افطار
افطار یا روزہ افطار ایک اسلامی اصطلاح ہے جو اصلاً عربی زبان سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ختم کرنے یا توڑنے کے آتے ہیں۔[1] روزہ داروں کا غروب آفتاب کے بعد یعنی مغرب کی اذان کے وقت روزہ ختم کرنا اور کھانا پینا افطار کہلاتا ہے اور افطار میں جو کھانا تناول کیا جاتا ہے اسے "افطاری" کہتے ہیں۔ مسلمان دن بھر روزہ رکھ کر بڑے اہتمام سے افطار کرتے ہیں، دسترخوان پر کھجوروں، پھلوں، شربت اور مختلف پکوان لازمی سمجھے جاتے ہیں۔ نیز، مسلم محلوں میں افطار کے وقت بہت رونق اور چہل پہل ہوتی ہے۔[2][3][4] ان محلوں میں انواع و اقسام کے پکوانوں، پھلوں اور شربت کی دکانوں کی قطاریں دکھائی دیتی ہیں جہاں سے روزہ دار حسب منشا اشیائے خور و نوش خرید کر افطاری کے لیے مسجدوں یا اپنے گھروں کا رخ کرتے ہیں۔
افطار کا لفظ
ترمیمافطار عربی زبان کا لفظ ہے، اس کے معنی ختم کرنا یا معمولی کھانا (ناشتا) وغیرہ کے آتے ہیں۔[5] یعنی روزہ دار شخص روزہ ختم کرنے کے لیے جو کچھ بھی کھا پی لے "افطار" کہا جاتا ہے۔ غروب آفتاب کے وقت روزہ کا وقت مکمل ہو جاتا ہے اور روزہ دار مغرب کی اذان کے بعد اہتمام کے ساتھ روزہ افطار کرتے ہیں۔
- روزہ اور افطار: روزہ یا صوم کے معنی "رکنا" کے ہوتے ہیں، یعنی صبح صادق سے غروب آفتاب تک روزہ توڑنے والی چیزوں سے رک جانا۔ اور افطار اسے رکنے کو ختم کرنے یا توڑنے کو کہا جاتا ہے۔
افطار کے احکام
ترمیماوپر بیان کیا جا چکا کہ افطار کا مطلب، 'روزہ ختم کرنا" یا "توڑنا" ہوتا ہے، یعنی روزے کی حالت میں جن چیزوں سے رکا ہوا تھا اسے ختم کر دینا۔ رمضان اور رمضان کے علاوہ تمام روزوں کے افطار کا یہی مطلب ہوتا ہے۔ روزہ افطار (روزہ کو ختم کرنا) دو طرح سے ہو سکتا ہے:
- وقت پر افطار کرنا۔
- وقت سے پہلے افطار کرنا۔
وقت پر روزہ افطار
ترمیمیعنی شریعت سے روزہ کے ختم ہونے کا جو وقت متعین کیا ہے اس وقت افطار کرنا، شریعت کے متعین کردہ وقت پر روزہ افطار کرنا عبادت اور خدا کے حکم کی اطاعت ہے، جس طرح نماز کے مکمل ہونے پر سلام کے ذریعہ نماز کی عبادت سے باہر نکلا جاتا ہے، اسی طرح دیگر عبادات کا بھی محدود وقت متعین ہوتا ہے۔ شریعت اسلام نے روزہ کے افطار کا وقت غروب آفتاب کو متعین کیا ہے، نیز غروب کے وقت کھانا شریعت کا کوئی ضروری حکم نہیں ہے، البتہ اس وقت روزہ کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور کھانے پینے کی شرعاً اجازت ہوتی ہے اور مستحب (بہتر) یہی ہے کہ وقت ختم ہونے پر کچھ نہ کچھ کھا کر افطار کیا جائے۔ البتہ کچھ نہ کھانا اور اگلے دن دوسرا روزہ بھی ساتھ میں ملا لینا، یہ جمہور کے نزدیک حرام اور مکروہ تحریمی ہے۔[6]
وقت سے پہلے روزہ افطار
ترمیمروزہ کا ختم وقت غروب آفتاب سے پہلے قصداً کھا یا پی کر روزہ توڑنا، بلا کسی عذر کے اسلام میں حرام اور گناہ ہے۔ اس کی تلافی اور قضا کے لیے فقہ کی کتابوں میں مسائل لکھے ہوئے ہیں۔
مستحبات افطار
ترمیمروزہ، کھجور اور پانی سے افطار کرنا مستحب اور سنت ہے۔ افطار کے دسترخوان پر کھجور ایک بابرکت کھانا تصور کیا جاتا ہے۔ پیغمبر اسلام محمد کا فرمان ہے:[7]
