ابو ابراہیم ہاشمی قریشی

ابو ابراہیم ہاشمی قریشی یا ابو ابراہیم الہاشمی القریشی[9] (اکتوبر 1976ء-2022ء)[10] (عربی: أمير محمد عبد الرحمن المولى الصلبي)[11] ایک عراقی شدت پسند تھا جو داعش کا دوسرا خلیفہ بھی تھا۔[note 1][15] کبھی کبھی اس کو القریشی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔[16][17] جنوری 2020ء کی پریس رپورٹس کے مطابق، اس کا اصل نام امیرمحمد عبد الرحمٰن المولی الصلیبی (عربی: أمير محمد عبد الرحمن المولى الصلبي) تھا۔[18] ابو ابراہیم ہاشمی قریشی کا انتخاب ایک شوریٰ کونسل کے ذریعہ اعلان کیا گیا تھا۔ اس بات کی تصدیق داعش میڈیا نے ابوبکر البغدادی کی وفات کے ایک ہفتہ سے بھی کم عرصہ میں 31 اکتوبر 2019ء کو کیا گیا۔[19] امریکی انعامات برائے انصاف پروگرام القرشی کی معلومات کے بدلے 10 لاکھ ڈالر کی پیش کش کررہا تھا۔[20]

ابو ابراہیم ہاشمی قریشی
(عربی میں: أبو إبراهيم الهاشمي القرشي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
داعش رہنما (2  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
31 اکتوبر 2019  – 3 فروری 2022 
ابوبکر البغدادی  
 
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: أمير مُحمَّد عبد الرحمٰن المولى الصلبي)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش ستمبر1976ء [2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موصل   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 3 فروری 2022ء (45–46 سال)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات خودکش دھماکا [4]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات غیر طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام نظر بندی کیمپ بوکا (6 جنوری 2008–2009)  ویکی ڈیٹا پر (P2632) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق (1976–2004)
بے وطنی (2004–2022)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل عراقی ترکمان [5]  ویکی ڈیٹا پر (P172) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن القاعدہ، عراق [6]،  القاعدہ عراق [7]،  عراق اور الشام میں اسلامی ریاست   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ موصل [8]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری جمہوریہ عراق ،  القاعدہ ،  عراق اور الشام میں اسلامی ریاست   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاخ داعش فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ کمانڈر (–2019)  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کمانڈر عراق اور الشام میں اسلامی ریاست   ویکی ڈیٹا پر (P598) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں عراقی جنگ ،  شامی خانہ جنگی ،  عراقی خانہ جنگی (2014ء–تاحال)   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

ابتدائی زندگی

ترمیم

القریشی 1 یا 5 اکتوبر 1976ء کو تلعفر، عراق میں پیدا ہوا [21] وہ ایک عراقی ترکمان گھرانے میں پیدا ہوا تھا اور موصل یونیورسٹی میں شریعت کی تعلیم حاصل کی تھی۔ [22] فارغ التحصیل ہونے کے بعد، القریشی نے بعثت عراق میں بطور آرمی آفیسر خدمات انجام دیا۔ 2003ء میں عراق پر حملے کے بعد صدام کی حکمرانی کے خاتمے کے بعد، اس نے القاعدہ میں شمولیت اختیار کی جہاں پر ایک مذہبی جماعت اور ایک عام شرعی فقہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیا۔ 2004ء میں، القریشی امریکی افواہج نے جنوبی عراق میں کیمپ بُکا جیل میں حراست میں لیا تھا جہاں اس کی ابوبکر البغدادی سے ملاقات ہوئی تھی۔ [23] وہ نامعلوم وقت جیل سے رہا ہونے کے بعد القاعدہ میں دوبارہ شامل ہو گیا۔

2014ء میں، القریشی نے باضابطہ طور پر القاعدہ چھوڑ دیا، جس نے داعش (جو اس سے قبل القاعدہ کی عراقی شاخ کے طور پر کام کرتی تھی) سے اپنی وفاداری کی تصدیق کردی۔ اس نے جون 2014ء میں موصل پر داعش کے قبضے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ [22] القریشی داعش کے ان اہم رہنماؤں میں سے ایک تھا جنھوں نے اسی سال اگست میں سنجر قتل عام کے دوران میں یزیدیوں کے اجتماعی قتل عام کا ارتکاب کیا تھا۔ [24]

داعش کے مطابق، القریشی مغربی ممالک کے خلاف جنگ میں ایک تجربہ کار شخص تھا، [25] ایک مذہبی طور پر تعلیم یافتہ اور تجربہ کار کمانڈر تھا۔[26] القریشی کو "عالم، کارکن، نمازی"، "جہاد کی ایک نمایاں شخصیت"، [27] اور "جنگ کا امیر " کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔[28]

