انور شعور

پاکستانی ادو شاعر

انور شعور (پیدائش: 11 اپریل، 1943ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے مشہور و معروف شاعر ہیں۔

انور شعور
معلومات شخصیت
پیدائش 11 اپریل 1943ء (81 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سیونی، مدھیہ پردیش ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل غزل ،  قطعہ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت اخبار جہاں   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

انور شعور 11 اپریل، 1943ء کو سیونی، برطانوی ہندوستان میں اشفاق حسین خاں کے گھر پیدا ہوئے۔[1][2] تقسیم ہند کے فوراً بعد ان کے اہل خاندان کراچی منتقل ہو گئے۔ پہلے انجمن ترقی اردو پاکستان اور پھر اخبار جہاں سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں سب رنگ کراچی سے متعلق رہے۔ آج کل روزنامہ جنگ میں ایک قطعہ روز لکھتے ہیں۔ ان کا کلام فنون، سویرا اور دوسرے رسائل میں شائع ہوتا رہتا ہے۔[2]

ادبی خدمات

ترمیم

انور شعور دور جدید کے معتبر شاعر ہیں۔ عام فہم اور سادہ شاعری کرنے کی وجہ سے ان کو سہلِ ممتنع کا شاعر سمجھا جانے لگا ہے۔ چھوٹی بحروں میں ان کے کئی ایک اشعار زبان زدِ عام ہیں۔ انور شعور جدید غزل کے نمائندہ شعرا میں شمار ہوتے ہیں، جبکہ قطعہ نگاری بھی ان کی شہرت کا ایک بنیادی حوالہ ہے۔ ان کی شاعری میں شریک موضوعات انتہائی حساس نوعیت کے ہیں، جو انسان کے داخلی اور خارجی معاملات سے مکالمہ کرتے ہیں۔ رومانویت اور جمالیات کے نقوش ان کی شاعری میں واضح طور پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ آدمی، طلسم، انتظار، دھوکا، جستجو، شراب، شام، رات، غم، تلاش، زہر، صحبت، ہمدم، زنداں، صیاد، بدن، حیرت، سفر، مشقت جیسے موضوعات کی گہرائی سے ان کی شاعری لبریز ہے۔[3]

انور شعور دھیمے لہجے کے مالک ہیں، ان کی شاعری میں مدہوشی کی کیفیت اپنی سرمستی سے مہک رہی ہوتی ہے۔ غزل کے رومان پرور شاعر ہونے کے باوجود ان کی ایک جداگانہ شناخت قطعہ نگاری بھی ہے۔ زندگی کے روزمرہ کے موضوعات کو ایک قطعہ میں سمو دینے کا ہنر انھیں خوب خوب آتا ہے۔ یہ سماج اور شعر کے درمیان ایک مستند مقام پر فائز ہیں، یہ مرتبہ ہر ایک شاعر کے حصے میں نہیں آتا، لیکن انور شعور نے اپنی لگن اور سچائی سے اس کٹھن منزل کو حاصل کیا ہے۔ ان کے چھوٹی بحروں کے اشعار بہت مقبول ہیں، یہ اپنی ذات کی طرح شاعری میں بھی کھلی کتاب کی مانند ہیں۔[3]

کراچی سے 2015ء میں انور شعور کی کلیاتِ انور شعور شائع ہوئی، جس کو رنگ ادب پبلی کیشنز نے شائع کیا۔ ا س کلیات میں ان کے چار مجموعہ ہائے کلام اندوختہ، مشق سُخن، می رقصم اور دل کا کیا رنگ کروں شامل ہیں۔[3]

تصانیف

ترمیم
  • اندوختہ
  • مشق سخن
  • می رقصم
  • دل کا کیا رنگ کروں
  • کلیاتِ انور شعور

نمونۂ کلام

ترمیم

غزل

اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہخود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ
کہہ تو سکتا ہوں مگر مجبور کر سکتا نہیںاختیار اپنی جگہ ہے بے بسی اپنی جگہ
کچھ نہ کچھ سچائی ہوتی ہے نہاں ہر بات میںکہنے والے ٹھیک کہتے ہیں سبھی اپنی جگہ
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میںخود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
دوست کہتا ہوں تمہیں شاعر نہیں کہتا شعورؔدوستی اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ[4]

شعر

اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوںاب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں[5]

غزل

یہ خود کو دیکھتے رہنے کی ہے جو خُو مجھ میںچُھپا ہوا ہے کہیں وہ شگفتہ رو مجھ میں
مہ و نجوم کو تیری جبیں سے نسبت دوںاب اس قدر بھی نہیں عادتِ غُلو مجھ میں
تغیراتِ جہاں دل پہ کیا اثر کرتےہے تیری اب بھی وہی شکل ہو بہو مجھ میں
رفو گروں نے عجب طبع آزمائی کیرہی سرے سے نہ گُنجائشِ رفو مجھ میں
وہ جس کے سامنے میری زباں نہیں کھلتیاُسی کے ساتھ تو ہوتی ہے گفتگو مجھ میں
خُدا کرے کہ اُسے دل کا راستہ مل جائےبھٹک رہی ہے کوئی چاپ کُو بہ کُو مجھ میں
نہیں پسند مجھے شعر و شاعری کرناکبھی کبھار بس اُٹھتی ہے ایک ہُو مجھ میں
میں زندگی ہوں مجھے اس قدر نہ چاہ شعور مسافرانہ اقامت گزیں ہے تو مجھ میں[6]

حوالہ جات

ترمیم