی جلاوطنی کی زندگی جیتے رہے۔ 12 جنوری 1550ء کو سرطان کی وجہ سے جمشید قلی قطب شاہ کی موت ہو گئی اور سلطنت میں ابتری پھیل گئی۔ مصطفی خان نے جمشید کے نومولد بیٹے سبحان کو تخت پر بٹھا دیا لیکن جگدیو راو نے جمشید کے بھائی دولت قلی کو تخت پر بٹھانا چاہا مگر دولت نے ابراہیم کو تخت کا اہل جانا جس کی وجہ سے انھوں نے بالا حصار میں قید کر دیا گیا۔ کچھ لوگوں نے ابراہیم کو دعوت دی اور خود تخت کی دعویداری پر اکسایا۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Richard M. Eaton (2005-11-17)۔ A Social History of the Deccan, 1300-1761: Eight Indian Lives (بزبان انگریزی)۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 142–143۔ ISBN 978-0-521-25484-7
- ↑ Masʻūd Ḥusain K̲h̲ān̲, Mohammad Quli Qutb Shah, Volume 216, (Sahitya Akademi, 1996), 2.
- ↑ Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 118۔ ISBN 978-93-80607-34-4
- ↑ Haroon Khan Sherwani، مدیر (1967)، "Ibrahim Qutub Shah"، Mohammad Qutub Quli Shah,Founder of Hyderabad، Asian Publishing House، صفحہ: 8