اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کو 23 دسمبر، 2016ء کو منظور کیا گیا۔ قراردار میں اسرائیلی بستیون کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔ یہ بستیاں ان زمینوں پر ہیں جن پر اسرائیل نے چھ روزہ جنگ (1967ء) میں قبضہ کر لیا تھا۔[1] قرارداد میں ان بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت ایک صریح خلاف ورزی کہا گیا ہے۔[2] قرارداد کی منظوری ایک بھرے چیمبر میں تعریف کے ساتھ ہوئی۔[3] 2009ء کے بعد یہ پہلی قرارداد تھی جو اسرائیل و فلسطین سے متعلق ہے۔[4] اور اسرائیلی بستیوں کے معاملے کو حل کرنے کے لیے سب سے پہلی قرارداد 465 جو 1980ء میں پیش ہوئی اس کے بعد یہ دوسری قرارداد تھی۔[5][6] سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے اس قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالے جبکہ امریکا نے ووٹ ڈالنے سے انکار کر دیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب اقوام متحدہ میں اسرائيل مخالف قرارداد کو امریکا نے ویٹو نہیں کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتنیاہو نے اس قرارداد کو شرمناک کہا ہے اور اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اور کہا ہے کہ 'اسرائیل اقوام متحدہ میں اس شرمناک اور اسرائیل مخالف قرارداد کو مسترد کرتا ہے اور اس کا پابند نہیں رہے گا۔ ‘فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نے اس قرارداد کو ’اسرائیلی پالیسی کے لیے زبردست دھچکا‘ قرار دیا ہے۔[7]
اقوام متحدہ سلامتی کونسل قرارداد 2334 | |
---|---|
تاریخ | 23 دسمبر 2016 |
اجلاس نمبر | 7853 |
کوڈ | S/RES/2334 (دستاویز) |
موضوع | غربِ اردن میں غیر قانونی بستیوں کا قیام |
رائے شماری کا خلاصہ | 14 ووٹ حق میں کوئی ووٹ نہیں مخالفت میں 1 احتراز |
نتیجہ | منظور |
سلامتی کونسل مشترکہ | |
مستقل ارکان | |
غیر مستقل ارکان |
پس منظر
ترمیممطالبات
ترمیماس قرارداد کے مسودے کی بنیاد پر اسرائیلی حکومت سے مشرقی بیت المقدس سمیت فلسطین کے تمام علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا عمل فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس قرارداد میں تاکید کی گئی ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں یہودی بستیوں کی تعمیر سے راہ حل کے وجود کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور اسرائیل کا یہ عمل، امن کی برقراری کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اقدام کے نتیجے میں اس بات کی امید کی جاتی ہے کہ سنہ 1967ء کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری اور کالونیوں کی تعمیر کا عمل جاری رکھنے میں، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات پر مخالفت کرنے سے متعلق عالمی دباؤ میں اضافہ ہو گا۔[8]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Full text of UNSC resolution, approved Dec. 23, demanding Israel stop all settlement activity"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2016
- ↑ "Israeli settlements: UN Security Council calls for an end"۔ BBC News۔ 23 دسمبر 2016۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2016
- ↑ "Choosing not to veto, Obama lets anti-settlement resolution pass at UN Security Council"۔ The Times of Israel۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2016
- ↑ "UN passes resolution on ending Israeli settlements"۔ www.aljazeera.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2016
- ↑
- ↑ Analysis Understanding the UN Resolution on Israeli Settlements: What Are the Immediate Ramifications?[مردہ ربط]: "But it is the first to deal so specifically with the settlements in over 35 years. The previous such resolution, Resolution 465, was adopted by the Security Council in مارچ 1980 (you can read it in full here)۔ That being said, since 1980, the Israeli-Palestinian conflict has undergone dramatic changes, the extent of the Israeli settlement enterprise has grown dramatically, and international community's focus on the settlements as a threat to the viability of the two-state solution has also increased markedly."
- ↑ "اقوام متحدہ کی اسرائیلی بستیوں کے خلاف قرارداد شرمناک ہے"۔ بی بی سی اردو۔ 25 دسمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2016
- ↑ "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یہودی آبادکاری کے خلاف قرارداد کی منظوری"۔ سحر۔ 23 دسمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2016
بیرونی روابط
ترمیمویکی ماخذ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 سے متعلق وسیط موجود ہے۔ |