احسان جعفری (انگریزی: Ehsan Jafri) (1929ء – 28 فروری 2002ء) ایک بھارتی سیاست دان اور چھٹی لوک سبھا میں کانگریس پارٹی کے سابق رکن ہیں۔ وہ گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں اپنی جان کھو دیے تھے۔ یہ آزاد بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کے بدترین واقعات میں سے ایک اور 2002ء کے سلسلہ وار گجرات فسادات کی ایک کڑی تھی، جس کا تذکرہ اور اس پر مباحث بعد میں بھارت کے سنسد یا بھارتی پارلیمنٹ میں ہوئے ہیں۔

احسان جعفری
تفصیل= احسان جعفری
تفصیل= احسان جعفری

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1929ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برہانپور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 فروری 2002ء (72–73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
احمد آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ وکیل ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

28 فروری، 2002ء کو احسان کو ایک جنونی ہجوم نے تلواروں سے بے رحمانہ انداز میں جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اور آگ لگا کر قتل کر دیا تھا اور، جب انھوں نے ان خواتین اور بچوں کی جانوں کو بچانے کے لیے اپیل کی تھی جنھوں نے ریاست گیر فسادات کے دوران ان کے یہاں پناہ لی تھی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے متعین خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ احسان کو جنونی ہجوم نے اس وقت قتل کیا جب انھوں نے ایک بپھرے ہوئے ہندو ہجوم پر گولی چلائی جو ان کے گھر کے پاس آ چکا تھا۔ ان بیوہ ذکیہ جعفری نے بعد میں یہ دعوٰی کیا کہ ریاست گجرات اور اس وقت کے وہاں وزیر اعلٰی اور بعد میں بھارت کے وزیر اعظم بننے والے نریندر مودی اس کے واقعے اور گلبرگ سوسائٹی کے متاثرین کی پولیس کے بر وقت نہ پہنچ کر مدد کرنے کے لیے ذمے دار قرار دیا۔ تاہم اس الزام کو سپریم کورٹ کی جانب سے متعین خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے 2008ء میں خارج کر دیا۔[2][3][4] ذکیہ نے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جو ہائی کورٹ میں زیر دوران ہے۔[5]

سوانح

ترمیم

احسان جعفری کی پیدائش 1929ء میں برہانپور میں ہوئی جو موجودہ مدھیہ پردیش میں واقع ہے۔ ان کے والد کا نام ڈاکٹر اللہ بخش تھا۔ 1935ء میں احسان احمد آباد کا رخ کیے اور انھوں نے آر سی کمرشیل ہائی اسکول میں ابتدائی تعلیم مکمل کی۔[6]

بعد میں وہ ترقی پسند مدیروں کی انجمن کے معتمد عمومی منتخب ہوئے۔ اسی دوران وہ قانون کی ڈگری مکمل کیے اور احمد آباد میں اٹارنی کے طور پر کام کرنے لگے تھے۔ [حوالہ درکار]

1960ء میں احسان اندرا گاندھی کی زیر قیادت کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کیے اور وہ 1972ء تک شہر کی اکائی کی صدارت کر رہے تھے۔ 1977ء میں ایمرجنسی کے بعد وہ چھٹی لوک سبھا میں رکن پارلیمان منتخب ہوئے، جب پارٹی چو طرف سے اپنی بنیادیں کھو چکی تھی اور بیشتر ریاستوں میں بری طرح سے ہار چکی تھی۔ اس کے بعد سے وہ پارٹی میں فعال رہے اور گجرات میں کانگریس کے تنظیمی ڈھانچے میں کئی کلیدی تنظیمی عہدوں پر فائز رہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.rekhta.org/authors/ehsan-jafri
  2. "SIT says Ehsan Jafri 'provoked' murderous mob"۔ BBC News۔ 11 May 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2013 
  3. Vidya Subrahmaniam (11 مئی 2012)۔ "SIT says Ehsan Jafri 'provoked' murderous mob"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2013 
  4. "Jafri provoked Gulbarg mob: SIT report"۔ The Times of India۔ 12 مئی 2012۔ 04 نومبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2013 
  5. "From Godhra to Ramjas college : A talk by Teesta Setalvad"۔ https://www.youtube.com/۔ Concerned Citizens group  روابط خارجية في |website= (معاونت);
  6. "Ahsan Jafri Biography"۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2019