انور جلالپوری
انور جلالپوری بھارت کے ایک مشہور اردو شاعر تھے۔ انفرادی شاعری سے کہیں زیادہ وہ مشاعروں کی نظامت کے لیے مشہور تھے۔ وہ کافی غور اور انہماک سے دیگر شعرا کا کلام سنتے اور کلام کے مرکزی خیال اور شاعری کے حسن کا کافی خوش اسلوبی سے تذکرہ کرتے۔ اسی وجہ سے وہ کئی قومی مشاعروں میں نظامت انجام دے چکے تھے۔
انور جلالپوری | |
---|---|
وفات | 2 جنوری 2018ء |
آخری آرام گاہ | لکھنؤ، اتر پردیش، بھارت |
زبان | اردو |
نمایاں کام | رہرو سے رہنما تک، گیتانجلی (اردو ترجمہ)، بھگوت گیتا (اردو ترجمہ) |
اولاد | تین بیٹے |
گنگا جمنی تہذیب
ترمیمانور بھارت کی ہمہ مذہبی تہذیب کے علمبر دار تھے۔ انھوں نے رویندرناتھ ٹیگور کی شہرہ آفاق کتاب گیتانجلی کا اردو میں ترجمہ کیا۔ اسی طرح انھوں نے ہندو مت کی مقدس کتاب بھگوت گیتا کا اردو میں ترجمہ کیا۔ ان کی اپنی کتاب رہرو سے رہنما تک بھی چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہے۔ انھوں نے بھارتی ٹیلی ویژن کے سیریل اکبر دی گریٹ کے مکالمے بھی لکھے تھے۔[1]
عائلی زندگی
ترمیمانور شادی شدہ تھے۔ ان کے تین بیٹے تھے جن میں سے ایک کا نام انھوں نے شاہ کار رکھا تھا۔[1]
انتقال
ترمیم28 دسمبر 2017ء کو انور غسل لینے کے لیے حمام کا دروازہ بند کیے۔ جب اچھے خاصے وقت کے گذر جانے کے بعد بھی وہ دروازہ نہیں کھولے، توان کے بیٹے نے دروازہ توڑا اور انھیں زمین پر بے ہوش پایا۔ انھیں فورًا لکھنؤ کے کنگ جارجز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال شریک کیا گیا۔ یہیں وہ 2 جنوری 2018ء کو انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 70 سال تھی۔[1]