شہاب الدین قسطلانی
امام قسطلانی (پیدائش: 20 جنوری 1447ء— وفات: 27 فروری 1517ء) سنی عالم، مفسر، محدث، فقیہ، محدث، مؤرخ، سیرت نگار تھے۔ آپ عموماً شارح صحیح بخاری کے نام سے مشہور ہیں۔
شہاب الدین قسطلانی | |
---|---|
(عربی میں: أحمد بن مُحمَّد بن أبي بكر بن عبد الملك بن أحمد بن حُسين بن علي القَسْطَلّاني المصري) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 18 جنوری 1448ء قاہرہ |
وفات | 30 جنوری 1517ء (69 سال) قاہرہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | مورخ ، محدث ، فقیہ ، عالم |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
کارہائے نمایاں | المواہب اللدنیہ بالمنح المحمدیہ ، ارشاد الساری فی شرح صحیح البخاری |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمعلامہ قسطلانی کی پیدائش 12 ذیقعد 851ھ مطابق 20 جنوری 1447ء کو قاہرہ میں ہوئی۔
مکمل نام
ترمیمجن کا پورا نام امام شہاب الدین ابو العباس احمد بن محمد بن ابو بکر القسطلانی المصری ہے۔ مصر کے شہر قاہرہ میں ولادت ہوئی۔ امام قسطلانی کے نام سے مشہور ہیں۔ کنیت ابو العباس، لقب شہاب الدین ہے۔ خاندانی نسبت سے قتیبی،
ابتدائی تعلیم
ترمیممصر ہی میں قرآن مجید حفظ کیا اور تجوید و قرأت اور صرف و نحو کی تعلیم حاصل کی۔ تجوید میں اآپ نے شاطبیہ اور جزریہ پڑھیں اور نحو میں الوردیہ یاد کی۔
علمی مقام
ترمیمعلامہ قسطلانی اپنے دور کے بہت بڑے امام، قرأت کے ماہر، چودہ روایتوں کے مشتاق جید قاری، علم و فن میں حجت با خبر اور روشن دماغ فقیہ اور سندالمحدثین، حاحب تصانیف کثیرہ اور بڑے با کمال آدمی تھے۔ شیخ ابو بکر بن احمد بن حمیرہ نخاسؒ کی دختر نیک اختر حضرت حلیمہ آپ کی والدہ محترمہ تھیں۔
مشائخ اور اساتذہ
ترمیمآپ نے اپنے وقت کے بے بدل شیخ علامہ ابن حجر عقسلانی سے کسب فیض کے علاوہ اور بھی متعدد جلیل القدر اساتذہ کرام اور مشائخ عظام سے استفادہ کیا جن میں سے بعض شیوخ کے اسماء گرامی یہ ہیں۔
- اما م عمر بن قاسم انصاری نشار (2) علامہ عبد الغنی ھیثمی(3) علامہ شہاب بن اسد (4) علامہ خالد الازہری نحوی (5) علامہ فخر مقسمی (6) امام سخاوی (7) شیخ ب رہان عجلونی (8) شیخ الاسلام شیخ زکریا انصاری (9) صحیح البخاری آپ نے شیخ علوی نثاوی کے پاس پڑھی جو پانچ مجالس میں مکمل ہوئی۔ نیز آپ نے مکہ معظمہ میں بھی متعدد علما سے تحصیل علم کی۔ علما مکہ مکرمہ میں سے شیخ النجم ابن فہداور جلیل القدر محدثہ اور شیخۃ ا لحدیث زینب بنت امام شوبکی کے اسماء گرامی سر فہرست ہیں۔
تصانیف
ترمیم- 1۔ المواہب اللدنیہ بالمنح المحمدیہ(یہ کتاب سیرت نبی ﷺ کے موضوع پر ہے جس کا اردو ترجمہ فرید بک سٹال 38 اردو بازار لاہور نے کیا ہے)۔
- 2۔ ارشاد الساری شرح صحیح بخاری کی شرح 10 جلدوں میں ہے۔
- 3۔ الاسعاد فی تلخیص الارشاد
- 4۔ امتاع الاسماع والابصار
- 5۔ الأنوار المضیۃ فی شرح البردۃ
- 6۔ تحفۃ السامع و القاری بختم صحیح البخاری
- 7۔ رسالۃ فی الربع المجیب
- 8۔ الروض الزہر فی مناقب الشیخ عبد القادر
- 9۔ زہر الریاض
- 10۔ العقو والسنیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریہ (یہ علم قرأت میں ہے)۔
- 11۔ فتح الدانی فی شرح حرز الامانی (یہ شاطبیہ کی شرح ہے اس میں آپ نے ابن جزری کی زیادات کو ملا دیا اور ساتھ وہ فوائد عجیبہ بیان کیے ہیں کہ دوسری جگہ نہیں ملتے)۔
- 12۔ فتح المواہبی فی مناقب الشاطبی
- 13۔ الکنز فی حمزۃ وہشام علی الھمزہ
- 14۔ اللٓلائی السنیۃ
- 15۔ لطائف الاشارات لفنون القرأت یہ علم القرأۃ میں ہے
- 16۔ لوامع الانوار فی الأوعیۃ والأذکار
- 17۔ مدارک المرام فی مسالک الصیام
- 18۔ مراصد الصلات فی مقاصد الصلوٰۃ
- 19۔ مسالک الخفاء الی مشارع الصلوٰۃ علی النبی المصطفے ٰ
- 20۔ منھاج الابتھاج فی شرح الجامع الصحیح لمسلم بن الحجاج (یہ صحیح مسلم شریف کے نصف تک کی شرح ہے اور آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے)۔
- 21۔ مشارق الأنوار المضیئۃ فی شرح الکواکب الدریۃ قصیدہ بردہ کی شرح ہے
- 22۔ منھاج الہدایۃ
- 23۔ نزھتہ الأبرار فی مناقب الشیخ أبی العباس أحمد الحرار
- 24۔ نفائس الأنفاس فی الصحبۃ واللباس
- 25۔ النور الساطع فی مختصر الضوء اللامع فی أعیان القرن التاسع للسخاوی[2]
وفات
ترمیمامام قسطلانی کی وفات 8 محرم الحرام923ھ بمطابق 1517ء قاہرہ میں ہوئی[3]جمعہ کی نماز کے بعد جامع الازہر میں آپ کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور جامع الازہر کے قریب قاضی القضاۃ بدرالدین عینی کے مدرسہ میں “قبہ” میں آپ کو دفن کیا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/070681554 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مئی 2020
- ↑ مواہب اللدنیہ، فرید بک سٹال 38 اردو بازار لاہو ر صفحہ 19
- ↑ الاعلام خیر الدین زرکلی