امیر محمد اکرم اعوان مفسر قرآن اور مذہبی پیشوا ہیں جو تنظیم الاخوان کے امیر ہیں۔

امیر محمد اکرم اعوان
معلومات شخصیت
پیدائش 31 دسمبر 1934ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نور پور، چکوال   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 دسمبر 2017ء (83 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راولپنڈی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مذہبی رہنما [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Sheikh
امیر محمد اکرم اعوان
معروفیتامیر محمد اکرم اعوان
پیدائش31 دسمبر 1934(1934-12-31)
نور پور، چکوال، پاکستان
وفات7 دسمبر 2017(2017-12-07) (عمر  82 سال)
راولپنڈی, پاکستان
قومیتپاکستان
پیشہشیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ
مذہباسلام
فقہحنفی
مکتب فکراشعری
شعبۂ عملتصوف, تفسیر, شاعری
کارہائے نماياںاسرار التنزیل
سلسلۂ تصوفسلسلہ نقشبندیہ اویسیہ
پیر/شیخاللہ یار خان
اعزازاتRanked in the top 500 of the most influential Muslims
ویب سائٹwww.oursheikh.info

احوال

ترمیم

حضرت امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی ا یک عہد ساز شخصیتو یک زمانہ صحبت بااولیاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا​

برکات نبویﷺ کی ترسیل سے ابد سے جاری و ساری ہے مگر اس دور میں وہ ہستیاں خال خال ہیں جو برکات نبویﷺ کو حاصل کر کے دوسروں کے قلوب کو منور کرنے کا سبب بن سکیں۔ اہل اللہ کا اصل کام برکات نبویﷺ کی ترسیل اور قلوب کی زمین میں حب الٰہی اور اتباع رسالت مآبﷺ کا بیج بو کر ایسے افراد تیارکرنا ہوتا ہے جن کا وجود نسل انسانی کے لیے رحمت کا باعث ہو۔ صوفیا کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ تبع تابعین کے بعد کوئی ایسی ہستی نہیں ملتی جس کے پاس جانے والا ہر مرد و عورت‘ امیر و غریب‘ ان پڑھ اور تعلیم یافتہ سبھی کیفیات قلبی لے کر لوٹے ہوں۔ چودہ سو سال بعد قلوم فیوض و برکات حضرت مولانا اللہ یار خانؒ نے اس سنت کا احیاء کیا کہ ہر آنے والے کو قلبی کییفات نصیب ہوئیں۔ حضرت جیؒ نے ایسے ہزاروں افراد تیار کیے جن کی تربیت خالص اسلامی تصوف کی بنیاد پر کی گئی۔ انھوں نے ضلع چکوال کے قصبہ منارہ کے قریب دارلعرفان کی بنیاد رکھی جہاں ملک بھر سے اور بیرونی ممالک سے راہِ سلوک کے متلاشی اپنی روحانی پیاس بجھاتے ہیں۔ حضرت جیؒ کے اس مشن کو ان کے مایہ ناز شاگرد حضرت امیر المکرم مولانا محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی نہ صرف جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں بلکہ انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سالکین کے قلوب کو ذکر الٰہی سے منور کر رہے ہیں۔ آج کے اس پرفتن دور میں طالب الٰہی کو ایک پل میں احدیت‘ معیت‘ اقریب‘ فنا بقاء‘ سیر کعبہ اور فنا فی الرسول میں پہنچا دینا کوئی معمولی بات ہے؟ صدیوں کے سینے چیر کر کسی کو آقائے نامدارﷺ کے روبرو پیش کرنا کوئی عام سی بات ہے؟ اس پر تو ہزاربار جان قربان کی جا سکتی ہے۔ دارالعرفان منارہ میں آج یہی کام ہو رہا ہے۔ یہاں ذکر خفی سکھایا جاتا ہے جس سے قلوب منور ہو جاتے ہیں۔ اللہ کا ذکر ہی اخروی نجات کے لیے سکۂ رائج الوقت کی حیثیت رکھتا ہے۔ حضرت امیر المکرم محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی تحریر و تقریر میں اپنی مثال آپ ہیں۔ آپ اعلیٰ پائے کے مفسر قرآن ہیں۔ آپ نے تفسیر اسرار التنزیل اس انداز سے لکھی کہ پیغام الٰہی قاری کے دل کی گہرائیوں تک پہنچ جائے ‘ سوئے ہوئے دلوں کو جلا دے ‘ ایک ہل چل مچا دے ‘ ایک وجدانی کیفیت پیدا کر کے دل میں محبت الٰہی کی ایسی تڑپ پیدا کر دے کہ ہر دھڑکن میں اللہ کی خوشنودی مقصود بن جائے۔ حضرت امیر محمد اکرم اعوان اب اکرم التفاسیر کے بھی سات پارے مکمل کر چکے ہیں نیز 40 سے زائد کتب کے مصنف ہیں۔ آپ نے اپنے شیخ حضرت مولانا اللہ یار خانؒ سے 25 برس تک تزکیہ نفس کی تربیت حاصل کی اور فروری 1984ء میں اپنے مرشد کی وفات کے بعد ان کے جانشین مقرر ہوئے۔ اسلام آباد سے 150 کلومیٹر چکوال‘ کلرکہار‘ خوشاب روڈ پر دارالعرفان منارہ میں قیام پزیر ہیں اور ایمان و یقین اور اطمینان قلب دیسی نعمت بانٹ رہے ہیں۔ آپ کا فرمان ہے کہ میں آپ حضرات کی تربیت میں معمور صرف اللہ کا محتاج‘ عاجز بندہ اور عام انسان ہوں۔ ہاں میں عمر لگائی ہے اللہ سیکھنے میں اور اللہ کا احسان کہ اس نے مجھے برکات نبویﷺ کی ترسیل کا ذریعہ بنایا ہے۔ حضرت امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ ایک ایسی شخصیت ہیں جنھوں نے گناہوں کی دلدل میں دھنسے ہزاروں لوگوں کے قلوب کو اللہ کے ذکر آشنا کر کے انھیں دربار نبویﷺ کی حضوری جیسی روحانی بلندیوں سے ہمکنار کر کے ان کی زندگیوں کو عاشقان رسولﷺ کے رنگ میں رنگ دیا ہے۔ آپ بین الاقوامی مبلغ ہیں۔ دین کی ترویج کے لیے دنیا بھر کا سفر کر چکے ہیں اور ہر جگہ آپ کا حلقۂ ارادت موجود ہے۔ آپ نے ایک رفاہی ادارہ ’’الفلاح فاؤنڈیشن‘‘ کے نام سے قائم کیا ہے جس کے آپ سرپرست اعلیٰ ہیں۔ یہ شمالی علاقہ جات اور ملک کے دور دراز علاقوں کے حاجت مندوں کی ضروریات کی کفالت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں۔ صقارہ نظامِ تعلیم کے آپ بانی ہیں۔ اس نظام کے تحت لاہور میں سائنس کالج‘ صقارہ گرلز کالج‘ منارہ ضلع چکوال میں انٹرمیڈیٹ کالج اور صقارہ اکیڈمی کام کر رہے ہیں۔ حضرت امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ مروجہ نظام سیاست‘ نظام عدل اور نظام معیشت کو انگریزی استبداد کو دوام بخشنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس باطل نظام کی بیخ کنی کے لیے آپ نے تنظیم الاخوان قائم کی ہے۔ اس تنظیم کے پلیٹ فارم پر آپ نے ’’رب کی دھرتی‘ رب کا نظام‘‘ کا نعرہ بلند کیا جسے عوامی حلقوں میں بہت پزیرائی ملی۔ کیا آپ بھی اللہ والوں کے تلاش میں سرگرداں ہیں؟ کیا آپ بھی درد دل اور لذت آشنائی کے طلبگار ہیں؟ تو آئیے چند لمحے اللہ کے کامل ولی کے ساتھ گزار کر زندگی کو عشق رسولﷺ اور محبت الٰہی سے منور کر لیں۔

  1. ^ ا ب پ ت https://www.dawn.com/news/1375456