ایلن گرین اسپان (Alan Greenspan) ایک امریکی ماہر معاشیات ہے جو متحدہ امریکا کے مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کا 1987ء سے 2006ء تک چیئرمین رہا تھا۔ اس عہدہ کی مدت صرف چار سال ہوتی ہے اور گرین اسپان پانچ دفعہ لگاتار اس پر منتخب ہوتا رہا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے مالکوں کے لیے کتنا سودمند تھا۔

ایلن گرین اسپان
(انگریزی میں: Alan Greenspan ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

Chairman of the Federal Reserve
مدت منصب
اگست 11, 1987 – جنوری 31, 2006
صدر رونالڈ ریگن
جارج ایچ ڈبلیو بش
بل کلنٹن
جارج ڈبلیو بش
نائب Manley Johnson
David Mullins
Alice Rivlin
Roger Ferguson
Paul Volcker
بین برنینکی
Chair of the Council of Economic Advisers
مدت منصب
ستمبر 4, 1974 – جنوری 20, 1977
صدر جیرالڈ فورڈ
Herbert Stein
Charles Schultze
معلومات شخصیت
پیدائش 6 مارچ 1926ء (98 سال)[1][2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیویارک شہر [6]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت ریپبلکن پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی [7]  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تعليم Juilliard School
نیویارک یونیورسٹی (BA، MA، PhD)
کولمبیا یونیورسٹی
مادر علمی جامعہ نیور یارک
جامعہ کولمبیا
جولیارڈ اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر معاشیات ،  بینکار [8]،  سیاست دان ،  کارجو ،  جاز موسیقار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [9][10]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل معاشیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
فرانسیس بوہر اعزاز (1996)[11]
 کمانڈر آف دی لیجین آف اونر
 صدارتی تمغا آزادی  
 نائٹ کمانڈر آف دی آرڈر آف دی برٹش امپائر   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات[12]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

11 اگست 1987ء کو اُس نے فیڈ چیئرمین کا عہدہ سنبھالا۔ صرف دو ماہ بعد 19 اکتوبر 1987ء (بلیک منڈے) کو دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں ڈوب گئیں۔

1999ء میں اس نے بیان دیا تھا کہ یہ بتانا ممکن نہیں ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کا بلبلہ پھٹنے والا ہے۔ ایک سال میں ڈاٹ کوم کا بلبلہ پھٹ گیا[13] اور Nasdaq تقریباً 5000 کی سطح سے گر کر لگ بھگ 1000 پر آ گیا۔[14]

اپنے دور میں تیسرے سانحے کے الزام سے بچنے کے لیے اس نے عہدہ چھوڑ دیا۔ اس کے بعد ایک سال کے اندر 2007ء کا Subprime mortgage crisis کا سانحہ پیش آیا۔

اقتباس

ترمیم
  • 1966ء میں ایلن گرین اسپان نے لکھا تھا کہ “تجارتی خسارے کے باوجود اخراجات میں اضافہ ہونا دراصل دوسروں کی دولت پر قبضہ کرنا ہے۔ سونا اس خفیہ طریقہ کار کے آڑے آتا ہے “۔

In 1966 Alan Greenspan wrote "Deficit spending is simply a scheme for the confiscation of wealth. Gold stands in the way of this insidious process. It stands as a protector of property rights.

