اعظم خان (سرکاری ملازم)

پاکستان میں سیاستدان

محمد اعظم خان (1933ء – 11 نومبر 2023ء) ایک پاکستانی سرکاری ملازم تھے جنھوں نے 21 جنوری 2023ء سے 11 نومبر 2023ء کو اپنی وفات تک خیبر پختونخوا کے نگراں وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

اعظم خان (سرکاری ملازم)
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1933ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 نومبر 2023ء (89–90 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پشاور [1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان تحریک انصاف   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا [2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
13 اگست 2018  – 11 نومبر 2023 
پارلیمانی مدت 13ویں صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا  
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعارف ترمیم

محمد اعظم چارسدہ میں پڑانگ نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ جامعۂ پشاور سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے علاوہ محمد اعظم خان نے لنکنز ان کالج لندن سے بار ایٹ لا پاس کیا۔ انھوں نے سول سروس کا امتحان پاس کرنے کے بعد ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ میں شمولیت اختیار کی، جو چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کے اعلیٰ عہدے سے ریٹائر ہوئے۔

خیبرپختونخوا کی 11ویں اسمبلی 18 جنوری 2023 کو تحلیل ہو ئی اور محمد اعظم خان نے 21 جنوری 2023 کو خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا اور تاحال ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ سے تعلق رکھنے والے نگران وزیر اعلیٰٰ اعظم خان چیئرمین قومی وطن پارٹی آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے کزن ہیں ۔ پشاور یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1962 میں لنکنز ان لندن سے بیرسٹر ایٹ لا کی ڈگری حاصل کی۔

ان کے پیشہ ورانہ کیریئر پر نظر ڈالیں توسابق بیوروکریٹ اور پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے چیئرمین رہ چکے اور اس کے علاوہ مختلف عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

محمد اعظم خان 24 اکتوبر 2007 سے یکم اپریل 2008 تک خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ستمبر 1990 سے جولائی 1993 تک خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری رہے۔ 2018 میں نگران وزیر اعظم ناصر الملک کی کابینہ میں وزیر داخلہ، کیپٹل ایڈمنسٹریشن اوروزیرمنصوبہ بندی رہ چکے ہیں۔ اکتوبر 2007 سے مارچ 2008 تک نگران وزیر اعلیٰٰ شمس الملک کی کابینہ کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔

خاندان ترمیم

محمد اعظم خان کا خاندانی پس منظر پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بین الصوبائی سرحدی علاقے سے تعلق رکھنے والے سماجی و سیاسی حلقوں میں سب سے زیادہ جانا پہچانا ہے۔ وہ سابق انسپکٹر جنرل پولیس، سابق نگراں صوبائی وزیر جناب عباس خان کے بھائی، چیئرمین قومی وطن پارٹی آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے کزن تھے۔ وہ سابق کمشنر خالد خان کے بہنوئی بھی تھے جو انسپکٹر جنرل پولیس مسٹر ظفر اللہ خان کے حقیقی بھائی تھے۔ جیسے کہ جناب ظفر اللہ خان اور خالد خان سابق آئی جی پی ڈاکٹر نعیم خان کے کزن ہیں جبکہ سابق آئی جی پی سکندر محمد زئی بھی جناب خالد خان کے کزن ہیں اور ان کے صاحبزادے عدنان خان پی ٹی آئی کے سابق وزیر اعلیٰٰ کے پی کے پرویز خٹک صاحب کے داماد ہیں۔[3]

سابقہ عہدے ترمیم

اعظم خان نے ماضی میں چیف سیکریٹری اور مختلف وزارتوں کے سیکریٹری کے طور پر کام کیا ہے۔[4]

اکتوبر 2007ء سے اپریل 2008ء تک خیبر پختونخوا کے وزیرخزانہ اور وزیر برائے پی این ڈی رہے جبکہ اس سے پہلے ستمبر 1990سے جولائی 1993 کے درمیان وہ صوبے کے چیف سیکرٹری کے منصب پر فائز رہے۔[5]

بطور سیکرٹری وزارت پیٹرولیم، وزارت مذہبی امور اور چیئرمین پاکستان ٹوبیکو بورڈ بھی خدمات انجام دے چکے۔ وہ ممبر سینٹ اسلامیہ کالج،ممبر بورڈ آف گورنر سٹی یونیورسٹی پشاور،چیرمین بورڈ آف ڈائریکٹر سینٹر آف ایکسلنس فار رورل ڈیویلپمنٹ بھی رہے۔

اعظم خان کو سپریم کورٹ فلڈ کمیشن انکوائری کا چئیرمین بھی مقرر کیا گیا تھا، اعظم خان چیف سیکرٹری سمیت دیگر اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں، وہ سابق نگران وفاقی وزیر بھی رہے،[6] اعظم خان پٹرولیم اور مذہبی امور کی وزارتوں کے وفاقی سیکرٹری بھی رہے ہیں۔[7]

وزارت اعلیٰ ترمیم

محمد اعظم خان کا نام اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جس پر محمود خان نے بھی اتفاق کیا۔[8]

اکرم خان درانی اور محمود خان نے یہ اعلان 21 جنوری 2023ء کو ایک ملاقات کے دوران کیا، جس میں درانی نے کہا کہ اعظم خان ایک بہترین آدمی ہیں اور ان کے نام پر اتفاق ہو گیا ہے۔ محمود خان نے بھی ان کی اسی بات کی تائید کی۔[9]

گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے اکرم خان درانی اور محمود خان کو مشاورت کے ذریعے نگران وزیر اعلیٰ کا نام تجویز کرنے کا کہا تھا۔ اس سلسلے میں ایک نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا۔[10]21 جنوری 2023ء کو حلف برداری کے بعد گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، [11]

وفات ترمیم

ایک رات پہلے طبیعت ناساز محسوس کرنے کی وجہ سے ایک شعبۂ انتہائی نگہداشت میں داخل کرائے جانے کے بعد، رحمان میڈیکل کالج، پشاور میں 11 نومبر 2023ء کو انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 89 سال تھی۔[12]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب https://www.globalvillagespace.com/caretaker-cm-kp-azam-khan-passed-away/
  2. http://www.pakp.gov.pk/2018/member/pk-13-2018/
  3. "Profile of caretaker CM Azam Khan"۔ IslamabadPost (بزبان انگریزی)۔ 2023-01-21۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2023 
  4. https://jang.com.pk/news/1184680
  5. https://www.dawnnews.tv/news/1195804
  6. https://jang.com.pk/news/1184680
  7. https://www.dawnnews.tv/news/1195804
  8. https://www.dawnnews.tv/news/1195804
  9. https://jang.com.pk/news/1184661
  10. https://www.independenturdu.com/node/126756
  11. https://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/692148
  12. Arif Hayat (2023-11-11)۔ "KP interim CM Azam Khan passes away"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2023