ابو فضل بن مبارک
شیخ ابو الفضل علامی شیخ مبارک ناگوری کے بیٹے اور ابو الفیض فیضی کے چھوٹے بھائی تھے۔
ابو فضل بن مبارک | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 جنوری 1551ء [1] آگرہ |
وفات | 12 اگست 1602ء (51 سال)[2] لاہور |
طرز وفات | قتل |
شہریت | مغلیہ سلطنت |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | مترجم ، شاعر ، مورخ ، سیاست دان ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
کارہائے نمایاں | اکبر نامہ |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیم6 محرم 958 ھ بمطابق 14 جنوری1551ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔
نورتن
ترمیماکبر اعظم کے نورتنوں میں سے ایک یہ بھی ہیں۔ 1572ء میں اپنے بھائی فیضی کے ساتھ دربار اکبری میں باریاب ہوا۔ آہستہ آہستہ تقرب شاہی حاصل کر لیا۔ یہاں تک کہ صدر الصدور کے عہدے پر فائز ہوا۔ 1600ء میں منصب چار ہزاری پر فائز ہوا۔ شہزادہ سلیم (جہانگیر) کا خیال تھا کہ ابوالفضل اس کے بیٹے خسرو کو ولی عہد بنانا چاہتا ہے۔ چنانچہ اس کے اشارے پر راجا نرسنگھ دیو نے اسے اس وقت قتل کر دیا جب وہ دکن لوٹ رہا تھا۔ اپنے وقت کا علامہ اور بلند پایہ مصنف تھا۔ علامی تخلص رکھتا تھا۔ آزاد خیال فلسفی تھا۔ علما اسے دہریہ سمجھتے تھے۔ اکبر کے دین الٰہی کے اجرا کا سبب اسی کو گردانا جاتا ہے۔ اکبر نامہ اور آئین اکبری مشہور تصانیف ہیں۔ اس کے خطوط کا مجموعہ مکتوب علامی فارسی ادب کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔
بھائیوں کی تفصیل
ترمیمفیضی اس کا بڑا بھائی تھا چھ بھائی ابوالفضل سے چھوٹے تھے جن کی تفصیل شیخ نے خود دی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے "چھوٹا بھائی شیخ ابوالبرکات سن 960ھ، 1553ء میں، شیخ ابوالخیر سن 967ھ، 1560ء میں اور ابوالمکارم سن 977ھ، 1563ء میں پیدا ہوا۔ اس نے علوم دینی باپ سے اور میر فتح اللہ شیرازی سے پڑھے۔ شیخ ابو تراب سن 980ھ، 1572ء میں پیدا ہوا۔ اگرچہ اس کی طبیعت اور ہے مگر سعادت مندی وہی ہے۔ دو بھائی، باپ کے انتقال کے بعد جڑواں پیدا ہوئے۔ ایک کا نام ابو راشد اور دوسرے کا ابو حامد رکھا گیا۔ ان دونوں کا سال ولادت 1003ھ، 1594ء ہے "
دین الٰہی کا قبول کرنا
ترمیمشیخ ابوالفضل نے اکبر کے مذہبی عقائد پر بہت اثر ڈالا۔ اور بہت فنکاری سے اس نے بادشاہ کو یہ یقین دلایا کہ مذہب کے معاملات کو آپ علما سے بہتر جانتے ہیں۔ لہذا آپ کو مذہب میں بالادستی ہونی چاہیے۔ اس کی باتوں سے متاثر ہو کر اکبر نے پہلے "عبادت خانہ"قائم کیا۔ جس میں مختلف عقائد کے علما کے درمیان مناظرے اور بحث مباحثے ہوتے تھے۔ اس کے بعد دین الٰہی جاری کیا۔ جس کو سب سے پہلے ابو الفضل علامی نے قبول کیا۔
حاسدین کا سرگرمیاں
ترمیمشیخ ابوالفضل کے بڑھتے ہوئے اثر کو دیکھ کر لوگ اس سے جلنے لگے۔ شہزادہ سلیم کو جو بعد میں جہانگیر کے لقب سے بادشاہ ہوا، اس سے اس قدر عناد تھا کہ اس نے سن 1010ھ، 1602ء میں اسے قتل کروادیا۔ اکبر کو اس سانحے پر بہت ملال ہوا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ اسی صدمے میں اس کی طبیعت خراب رہنے لگی اور وہ 1014ھ، 1605ء میں فوت ہو گیا۔
علمی مقام
ترمیمابوالفضل غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک تھا۔ ایک طرف وہ علم و فضل میں یگانہ روزگار تھا۔ دوسری جانب طاقت و شجاعت میں بے مثل تھا۔ وہ شاعر بھی تھا اور علامی تخلص کرتا تھا۔ لیکن مروجہ شاعری کو روحانی مرض سے تعبیر کرتا تھا۔
تصنیفات
ترمیم- اکبر نامہ
- آئین اکبری
- عیار دانش
- دیباچہ رزم نامہ
- مناجات
- انشائے ابو الفضل یا مکاتبات ابو افضل
- رقعات ابو الفضل
- دیباچہ تاریخ الفی
وفات
ترمیمابو الفضل علامی کو 22 اگست:1602ء قتل کیا گیا[3]
ویکی ذخائر پر ابو فضل بن مبارک سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://pantheon.world/profile/person/Abu'l-Fazl_ibn_Mubarak — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — https://data.bnf.fr/ark:/12148/cb144367352 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2019 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ اردو دائرہ معارف اسلامہ جلد 1،صفحہ 889 تا 892 جامعہ پنجاب