  • "سونے کی غیر موجودگی میں دولت کو افراط زر کے نقصانات سے بچانے کا کوئی بھی طریقہ ممکن نہیں۔ "
In the absence of the gold standard, there is no way to protect savings [i.e. wealth] from confiscation through inflation. There is no safe store of value.[15]
  • 4 اگست 2017ء کو ایلن گرین اسپان نے بیان دیا کہ امریکی ٹریژری بونڈز کی مارکیٹ اب ڈوبنے کے بالکل نزدیک پہنچ چکی ہے اور اس سے اسٹاک (شیئر) کی قیمتوں کو بھی خطرہ ہے۔ (خیال رہے کہ 2007ء سے اب تک دس سالوں میں 68,000 ارب ڈالر کے ٹریژری بونڈز چھاپے جا چکے ہیں۔ )
"Former Federal Reserve Chairman Alan Greenspan issued a bold warning Friday that the bond market is on the cusp of a collapse that also will threaten stock prices."[16]
  • 1998ء میں جب ڈیریویٹو مارکیٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی کی بات کی گئی تھی تو ایلن گرین اسپان اور اس کے ساتھیوں نے مخالفت کی تھی۔
as early as 1998, soon to be chairperson of the Commodity Futures Trading Commission (CFTC), Brooksley Born, approached Alan Greenspan, Bob Rubin, and Larry Summers (the three heads of economic policy) about derivatives.
Born said she thought derivatives should be reined in and regulated because they were getting too out of control. The response from Greenspan and company was that if she pushed for regulation that the market would “implode.”[17]
  • 2007ء میں امریکا میں ہونے والے "رہن کی کنگالی" (subprime mortgage crisis) کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ ایلن گرین اسپان نے اپنے دور میں مالیاتی فرموں کو کنٹرول کرنے والے کچھ قوانین منسوخ کروائے تھے۔ اُس نے یہ فرض کر کے غلطی کی تھی کہ مالیاتی فرمیں خود اپنا انتظام سنبھال سکتی ہیں۔ (یہاں لفظ maestro سے مراد ایلن گرین اسپان ہے)
"the super-low interest rates Greenspan brought in the early 2000s and his long-standing disdain for regulation are now held up as leading causes of the mortgage crisis. The maestro admitted in an October congressional hearing that he had "made a mistake in presuming" that financial firms could regulate themselves."[18]
  • فیڈرل ریزرو کا چیرمین بننے سے پہلے ایلن گرین اسپان نے لکھا تھا "ہارڈ کرنسی کا مطلب آزادی ہے۔ کاغذی کرنسی کا مطلب غلامی ہے"۔ (اگرچہ ڈالر، پاونڈ، یورو اور ین کو اکثر ہارڈ کرنسی بتایا جاتا ہے مگر یہ کاغذی کرنسیاں ہیں)
honest money and freedom are inseparable, as Mr. Greenspan argued, and paper money leads to tyranny"[19]
"Nonetheless, we recognize that inflation is fundamentally a monetary phenomenon, and ultimately determined by the growth of the stock of money, not by nominal or real interest rates."[20]
  • جون 2000ء میں ایلن گرین اسپان نے بتایا تھا کہ نقدی (کرنسی) کی بے شمار قسمیں ہیں اور مزید بنتی جا رہی ہیں۔ ایسے فیصلے جو کرنسی کی مقدار پر ہوتے ہیں ان کے لیے کرنسی کی مقدار جاننا ضروری ہے۔ اور کرنسی کی مقدار جاننا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
"The problem is that we cannot extract from our statistical database what is true money conceptually, either in the transactions mode or the store-of-value mode. One of the reasons, obviously, is that the proliferation of products has been so extraordinary that the true underlying mix of money in our money and near money data is continuously changing. As a consequence, while of necessity it must be the case at the end of the day that inflation has to be a monetary phenomenon, a decision to base policy on measures of money presupposes that we can locate money. And that has become an increasingly dubious proposition."[21][22]
  • ایسے ثبوت بڑھتے جا رہے ہیں کہ کرنسی چھاپنے کے ماحول میں جائیدادوں کی قیمت حقیقی مارکیٹ سے زیادہ بڑھتی ہیں۔ اس طرح جائیدادوں کی قیمت اچانک گرنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اور نتیجے میں معیشت بدتر ہو جاتی ہے۔ گرین اسپان کی غلطی۔
"we see increasing evidence that monetary policy easing in this environment supports asset prices more than the real economy. This increases risks for asset prices bubbles, with the eventual adjustment leading to a worse economy-the Greenspan mistake."[23]
  • Clinton appointed Robert Rubin as his treasury secretary, super-lawyer Eugene Ludwig to run the Office of the Comptroller of the Currency, and reappointed Alan Greenspan as the chairman of the Federal Reserve.
All three men worked hard through regulatory rulemaking to allow unfettered trading in derivatives, to break down the New Deal restrictions prohibiting commercial banks from entering the trading business, and to let banks take more risks with less of a cushion.[24]
  • 2008ء کا مالیاتی بحران گرین اسپان کی وجہ سے ہوا۔ آج (مئی 2020ء) کے بحران کی وجہ بین برنینکی ہے۔
Greenspan was the one that set the stage for the 2008 crisis. Ben Bernanke set the stage for what we’re facing now.[25]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ربط: https://d-nb.info/gnd/119446022 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6938qr7 — بنام: Alan Greenspan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Alan-Greenspan — بنام: Alan Greenspan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/greenspan-alan — بنام: Alan Greenspan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000018238 — بنام: Alan Greenspan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ربط: https://d-nb.info/gnd/119446022 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  7. ربط: این این ڈی بی شخصی آئی ڈی
  8. https://cs.isabart.org/person/86341 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  9. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb155822352 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  10. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/131169123
  11. https://web.archive.org/web/20090312044237/http://www.aei.org/events/seriesID.8/series_detail.asp — سے آرکائیو اصل
  12. میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/09821714-8178-4892-8ca3-bb0b6223fc4c — اخذ شدہ بتاریخ: 4 اکتوبر 2021
  13. Former Central Banker Comes Clean: The Bond Bubble is About to Burst
  14. "Historic Stock Market Crashes, Bubbles & Financial Crises"۔ 18 اگست 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2017 
  15. Greenspan Warns Stagflation Like 1970s “Not Good For Asset Prices”[مردہ ربط]
  16. Greenspan: Bond bubble about to break because of 'abnormally low' interest rates
  17. When This Debt Bubble Bursts, Central Banks Will Turn to Money Printing... Again
  18. TIME
  19. Pillars of Prosperity: Free Markets, Honest Money, Private Property By Ron Paul
  20. "The Hidden State of Money"۔ 25 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2017 
  21. The Global Economy Hasn't Recovered Since Lehman
  22. Eurodollar University: Part 3, The Real Science of Money[مردہ ربط]
  23. In Ominous Warning, Dalio Says The Current Period Is Just Like 1935-1945
  24. How Democrats Became The Party Of Monopoly And Corruption
  25. The Cracks In The Financial System Are Getting Bigger...