احسان (اخبار)

1934ء میں لاہور سے نکلنے والا اردو روزنامہ اخبار

احسان برطانوی راج میں 1934ء کو لاہور سے جاری ہونے والا اردو زبان کا اخبار تھا۔ اسے ملک نور الہٰی نے جاری کیا۔ قیام پاکستان کے بعد تک جاری رہا۔ مرتضٰی احمد خان میکش، چراغ حسن حسرت ، باری علیگ، انعام اللہ خان ناصر اور وقار انبالوی جیسے نابغہ روزگار احسان کی ادارت سے وابستہ تھے۔[1][2]

احسان
روزنامہ احسان لاہور سالنامہ 20 اکتوبر 1936ء
قسمہفت روزہ
ہیئتبراڈشیٹ
مالکملک نور الہٰی
بانیملک نور الہٰی
مدیرمرتضٰی احمد خان میکش
چراغ حسن حسرت
باری علیگ
وقار انبالوی
آغاز1934ء
زباناردو
صدر دفترلاہور، صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)
تعداد اشاعت3400 (1945ء-46)

روزنامہ احسان کے دفتر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ دفتر میں ٹیلی پرنٹر نصب ہوا اور 21 مارچ 1940ء کو قائد اعظم نے اس کا افتتاح کیا۔ یہ بر صغیر کا پہلا اردو اخبار تھا جس نے ٹیلی پرنٹر نصب کرایا، ورنہ دوسرے اردو اخباروں کو خبر رساں ایجنسیاں دستی خبریں بھیجتی تھیں۔ مجلس احرار نے قادیانیوں کے خلاف جو تحریک شروع کی اس میں اس اخبار نے سرگرمی سے حصہ لیا۔ مسلمانوں کے اخباروں میں سے سیاست اور انقلاب نے احسان کی پالیسیوں کی مخالفت کی۔ ہندوؤں کے اخبارات میں سے ملاپ اور پرتاب نے اس کی شدید مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ پرتاب اور ملاپ کے ساتھ نوک جھوک مستقلاً ہوتی رہتی تھی۔ علامہ اقبال، مرتضٰی احمد خان میکش، باری علیگ، چراغ حسن حسرت، حاجی لق لق، وقار انبالوی، محمود نظامی، اشرف خان عطا، شیر محمد سہیل، حاجی صالح محمد صدیق، احمد ندیم قاسمی، مجید لاہوری، راجہ مہدی علی خان، مقبول احمد، قتیل شفائی، ساحر بریلوی، عطاء اللہ سجاد و دیگر حضرات اس میں لکھتے تھے۔ چراغ حسن حسرت کے مطائبات کا سلسلہ سند باد جہازی بہت مقبول ہوا۔ باری علیگ اس میں گرد و پیش کے عنوان سے حالات حاضرہ پر تبصرہ کرتے تھے۔[3] 1940ء سے پہلے پنجاب میں جب اخبارات نے مسلم لیگ کے موقف کی بھرپور ترجمانی کی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار کو عوام تک پہنچایا ان میں روزنامہ احسان سر فہرست ہے۔ احسان فنی لحاظ سے ایک پائے کا اخبار تھا، خبریت اور ڈسپلے کے لحاظ سے بھی یہ اچھے اخباروں میں شمار ہوتا تھا۔ اس میں خبریں نوعیت کے لحاظ سے مختلف کالموں میں دی جاتی تھی۔ اس کی ہفتہ وار اشاعت با تصویر ہوتی تھی۔ روزنامہ احسان نے بچوں اور خواتین کے لیے بھی الگ صفحات کے اجرا کا سلسلہ شروع کیا۔[4] 1946ء-1945ء کی سرکاری رپورٹ کے مطابق رونامہ احسان کی اشاعت 3400 تھی۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ڈاکٹر مسکین علی حجازی، پنجاب میں اردو صحافت، مغربی پاکستان اردو اکیڈمی لاہور، 1995ء، ص 370
  2. ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، 2016ء، ص 456
  3. پنجاب میں اردو صحافت، ص 373
  4. پنجاب میں اردو صحافت، ص 376
  5. پنجاب میں اردو صحافت، ص 432