” | تم جب افطار کرو تو کجھور سے افطار کرو اس لیے وہ برکت والی غذا ہے، اگر کھجور موجود نہ ہو تو پانی سے افطار کرو اس لیے کہ پانی پاک غذا ہے۔ | “ |
رسول اللہ نماز سے پہلے کجھور اور پانی سے روزہ افطار کیا کرتے تھے۔[8]
کجھور اور پانی سے افطار کرنا طبی اعتبار سے بھی بہت مفید بتایا جاتا ہے، طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق دن بھر بھوکا رہنے کے بعد فطری طور پر جن غذاؤں کی جسم کو ضرورت ہوتی ہے کجھور اور پانی میں وہ غذائیت بھر پور ہوتی ہے۔[9][10]
بہتر بھی یہی سمجھا جاتا ہے کہ پہلے کجھور اور پانی سے یا جو کچھ ہلکی غذا موجود ہو اس سے روزہ افطار کر لیا جائے اور مغرب کی نماز ادا کی جائے اور نماز کے بعد پیٹ بھر کھانا کھایا جائے۔ مغرب کا وقت بہت کم ہوتا ہے، رسول اللہ مغرب میں جلدی کیا کرتے تھے اور افطار بھی جلدی کرتے تھے۔ ماہرین طب بھی ہلکی غذا کی تاکید کرتے ہیں۔ عالم اسلام میں عموما یہی رواج ہے کہ کجھور اور پانی سے افطار کر کے نماز ادا کی جاتی ہے اور نماز کے بعد افطار کا دسترخوان تناول کیا جاتا ہے۔
افطار کے پکوان
ترمیمکجھور اور پانی افطار کے دستر خوان کی ضروری اور بابرکت غذا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ افطار کا بہت اہتمام سے انتظام کیا جاتا ہے، پھل، میوے جات اور گوشت وغیرہ سے پر اور لذیذ دسترخوان افطار کی زینت ہوتا ہے، قسم قسم کے مشروبات کا نظم کیا جاتا ہے۔ گوشت سے بنے متنوع پکوان چنے جاتے ہیں۔ افطار کے مشہور روایتی پکوان جو دستر خوان کی زینت ہوتے ہیں:
- کجھور
- مشروبات
- پھل (ہر قسم کے)
- مصالحہ دار اور تیل زدہ کھانے، پکوڑے، چنے وغیرہ۔
- گوشت سے بنے پکوان، فرائی، چانپ، قیمے وغیرہ۔
- دال سے بنے پکوان، حلیم وغیرہ۔
- ملکوں کے روایتی پکوان بھی دستر خوان کی زینت ہوتے ہیں۔
دنیا میں افطار
ترمیمافغانستان
ترمیمافغانستان میں افطار وہاں کے تاریخی روایتی پکوانوں سے کیا جاتا ہے، جس میں گوشت سے بنے ہوئے کباب، تلے ہوئے قیمے، کابلی پلاؤ وغیرہ شامل ہوتے ہیں، اس کے علاوہ میٹھے پکوان بھی موجود ہوتے ہیں۔
بنگلہ دیش
ترمیمبنگلہ دیش میں بھی افطار کا خوب اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں بنگلہ دیشی پکوان، مرچ اور پیاز کے پکوڑے، پوریاں، سموسے اور چھولے وغیرہ شامل ہوتے ہیں، گوشت اور کباب بھی موجود ہوتے ہیں۔
برونائی
ترمیمبرونائی میں اجتماعی افطار ایک خاص روایت ہوتی ہے، عموما مسجد میں لوگ جمع ہوکر روزہ افطار کرتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں، افطار کے وقت ایک خاص قسم کا ڈھول بجایا جاتا ہے۔ ہوٹلوں اور خالی مقامات پر افطار کے وسیع دستر خوان سجائے جاتے ہیں۔
انڈونیشیا
ترمیمانڈونیشیا میں افطار وہاں کی روایت کا اہم حصہ ہے، عصر کے وقت سے بازار لگ جاتے ہیں، ایک خاص سارنگ کے ساتھ افطار کے وقت کا اعلان کیا جاتا ہے، عموماً لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ افطار کرنا پسند کرتے ہیں، وہاں کے ملکی اور روایتی کھانے اور مٹھائیاں دسترخوان کی زینت ہوتی ہیں۔
ایران
ترمیم
ایران میں عموماً افطار کی تقریبات کا ماحول نہیں ہے، لوگ اپنے گھروں میں اہل خانہ کے ساتھ افطار کرنا پسند کرتے ہیں، وہاں کے روایتی کھانے اور پکوان گھروں میں اہتمام سے بنائے جاتے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا افطار دسترخوان امام رضا کے مزار قم میں ہر سال لگایا جاتا ہے جس میں بارہ ہزار سے زیادہ لوگ شریک ہوتے ہیں۔[11]
