ایم جے اکبر
مبشر جاوید، ایم جے اکبر ایک بھارتی سیاست دان [5] ہیں جو بیرونی امور کے لیے مملکتی وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش سے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی رکن ہیں۔ ان پر اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے جنسی ہراسانی کے الزامات کئی خواتین نے لگائے تھے اسی وجہ سے انھیں 17 اکتوبر 2018ء کو اپنے وزارتی عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔ جولائی 2016 میں وزیر اعظم نریندرمودی کی جانب سے انھیں یونین کونسل آف منسٹرز میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ وہ ایک سابق بھارتی صحافی اور کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ اس سے پہلے انھوں نے 1988اور1991 کے درمیان میں پارلیمنٹ کے منتخب رکن کے طور پر خدمات سر انجام دیں اور مارچ 2014ء میں اس وقت واپس عوامی زندگی کی طرف پلٹ آئے جب وہ بی جے پی میں شامل ہوئے اور اس کے بعد ان کو 2014 کے عام انتخابات کے دوران میں قومی ترجمان مقرر کیا گیاتھا تو نریندر مودی کی قیادت میں ایک سادہ سی اکثریت سے پارٹی دفتر تک محدود ہوکر رہ گئی۔ جولائی 2015ء میں انھیں جھاڑ کھنڈ کے علاقے سے ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب کیا گیا۔
ایم جے اکبر | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
وزارت خارجی امور، حکومت ہند | |||||||
آغاز منصب 6 جولائی 2016 | |||||||
MP of راجیہ سبھا | |||||||
آغاز منصب 30 جون 2016 | |||||||
مدت منصب 3 جولائی 2015 – 29 جون 2016 | |||||||
مدت منصب 1989 – 1991 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 11 جنوری 1951ء (73 سال)[1] کولکاتا [1] |
||||||
شہریت | بھارت | ||||||
مذہب | اسلام [2] | ||||||
جماعت | بھارتیہ جنتا پارٹی [3] | ||||||
اولاد | موکولیکا اکبر پریاگ اکبر |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ کلکتہ پریزیڈنسی یونیورسٹی، کولکاتا (1967–1970)[1] |
||||||
پیشہ | صحافی ، مصنف ، سیاست دان [1]، بلاگ نویس | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | تمل [4] | ||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
درستی - ترمیم |
صحافت میں اپنے طویل کیرئیر کے دوران میں انھوں نے ایڈیٹر کے طور پر انڈیا کا پہلا ہفتہ وار سیاسی اخبار 'سنڈے' 1976 میں شائع کیا۔ اس کے علاوہ دو روزہ اخبار ٹیلیگراف، دا ایشین ایج بھی 1989 اور 1994 میں نکالا۔ وہ انڈیا ٹو۔ڈے اور سنڈے گارڈین کے ایڈیٹوریل ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سنڈے گارڈین کے ایڈیٹر ان چیف اور ایڈیٹوریل ڈائریکٹر بھی تھے۔ یہ ایک ہفتہ وار اخبار تھا جس کی بنیاد انھوں نے رکھی اور تب تک اس میں کام کرتے رہے جب تک کہ وہ سیاست میں مکمل شامل نہیں ہو گئے۔ وہ بھارت میں معروف میگزین اور دورانیوں کے ساتھ بھی منسلک رہے ہیں جن میں ٹو-ڈے انڈیا، ہیڈ لائنز ٹو- ڈے، ٹیلی گراف، ایشین ایج اور ڈیکن کرونیکل اس کے علاوہ شامل ہیں۔ انھوں نے کئی غیر افسانوی کتابیں جن میں جواہر لال نہرو کی سوانح حیات (جس کا نام نہرو ہے)، اس کے علاوہ میکنگ آف انڈیا لکھی۔ ایک کتاب کشمیر پر لکھی جس کا نام کشمیر بی ہائنڈ دی ویل، فسادات کے بعد فساد اور انڈیا جیسی کتابیں بھی ان کی تصنیف ہیں۔ انھوں نے شیڈ آف سوارڈز (تلواروں کے رنگ) بھی لکھی جس میں جہادی تاریخ کا بیان ہے۔ اکبر نے خون برادران - ایک فیملی سیگا (اطالوی ترجمہ شدہ) جیسی افسانوی کتابیں بھی لکھی ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے ہیو پن، ول ٹریول، ایک زمینی سیاح کے مشاہدات پر مشتمل سفرنامہ بھی لکھا ہے۔ ان کی کتاب ٹنڈر باکس میں پاکستان کا ماضی اور مستقبل، جنوری 2012 میں پاکستان میں شناختی اور جماعتی جدوجہد کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت http://www.mea.gov.in/state-eam1.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جولائی 2018
- ↑ https://indianexpress.com/article/india/indian-muslims-not-falling-prey-to-islamist-violence-because-of-democracy-mj-akbar-5213683/ — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جولائی 2018
- ↑ https://www.oneindia.com/india/29-leaders-in-29-states-hullabaloo-commemorate-emergency-imposed-by-the-congress-2720916.html — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جولائی 2018
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12178583w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ "Muslim Women Will No Longer Live Under Fear Of Talaq: MJ Akbar"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2018