ابن حبیب
ابو مروان عبد الملک ابن حبیب السلمی (عربی: أبو مروان عبدالملك بن حبيب السلمي) (180–238 ھ) (796–853 ء) جنھیں ابن حبیب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، 9ویں صدی کے ایک عرب اندلسی مالکی جامع العلوم تھے۔ ان کے دلچسپ علوم میں طب، فقہ، تاریخ، قواعد زبان، علم الانساب شامل ہیں اور مبینہ طور پر وہ اندلس میں طب پر کتاب لکھنے والے پہلے شخص تھے۔[2] اپنے غیر معمولی علم کی وجہ سے وہ عالمِ اندلس کے نام سے مشہور ہوئے۔[3]
ابن حبیب | |
---|---|
إبن حبيب | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 176ھ بہ مطابق 790ء طلیطلہ، امارت قرطبہ |
وفات | 238ھ بہ مطابق 853ء قرطبہ |
عملی زندگی | |
استاذ | اصبغ بن فرج |
پیشہ | مورخ |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
درستی - ترمیم |
حیات
ترمیمعبد الملک بن بن حبيب بن سليمان بن ہارون بن جاہمہ بن عباس بن مرداس السلمی[4] سنہ 174ھ کو[5] طلیطلہ میں پیدا ہوئے تھے۔[6] ان کا خاندان اِلبيرہ علاقے سے تھا،[7] اور ان کے والد حبيب العصار کے نام سے معروف تھے۔[8]
عبد الملک بن حبيب کی تعلیم اندلس میں صعصعہ بن سلام دمشقی، غازی بن قيس اموی اور زياد بن عبد الرحمن لخمی کے پاس ہوئی،[8][9] پھر انھوں نے سنہ 210ھ میں مشرق کا سفر کیا،[9] حج ادا کیا[10] اور حجاز و مصر میں،[8] فقہ، حديث، لغت اور نحو جیسے علوم حاصل کیے۔[10] اور عبد الملک الماجشون، اسد بن موسى، اصبغ بن الفرج اور علی بن جعفر بن محمد بن علی بن حسين وغیرہ سے اکتسابِ فیض کیا۔[11] اور سنہ 216ھ میں اندلس واپس لوٹے۔[8] ان سے بقی بن مخلد، ابن وضاح اور دیگر حضرات نے روایت کی ہے۔[12]
ابن حبیب شاعر اور علم الانساب کے عالم تھے،[13] اسی طرح فقہ، تاريخ، لغت اور طب میں ان کی تالیفات ہیں، [14] ان تالیفات میں فتح اندلس پر بھی ایک کتاب،[15] اسی طرح الواضحۃ، غريب الحديث، تفسير الموطأ، حروب الإسلام، المسجدين، سيرة الإمام فيمن أَلْحَد، طبقات الفقهاء والتابعين، مصابيح الهدى،[16]، طبقات المحدثين، الفرائض، مكارم الأخلاق، الورع، وصف الفردوس، مختصر فی الطب، الغايۃ والنهايۃ،[6] الجامع اور فضائل الصحابۃ شامل ہیں۔[9]
عبد الرحمن بن الحكم نے قرطبہ میں ان کا خیر مقدم کیا اور یحییٰ بن یحییٰ لیثی کے ساتھ انھیں دیگر مفتیان کرام پر فوقیت دی[9]، مگر ابن عبد البر نے لکھا ہے: ’’كان بينه وبين يحيى بن يحيى وحشة‘‘ (ابن حبیب اور یحییٰ بن یحییٰ کے درمیان دوری تھی)،[9] جب ابن حبیب سے پہلے يحيى کی وفات ہو گئی تو تنہا ابن حبیب علما کے سربراہ تھے۔[8] محمد بن عمر بن لبابہ نے انھیں اندلس کا عالم شمار کیا ہے،[10] اور الماجشون نے انھیں سحنون پر فوقیت دی ہے،[13] وقال ابن بشکوال نے لکھا ہے کہ جب سحنون ابن حبيب کی وفات پر آئے، تو کہا: ’’مات عالم الأندلس! بل والله عالم الدنيا‘‘ (عالم اندلس کی وفات ہو گئی؛ بلکہ واللّٰہ! عالم دنیا کی وفات ہو گئی) اسی طرح ابو عمر الصدفی نے ابن حبیب کے بارے میں لکھا ہے: ’’وہ کثیر روایات بیان کرنے والے، كثير التصانیف تھے، ان سے اعتماد کے ساتھ حدیث لی جا سکتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔[9]
عبد الملک بن حبيب السلمی کی وفات رمضان سنہ 238ھ میں،[10] ایک قول کے مطابق رمضان سنہ 239ھ میں ہوئی۔[17]
الانتقادات عليه
