اورینٹل کالج میگزین
اورینٹل کالج میگزین علمِ مشرقیہ کی تحقیق کا نامور جریدہ ہے جو فروری 1925ء میں پروفیسر مولوی محمد شفیع کی زیرِ ادارت میں لاہور سے جاری ہوا۔[1] یہ جریدہ پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج کا ترجمان ہے اور اس کے موجودہ مدیر اعلیٰ اورینٹل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر معین نظامی ہیں۔
چیف ایڈیٹر | ڈاکٹر معین نظامی |
---|---|
ایڈیٹر انچارج | محمد جاوید |
سابق مدیران | مولوی محمد شفیع ڈاکٹر سید محمد عبد اللہ ڈاکٹر محمد باقر ڈاکٹر عبادت بریلوی ڈاکٹر وحید قریشی ڈاکٹر سید محمد اکرم ڈاکٹر محمد فخر الحق نوری |
زمرہ | تحقیقی جریدہ |
دورانیہ | سہ ماہی |
اسلوب | کتابی |
ناشر | پنجاب یونیورسٹی پریس لاہور |
بانی | پروفیسر مولوی محمد شفیع |
تاسیس | 1925ء |
پہلا شمارہ | فروری 1925ء |
ادارہ | اورینٹل کالج لاہور |
ملک | پاکستان |
مقام اشاعت | لاہور |
زبان | عربی، فارسی، اردو، سنسکرت، پنجابی |
اس جریدے کا مقصد طلبہ میں شوق تحقیق پیدا کرنے کے علاوہ علومِ شرقیہ کی تحریک و تقویت ہے۔اوائل میں یہ جریدہ چار ماہی تھا اور سال میں تین بار شائع ہوتا تھا، بعد میں سہ ماہی ہو گیا۔ ابتدائی زمانے میں اس کے دو حصے تھے۔ ایک حصے میں عربی، فارسی، پنجابی ، اردو کے تحقیقی مضامین فارسی خط میں اور دوسرے حصے میں سنسکرت، ہندی اور پنجابی کے مضامین گورمکھی میں ہوتے تھے۔ ہندی اور پنجابی کے حصوں کے لیے ڈاکٹر لکشمن سروپ اور بھائی بے انت سنگھ ادارت کے فرائض سر انجام دیتے تھے، اردو عربی اور فارسی حصے کی ادارت خود مولوی محمد شفیع کے سپرد تھی، انھوں نے یہ خدمات 1943ء تک حسن و خوبی سے ادا کیں۔مولوی محمد اقبال کا دور 1943ء سے فروری 1948ء تک کے عرصے پر محیط ہے۔ اس کے بعد برکت علی قریشی مدیر مقرر ہوئے۔ شمارہ مئی 1950ء کی تدوین ایم عباس شوستری نے کی، لیکن شمارہ اگست 1950ء سے ڈاکٹر سید محمد عبد اللہ جو اورینٹل کالج کے نئے پرنسپل تھے خدمات سر انجام دینے لگے، ان کے عہد میں یہ روایت مستحکم ہو گئی کہ اورینٹل کالج کا پرنسپل ہی میگزین کا مدیر بھی ہوتا تھا۔ اس حیثیت میں بعد میں ڈاکٹر محمد باقر، ڈاکٹر عبادت بریلوی، ڈاکٹر وحید قریشی اور ڈاکٹر سید محمد اکرم نے یہ خدمات سر انجام دیں، لیکن خوبی کی بات یہ ہے کہ اس کے تحقیقی مزاج میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی۔[1] یہ میگزین اب بھی تسلسل کے ساتھ شائع ہوتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ڈاکٹر انور سدید، پاکستان میں ادبی رسائل کی تاریخ، اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد، جنوری 1992ء، ص 92