  1. ISIL describes itself as a خلافت and its leader as a خلافت، but this is disputed by multiple Muslim scholars and authors.[12][13][14]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.theguardian.com/world/2020/jan/20/isis-leader-confirmed-amir-mohammed-abdul-rahman-al-mawli-al-salbi
  2. ناشر: اقوام متحدہ — تاریخ اشاعت: 21 مئی 2020 — Security Council ISIL (Da’esh) and Al-Qaida Sanctions Committee Adds One Entry to Its Sanctions List
  3. ناشر: Whitehouse.gov — تاریخ اشاعت: 3 فروری 2022 — Statement by President Joe Biden
  4. ناشر: دی انڈیپنڈنٹ — تاریخ اشاعت: 3 فروری 2022 — Isis leader killed - latest news: Biden says Qurayshi killing is warning to terrorists
  5. تاریخ اشاعت: 20 جنوری 2020 — Isis founding member confirmed by spies as group's new leader | Islamic State | The Guardian — اخذ شدہ بتاریخ: 3 فروری 2022
  6. ناشر: دی جروشلم پوسٹ — تاریخ اشاعت: 4 فروری 2022 — Abu Ibrahim al-Quraishi: Who was the ISIS leader killed by the US?
  7. تاریخ اشاعت: 4 فروری 2022 — Profile: Who was Abu Ibrahim al-Qurayshi?
  8. تاریخ اشاعت: 21 جنوری 2020 — مصادر استخباراتية تكشف عن هوية خليفة البغدادي
  9. "Supporters Begin Flocking to New Islamic State Leader"۔ Voice of America (بزبان انگریزی)۔ 3 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 نومبر 2019 
  10. "Security Council ISIL (Da'esh) and Al-Qaida Sanctions Committee Adds One Entry to Its Sanctions List"۔ Security Council: Press Release – the United Nations۔ 21 مئی 2020۔ DOB: a) 5 Oct. 1976 b) 1 Oct. 1976 
  11. "تنظيم الدولة الإسلامية يعلن عن خليفة للبغدادي" (بزبان عربی)۔ 31 اکتوبر 2019۔ 01 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2019 
  12. یوسف القرضاوی stated: "[The] declaration issued by the Islamic State is void under شریعت and has dangerous consequences for the Sunnis in Iraq and for the revolt in Syria"، adding that the title of caliph can "only be given by the entire Muslim nation"، not by a single group. Hannah Strange (5 جولائی 2014)۔ "Islamic State leader Abu Bakr al-Baghdadi addresses Muslims in Mosul"۔ The Telegraph۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2014 
  13. Shadi Hamid (1 نومبر 2016)۔ "What a caliphate really is—and how the Islamic State is not one"۔ Brookings (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 فروری 2020 
  14. Martin Chulov (2019-10-31)۔ "Islamic State names new leader after death of Abu Bakr al-Baghdadi"۔ The Guardian (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0261-3077۔ 31 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2019 
  15. Raf Sanchez (1 نومبر 2019)۔ "Why Isil's new leader Abu Ibrahim al-Hashemi al-Qurayshi has inherited an empire in ruins"۔ The Telegraph (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0307-1235۔ 1 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 نومبر 2019 
  16. "Abu Ibrahim al-Hashemi al-Quraishi named IS leader"۔ MEO (بزبان انگریزی)۔ 1 نومبر 2019۔ 4 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 نومبر 2019 
  17. Martin Chulov، Mohammed Rasool (20 جنوری 2020)۔ "Isis founding member confirmed by spies as group's new leader"۔ The Guardian (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0261-3077۔ 20 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2020 
  18. Martin Chulov (2019-10-31)۔ "Islamic State names new leader after death of Abu Bakr al-Baghdadi"۔ The Guardian (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0261-3077۔ 31 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2019 
  19. "Amir Muhammad Sa'id Abdal-Rahman al-Mawla"۔ Rewards for Justice Program۔ 21 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2020 
  20. "Security Council ISIL (Da'esh) and Al-Qaida Sanctions Committee Adds One Entry to Its Sanctions List"۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل۔ 21 مئی 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2020۔ DOB: a) 5 Oct. 1976 b) 1 Oct. 1976 
  21. ^ ا ب "Amir Mohammed Abdul Rahman al-Mawli al-Salbi a.k.a. Abu Ibrahim al-Hashimi al-Quraishi"۔ Counter Extremism Project (بزبان انگریزی)۔ 29 جنوری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 فروری 2020 
  22. "Islamic State appoints Amir Mohammed Abdul Rahman al-Mawli al-Salbi as new leader – The Financial Express"۔ www.financialexpress.com۔ 2020-01-21۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2020 
  23. Paul Cruickshank (29 جنوری 2020)۔ "UN report warns ISIS is reasserting under new leader believed to be behind Yazidi genocide"۔ CNN۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2020 
  24. "Islamic State names its new leader as Abu Ibrahim al-Hashemi"۔ bbc.com۔ 31 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2019 
  25. Ghassan Dahhan (31 اکتوبر 2019)۔ "IS heeft een nieuwe leider: Abu Ibrahim al-Hashemi al-Quraishi" [IS did not release much information about the new leader, except that he is both a religious scholar and an experienced commander.]۔ Trouw (بزبان ڈچ)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2019۔ IS liet weinig los over de nieuwe leider, behalve dat hij zowel een religieus geleerde is als een ervaren commandant 
  26. "Islamic State names new leader, confirms death of Baghdadi in US raid"۔ ABC News (بزبان انگریزی)۔ 1 نومبر 2019۔ 1 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2019 
  27. Raf Sanchez (31 اکتوبر 2019)۔ "Islamic State announces new leader after death of Abu Bakr al-Baghdadi"۔ The Telegraph (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0307-1235۔ 31 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 نومبر 2019 

بیرونی روابط

ترمیم