ترمیمابن عبد البر نے ابن حبیب کے بارے میں لکھا ہے: ’’كان لا يفهم طرق الحديث، فكان أهل زمانه ينسبونه إلى الكذب، ولا يرضونه‘‘ (انھیں حدیث کی سندوں کی سمجھ نہیں ہے، اسی وجہ سے ان کے ہم عصر علما کذب کے ساتھ انھیں منسوب کرتے اور انھیں ناپسند کرتے ہیں۔)[9] اور ابن حزم روایت کرتے ہیں: ’’ليس بثقة، وأن روايته ساقطة مطرحة‘‘ (وہ روایات لینے کے سلسلے میں قابل بھروسا نہیں، ان کی روایات ساقط ہیں اور نظر کیے جانے کے لائق ہے)۔ ابن سید الناس نے لکھا: ’’ضعّفه غير واحد، وبعضهم اتهمه بالكذب‘‘ (ان کو ایک سے زائد لوگوں نے ضعیف قرار دیا ہے اور بعض نے تو ان پر جھوٹے ہونے کا الزام لگایا ہے)[8] اسی طرح ابن الفرضی لکھتے ہیں: ’’أنه لم يكن له علم بالحديث، ولا يعرف صحيحه من سقيمه. وأنه كان يتساهل، ويحمل على سبيل الإجازة أكثر رواياته‘‘ (ان کے پاس حدیث کا علم نہیں، وہ صحت اور سقم والی احادیث میں تمیز نہیں جانتے، اس سلسلے میں سستی سے کام لیتے ہیں.....)۔[18]
قلمی خدمات
ترمیم- الواضحة؛(فقہ مالکی کا مجموعہ)
- غريب الحديث)
- تفسير الموطأ؛ موطا کی شرح)
- حروب الإسلام
- أدب النساء[19]
- السماء
- طبقات الفقهاء والتابعين
- التأريخ
- كتاب الورع
- وصف الفردوس
- مختصر في الطب
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیممآخذ
ترمیم- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12310849q — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Camilo Alvarez de Morales and Fernando Girón Irueste: Compendio de Medicina . Consejo Superior de Investigaciones Científicas, Instituto de Cooperación con el Mundo Arabe, Madrid, 1992. p. 30.
- ↑ Huici Miranda, A. (24 Apr 2012). "Ibn Ḥabīb". Encyclopaedia of Islam, Second Edition (بانگریزی).تصنيف:اسلوب حوالہ: غیر آرکائیو شدہ روابط پر مشتمل حوالےتصنيف:انگریزی (en) زبان پر مشتمل حوالہ جات
- ↑ ابن الفرضی 1966، صفحہ 269
- ↑ ابن عذاری اور 1980، صفحہ 112
- ^ ا ب المكتبة الشيعية - الأعلام للزركلي - ابن حبيب آرکائیو شدہ 2015-06-10 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑
- ^ ا ب پ ت ٹ ث نداء الإيمان - لسان الميزان لابن حجر العسقلاني - ترجمة رقم 4901- عبد الملك بن حبيب القرطبي [أَبُو مروان]. آرکائیو شدہ 2015-06-14 بذریعہ وے بیک مشین
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج إسلام ويب - المكتبة الإسلامية - عبد الملك بن حبيب آرکائیو شدہ 2020-01-10 بذریعہ وے بیک مشین
- ^ ا ب پ ت سانچہ:استشهاد بهارفارد دون أقواس
- ↑ الحمیدی 1989، صفحہ 447-449
- ↑ المقری 1968، صفحہ 272
- ^ ا ب
- ↑ ابن عذاری 1980، صفحہ 111
- ↑ ابن القوطیہ 1989، صفحہ 32
- ↑ ابن الفرضی 1966، صفحہ 270
- ↑ ابن عذاری 1980، صفحہ 110
- ↑
- ↑ Habib، Ibn۔ Adab al-nisa' (بالعربية)
کتابیات
ترمیم- ابن القوطیہ، أبو بكر محمد بن عمر (1989)۔ تاريخ افتتاح الأندلس۔ دار الكتاب المصري، القاهرة - دار الكتاب اللبناني، بيروت۔ ISBN:977-1876-09-0
- ابن عذاری، أبو العباس أحمد بن محمد (1980)۔ البيان المغرب في اختصار أخبار ملوك الأندلس والمغرب۔ دار الثقافة، بيروت۔ ج 2
- الحمیدی (1989)۔ جذوة المقتبس في تاريخ علماء الأندلس۔ دار الكتاب المصري، القاهرة - دار الكتاب اللبناني، بيروت۔ ج 2۔ ISBN:977-1876-16-3
- ابن الفرضی، أبو الوليد عبد الله بن محمد بن يوسف (1966)۔ تاريخ علماء الأندلس۔ الدار المصرية للتأليف والترجمة۔ ج 2
- المقری، أبو العباس أحمد بن محمد بن أحمد (1988)۔ نفح الطيب من غصن الأندلس الرطيب۔ دار صادر، بيروت۔ ج 2