ابو سعید گنگوہی

ہندوستانی صوفی پیشوا

ابو سعید گنگوہی (متوفی:1630ء) چشتیہ صابریہ سلسلے کے ایک ہندوستانی روحانی پیشوا، صوفی، مبلغ، مصلح مصنف اور عالم تھے۔ وہ عبد القدوس گنگوہی کے پڑپوتے اور جلال الدین تھانیسری کے نواسے تھے۔

ابو سعید گنگوہی
معلومات شخصیت
مقام پیدائش گنگوہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1630ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گنگوہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ہندوستانی   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صوفی ،  عالم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

ابو سعید گنگوہی صوفی بزرگ عبد القدوس گنگوہی کے پوتے تھے۔[1] ان کا تعلق ایک علمی و روحانی خاندان سے تھا، اسی لیے ان کی تربیت پر خصوصی توجہ دی گئی۔ وہ ظاہری و باطنی علوم کے جامع تھے۔ وہ نظام الدین بلخی تھانیسری سے بیعت ہوئے اور کثیر ریاضت و مجاہدہ کے بعد اجازت و خلافت سے سرفراز ہوئے۔[2]

ان کے مشاہیر خلفاء میں محمد صادق گنگوہی، ابراہیم رامپوری، محب اللہ الہ آبادی، ابراہیم سہارنپوری اور خواجہ پانی پتی شامل ہیں۔[3][2]

وفات

ترمیم

1049ھ بہ مطابق 1630ء کو گنگوہ میں ان کی وفات ہوئی، ان کا مزار گنگوہ میں شاہ عبد القدوس گنگوہی کے مزار کے جنوب میں واقع ہے۔[4] اور عبد القدوس گنگوہی کے مزار کے جنوب میں سپردِ خاک کیے گئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. محمد ایوب شیخ (29 مئی 2022ء)۔ "ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں ( 2)"۔ نوائے وقت۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 فروری 2023۔ حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی جو مشائخ چشتیہ میں بہت اونچا مقام رکھتے ہیں، ان کے پوتے شاہ ابو سعید صاحب جو سلسلہ چشتیہ کے مشائخ میں سے ہیں 
  2. ^ ا ب محمد زکریا کاندھلوی۔ تاریخ مشائخ چشت (پہلا ایڈیشن)۔ جھنجھانہ، ضلع شاملی: شعبۂ نشر و اشاعت مدرسہ عربیہ اسلامیہ نور محمدیہ۔ صفحہ: 216–220 
  3. خلیق احمد نظامی۔ تاریخ مشائخ چشت (پہلا ایڈیشن)۔ لاہور: مشتاق بک کارنر۔ صفحہ: 216 
  4. عبد الحئی حسنی حسنی (1999)۔ نزہۃ الخواطر و بہجۃ المسامع (بزبان عربی) (پہلا ایڈیشن)۔ لبنان: دار ابن حزم۔ صفحہ: 469