ارجن حاسد (انگریزی: Arjun Hasid) (پیدائش: 7 جنوری 1930ء - وفات: 26 دسمبر 2019ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے شاعر تھے۔ انھیں بھارتی ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1985ء میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب دیا گیا۔ 2013ء میں انھیں ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے سب سے بڑے اعزاز فیلوشپ دی گئی۔

ارجن حاسد
معلومات شخصیت
پیدائش 7 جنوری 1930ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 26 دسمبر 2019ء (89 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
احمد آباد [1]،  بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ممبئی یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں گدلا سورج   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ساہتیہ اکادمی فیلوشپ (2013)
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:گدلا سورج ) (1985)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

ارجن حاسد 7 جنوری 1930ء کو 5 اگست 1921ء کو کراچی (موجودہ پاکستان)، بمبئی پریزیڈنسی میں ایک سندھی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم آبائی ہائی اسکول کنڈیارو سے حاصل کی۔ وہ اسکول کی اسٹوڈنٹس یونین کے سیکریٹری بھی رہے۔ اس دور میں ہندوستان چھوڑ دو تحریک سے وابستہ ہوئے۔ 1947ء میں انھوں نے بمبئی یونیورسٹی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ تقسیم ہند کے بعد بھارت منتقل ہو گئے اور پہلے بمبئی اور جے پور میں سکونت اختیار کی، پھر ان کا خاندان احمد آباد منتقل ہو گیا جہاں وہ محکمہ پوسٹ اینڈ ٹییگراف میں ملازم ہو گئے۔1989ء میں وہ گوندل سے پوسٹ ماسٹر جنرل کے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئے۔ انھوں نے آل انڈیا ریڈیو پر بھی کام کیا۔ اس کے علاوہ تقریباً ایک دہائی تک مرکزی ساہتیہ اکیڈمی کے مشاورتی بورڈ برائے سندھی میں بھی شامل رہے۔ 2002ء میں گجرات ساہتیہ اکیڈمی کے چیئرمین مقرر ہوئے۔ وہ سندھی ساہت سنگت احمد آباد کے رکن اور سیکریٹری بھی رہے۔ ارجن نے شاعری کی بتدا 1956ء میں کی۔ جلد ہی ان کی شاعری چوٹی کے جرائد میں شائع ہونے لگی۔ وہ ایک غزل گو شاعر کے طور پہچانے ہیں۔ ان کی پہلی کتاب سواسن جي سرهاڻ (سانسوں کی خوشبو) 1966ء میں شائع ہوئی۔ 1974ء ان کا شعری مجموعہ پٿر- پٿر ڪنڊا ڪنڊا (پتھر پتھر کانٹے کانٹے) شائع ہوا۔ 1983ء میں انھوں شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی شاعری پر مبنی ایک میوزیکل اوپیرا عمر ماروی' تحریر کیا۔ 1985ء میں ان کے شعری مجموعے میرو سج (گدلا سورج) پر ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب دیا گیا۔ ان کی ادبی خدمات کے صلے میں ساہتیہ اکیڈمی نے انھیں فیلوشپ سے نوازا جو ساہتیہ اکیڈمی کا سب بڑا اعزاز ہے۔ 2004 میں پہلی ہند پاک رائٹرز کانفرنس نئی دہلی میں شرکت کی اور ہند پاک رائٹرز کانفرنس کے رکن کی حیثیت سے سندھ کا دورہ کیا اور کراچی میں منعقدہ شاہ سچل سامی کانفرنس میں اٹھارویں صدی کے سندھی شاعر سامی پر تحقیقی مقالہ پیش کیا۔[3]

وفات

ترمیم

ارجن حاسد 26 دسمبر 2019ء کو گجرات (بھارت)میں وفات پا گئے۔[4][5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب https://sindhcourier.com/renowned-sindh-poet-arjun-hasid-passes-away/
  2. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#SINDHI — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2019
  3. "Meet the Author: Arjan Hasid" (PDF)۔ ساہتیہ اکیڈمی۔ 1 اکتوبر 2006۔ 2017-04-05 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-11-04
  4. Aijaz، Nasir (26 دسمبر 2019)۔ "Renowned Sindhi poet Arjun Hasid passes away"۔ سندھ کوریئر۔ 2020-11-27 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-11-04
  5. "A Tribute to Sri Arjan Hasid, Fellow of the Sahitya Akademi"۔ ساہتیہ اکیڈمی۔ 4 نومبر 2023