ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ مضمون ویکیپیڈیا کی حذف پالیسی کے مطابق قابل حذف ہے۔ اس موضوع پر آپ اپنے خیالات اس صفحۂ نامزدگی پر تحریر کریں تاکہ منتظمین کو درست اور موزوں فیصلہ کرنے میں سہولت ہو، نیز ویکیپیڈیا کا معیار برقرار رہے اور صارفین کی محنت کے ساتھ نا انصافی بھی نہ ہو۔ اس دوران میں آپ مضمون میں ترمیم و تبدیلی کر سکتے ہیں لیکن اس کے سارے مندرجات حذف نہیں کیے جا سکتے۔ نیز جب تک گفتگو جاری ہے، اس اعلان کو ہٹایا نہیں جا سکتا۔ |
ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ ایک اسلامی تعلیمی اور اصلاحی ادارہ ہے جو پاکستان کے شہر لاہور میں واقع ہے۔ اس ادارے کی بنیاد شاہ سعید احمد رائے پوری نے 2001ء میں رکھی تھی، جس کا مقصد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے فلسفہ ولی اللہی اور خانقاہ رائے پور کی تعلیمات کو فروغ دینا تھا۔ ادارہ رحیمیہ کا تعلق سلسلہ نقشبندیہ سے ہے اور اس کا بنیادی مرکز تصوف، اسلامی احیاء، اور قرآن و سنت کی تعلیمات پر مبنی دینی تربیت فراہم کرنا ہے۔
ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ | |
---|---|
بنیادی معلومات | |
مذہبی انتساب | اسلام |
مکتب فکر | سلسلہ نقشبندیہ |
مذہبی یا تنظیمی حالت | فعال |
ویب سائٹ | rahimia.org |
تاریخ تاسیس | 2001ء |
پس منظر
ترمیمادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کی بنیاد شاہ سعید احمد رائے پوری نے فلسفہ ولی اللہی کے تحت 2001ء میں لاہور میں رکھی۔ یہ ادارہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور خانقاہ رائے پور کے روحانی اور اصلاحی نظریات سے متاثر ہے اور فلسفہ ولی اللہی کی ترویج کے ساتھ دینی تعلیمات کو جدید تقاضوں کے مطابق پیش کرتا ہے۔[1]
فلسفہ ولی اللہی اور ادارہ رحیمیہ
ترمیمادارہ رحیمیہ، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے فلسفہ ولی اللہی کو اپنے نصاب اور تربیت کا حصہ بناتا ہے۔ اس فلسفے کی بنیاد پر ادارہ کا مقصد مسلمانوں میں روحانی بیداری، دینی شعور اور اجتہاد پر مبنی اصلاحی فکر کو فروغ دینا ہے۔ ادارہ اپنے طلبہ کو اسلامی تعلیمات کی روح اور فلسفے سے روشناس کرواتا ہے تاکہ وہ ولی اللہی نظریات کو آگے بڑھا سکیں۔[2]
خانقاہ رائے پور سے تعلق
ترمیمادارہ رحیمیہ کا تعلق براہِ راست خانقاہ رائے پور سے ہے۔ خانقاہ رائے پور، جو کہ بھارت کے رائے پور میں واقع ہے، سلسلہ نقشبندیہ کا ایک قدیم خانقاہی مرکز ہے اور فلسفہ ولی اللہی کے فروغ کا منبع ہے۔ شاہ عبد القادر رائے پوری اور بعد میں شاہ سعید احمد رائے پوری نے خانقاہ کی تعلیمات کو ادارہ رحیمیہ کے ذریعہ پاکستان میں عام کیا۔ خانقاہ رائے پور کی اصلاحی و روحانی تعلیمات ادارہ رحیمیہ کے نظام میں نمایاں ہیں، اور اسی کی روشنی میں ادارے نے پاکستان میں تصوف اور دینی احیاء کے لیے خدمات انجام دیں۔[3]
تعلیمی خدمات
ترمیمادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ میں قرآن، حدیث، فقہ اور اسلامی علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ ادارہ فلسفہ ولی اللہی کو بنیاد بنا کر اسلامی تعلیمات میں اجتہادی سوچ پیدا کرنے پر زور دیتا ہے۔ ادارہ رحیمیہ کا مقصد صرف علمی تعلیم دینا نہیں بلکہ طلبہ کو روحانی اور اخلاقی تربیت بھی فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اسلامی معاشرتی اصلاح میں حصہ لے سکیں۔[4]
نظام المدارس رحیمیہ
ترمیمادارہ رحیمیہ کے تحت نظام المدارس رحیمیہ بھی قائم کیا گیا ہے، جو پاکستان بھر میں مختلف مدارس کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ اس نظام کے ذریعے قرآن، حدیث، فقہ، اور دیگر اسلامی علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ نظام المدارس کا مقصد فلسفہ ولی اللہی کو تعلیمی اداروں میں شامل کرنا اور معاشرتی سطح پر اسلامی بیداری پیدا کرنا ہے۔[5]
شاہ ولی اللہ میڈیا فاؤنڈیشن
ترمیمادارہ رحیمیہ کے زیر سایہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے فلسفہ ولی اللہی کو عام کرنے کے لیے شاہ ولی اللہ میڈیا فاؤنڈیشن قائم کی گئی ہے۔ یہ فاؤنڈیشن دینی اور اصلاحی موضوعات پر مواد شائع کرتی ہے اور فلسفہ ولی اللہی کو لوگوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔[6]
ادارہ کے مقاصد
ترمیمتحقیق و تدوین
ترمیمادارہ اپنی مطبوعات اور مقالہ جات کے ذریعے دور حاضر کے سیاسی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے حل کے لئے قرآنی علوم اور تاریخ اسلام کو تحقیقی انداز میں نسلِ نو کے سامنے پیش کرتا ہے۔ اس کا مقصد پاکستانی نوجوانوں کو قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ایک بہتر معاشرتی نظام اور اصولوں کا تعارف فراہم کرنا ہے۔[10]
بین الاقوامی اثرات
ترمیمادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی معروف ہے۔ فلسفہ ولی اللہی کی روشنی میں ادارہ رحیمیہ کے تعلیم یافتہ افراد مختلف ممالک میں خانقاہ رائے پور کی تعلیمات کو عام کر رہے ہیں اور تصوف اور دینی تعلیمات کی ترویج میں مصروف ہیں۔[11]
ذیلی ادارے
ترمیمادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کے مختلف شہروں میں ذیلی ادارے قائم کیے گئے ہیں، جن کا مقصد ملک بھر میں ولی اللہی فلسفے اور قرآنی علوم کی ترویج کرنا ہے۔ ان اداروں میں قرآن، حدیث، اور دیگر اسلامی علوم کی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ ذیلی ادارے درج ذیل مقامات پر واقع ہیں:
یہ ذیلی ادارے مختلف شہروں میں نوجوان نسل کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے اور ان کی روحانی و اخلاقی تربیت کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ان اداروں کے ذریعے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کا پیغام ملک کے مختلف حصوں میں پہنچایا جا رہا ہے، جس سے پاکستانی معاشرے میں قرآنی اصولوں اور اسلامی شعور کی بنیاد مضبوط ہو رہی ہے۔[12]
خلاصہ
ترمیمادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ ایک اہم دینی ادارہ ہے جو خانقاہ رائے پور اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تعلیمات پر مبنی فلسفہ ولی اللہی کو فروغ دیتا ہے۔ ادارہ کا مقصد اسلامی احیاء، دینی شعور، اور روحانی تربیت کو ولی اللہی فلسفے کے تحت پیش کرنا ہے۔ پاکستان میں ادارہ رحیمیہ اور اس کے تحت قائم کردہ نظام المدارس رحیمیہ اور شاہ ولی اللہ میڈیا فاؤنڈیشن اس تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مزید دیکھیں
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ عبد الباسط رحمانی، ادارہ رحیمیہ: ایک تحقیقی مطالعہ، اسلامک بکس پبلیکیشنز، لاہور، 2019، صفحات 89–93۔
- ↑ بدرالدین حیدری، ادارہ رحیمیہ کی تعلیمی و اصلاحی خدمات، دارالشعور، لاہور، 2020، صفحات 102–108۔
- ↑ غلام یعقوب، خانقاہ رائے پور اور ادارہ رحیمیہ کا باہمی تعلق، مجلہ دینیات، لاہور، 2018، صفحات 45–50۔
- ↑ عبد الرشید قریشی، پاکستان میں خانقاہی و اصلاحی ادارے، اسلامک ریسرچ سینٹر، کراچی، 2021، صفحات 75–80۔
- ↑ نذیر احمد خان، ادارہ رحیمیہ اور نظام المدارس، مجلہ اصلاح، لاہور، 2019، صفحات 120–126۔
- ↑ ابو الفضل قادری، ولی اللہی فلسفہ اور میڈیا کا کردار، مدینہ پبلیکیشنز، لاہور، 2020، صفحات 95–99۔
- ↑ عبد الباسط رحمانی، ادارہ رحیمیہ کی تعلیمی خدمات، اسلامک پبلیکیشنز، لاہور، 2020، صفحات 45–50۔
- ↑ نذیر احمد خان، قرآنی اصول اور نوجوان نسل کی تربیت، مجلہ تعلیمات، کراچی، 2021، صفحات 78–83۔
- ↑ بدرالدین حیدری، اسلام اور روحانی تعلیمات، دارالشعور، لاہور، 2019، صفحات 62–67۔
- ↑ سعید اللہ خان، ادارہ رحیمیہ: دینی اور تحقیقی خدمات، دارالاشاعت، لاہور، 2022، صفحات 101–105۔
- ↑ سعید اللہ خان، خانقاہ رائے پور اور ادارہ رحیمیہ: عالمی اثرات، دارالاشاعت، کراچی، 2022، صفحات 85–90۔
- ↑ عبد الرشید قریشی، ادارہ رحیمیہ اور اس کی ملک بھر میں شاخیں، اسلامک ریسرچ سینٹر، کراچی، 2021، صفحات 115–120۔