پاکستان
ترمیمپاکستان میں افطار کی تیاریاں تین گھنٹے پہلے سے شروع ہو جاتی ہیں، وہاں کے بڑے بڑے ہوٹل اور ریستوران پکوان بنا کر فروخت کرتے ہیں، کھانے کی چیزیں عموماً مصالحہ دار اور بھاری ہوتی ہیں، جیسے قیمے کے سموسے، پکوڑے اور تلی ہوئی چیزیں۔ اس کے علاوہ گوشت کے قیمے اور کباب بہت پسند کیا جاتا ہے۔ لوگ شام کے کھانے کی طرح افطار کرتے ہیں۔ ٹیلی ویژن پر رمضان سے متعلق مخلتف پروگرام بھی نشر ہوتے ہیں۔
بھارت
ترمیمبھارت میں بھی افطار کا خاص اہتمام ہوتا ہے، لوگ عموماً اہل خانہ کے ساتھ افطار کرنا پسند کرتے ہیں، لیکن سماجی اور سیاسی افطار تقریبات کا بھی ماحول ہوتا ہے، تقریباً تمام مساجد میں افطار کا مفت نظم ہوتا ہے۔ کجھور اور پانی خصوصاََ شربت سے افطار کیا جاتا ہے، اس کے بعد سبزی اور گوشت سے بنے پکوان کھائے جاتے ہیں۔ تراویح اور عشا کے بعد بھی ہلکا کھانا کھایا جاتا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "معجم المعانی"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020
- ↑ "Harper Invites Muslim Leaders To Break Fast With Him At 24 Sussex"۔ huffingtonpost.ca۔ 15 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "The Hindu : Tamil Nadu / Tiruchi News : 'Nonbu Kanji,' a noble thing that paves way for communal harmony"۔ The Hindu۔ 14 نوفمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ Remarks at the Annual State Department Iftaar DinnerHillary Clinton: "Actually, we started in 1996 and held the first Ramadan Eid celebration at the White House." آرکائیو شدہ 2018-06-12 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ القاموس الوحید، وحید الزماں کیرانوی، صفحہ: 1241
- ↑ "حكم الوصال في الصيام"۔ Islamweb إسلام ويب۔ 06 يوليو 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- ↑ خرجه أحمد (4/17)، والترمذي رقم: (658)، وقال: حديث حسن، والنسائي في الكبرى رقم: (3319)، وابن ماجه رقم: (1699)، وصححه ابن خزيمة، وابن حبان، والحاكم، وضعفه الألباني في الضعيفة رقم: (6383)، وقال: "والصحيح من فعله صلى الله عليه وسلم".
- ↑ أخرجه أحمد (3/164) وقال شعيب الأرناؤوط: "إسناده صحيح على شرط مسلم, رجاله ثقات رجال الشيخين غير جعفر بن سليمان فمن رجال مسلم"، والترمذي رقم: (696) وقال: هذا حديث حسن غريب، وأبو داود رقم: (2358)، وصححه المناوي في التيسير بشرح الجامع الصغير (2/546)، والألباني.
- ↑ التيسير بشرح الجامع الصغير (1/886)، وفيض القدير شرح الجامع الصغير (3/209).
- ↑ وصفات طبية من الكتاب والسنة (ص: 15).
- ↑ Gisoo Misha Ahmadi (11 July 2015)۔ "Iran's Mashhad hosts biggest "Iftar" in world"۔ presstv.com۔ Presstv۔ 11 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مئی 2019
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر افطار سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |