باہوبلی: آغاز
باہوبلی: آغاز (Bahubali:the Beginning) بیک وقت تیلگو اور تامل دونوں زبانوں میں بنائی گئی ایک بھارتی فلم ہے۔ بعد ازاں فلم کا ہندی، ملیالم اور کچھ غیر ملکی زبانوں میں بھی ترجمہ کیا گیا ہے۔ فلم کے دو حصوں میں سے یہ پہلا حصہ، 10 جولائی 2015ء کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا، جب کہ دوسرا حصہ باہوبلی 2: انجام 2017ء میں پیش کیا گیا۔
باہوبلی: آغاز | |
---|---|
پوسٹر | |
باہو بلی | |
ہدایت کار | ایس ایس راجامولی |
پروڈیوسر |
|
منظر نویس | ایس ایس راجامولی[1] |
کہانی | کے وی وجیندرا پرساد |
ستارے | |
موسیقی | ایم ایم کیراوانی |
سنیماگرافی | کے کے سنتھل کمار |
ایڈیٹر | Kotagiri Venkateswara Rao وینسیٹ ٹیبیلن (بین الاقوامی ورژن) |
پروڈکشن کمپنی | |
تقسیم کار | تیلگو: آرکا میڈیا ورکس تامل: اسٹوڈیو گرین یووی کرئیشنز شری تھناڈل فلمز ہندی: دھرمہ پروڈکشنز ملیالم: گلوبل یونائیٹڈ میڈیا |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | |
ملک | بھارت |
زبان | |
بجٹ | ₹120 کروڑ (امریکی $17 ملین)[4][5] |
باکس آفس | اندازاً۔ ₹600 کروڑ (امریکی $84 ملین)[6][7] |
فلم کی ہدایات ایس ایس راجمولی نے دی ہیں۔ پربھاس، رانا دگوبتی، انوشکا شیٹی اور تمنا بھاٹیہ نے اہم کردار نبھائے ہیں۔ ان کے ساتھ رميا کرشنن، ستيہ راج، ناصر، آدوی سیش، تنکی کیلل بھرنی اور سدیپ نے بھی کام کیا ہے۔ فلم کی کچھ خاص باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس فلم میں نمایاں کالاکییہ قبیلے کی طرف سے بولی جانے والی کلکل نامی ایک مصنوعی زبان پیش کی گئی ہے، اس زبان کی تشکیل مدھن کرکیکرکی نے تقریبا 750 الفاظ اور 40 قواعد کے تحت کی ہے۔ بھارتی فلم کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے جب کسی فلم کے لیے ایک نئی زبان کی تشکیل دی گئی ہو۔
کہانی
فلم کا آغاز بھارت کی ایک قدیم سلطنت میں مہیش متی کے منظر سے ہوتا ہے جس میں مادر ملکہ شیوگامی (رمیا کرشنان) اپنے ہاتھوں میں ایک نومولود بچہ لیے دوڑ رہی ہے۔ وہ اپنا تعاقب کرتے سپاہیوں کو قتل کرتی ہے اور بچّے کو بچانے کے لیے آبشار میں ڈوب کر اپنی جان قربان کر دیتی ہے۔ آبشار کے نیچے بسنے والے ایک گاؤں کے لوگ اس بچّے کو بہتا دیکھتے ہیں تو اُسے پانی سے نکال لاتے ہیں، گاؤں کی ایک عورت سنگا (روہنی) اُسے اپنا منھ بولا بیٹا بنالیتی ہے اور اُس کا نام شیوڈو رکھتی ہے۔
شیوُڈو (پربھاس) بچپن ہی سے گاؤں کی بلند و بالا آبشار پر چڑھنے کا خواہش مند ہوتا ہے اور ماں کے روکنے کی باوجود اوپر چڑھنے کی کوششیں جاری رکھتا ہے۔ سنگا اُسے کھونے سے ڈرتی ہے، چناں چہ وہ ایک پجاری کے پاس جاتی ہے جو اُسے کہتا ہے صرف اور صرف بھگوان شیو ہی اس کی مراد پوری کرسکتے ہیں جس کے لیے اسے شیو لنگ پر 116 بار پانی ڈالنا پڑے گا۔ شیوُڈو اپنی ماں کی آسانی کے لیے اپنے کندھوں پر شیولنگ اٹھا کر اس آبشار کے نیچے رکھ دیتا ہے۔
ایک دن، آبشار سے ایک مکھوٹا (ماسک) شیوُڈو کی گود میں گر جاتا ہے۔ مٹی میں ماسک دبنے سے اس پر ایک خوبصورت لڑکی کی شکل بن جاتی ہے۔ اس لڑکی کو تصور میں دیکھتے ہوئے وہ آبشار چڑھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
آبشار کے سب سے اوپر، شیوڈو، جسے اب شیوا کہا جاتا ہے، اوانتیکا (تمنا بھاٹیہ) سے ملتا ہے جس کا وہ ماسک ہے، اس کا گروہ مہیش متی سلطنت کے بادشاہ بھلال دیو (رانا ڈگوبتی) کے خلاف ایک گوریلا جنگ میں مشغول ہے۔ وہ گذشتہ 25 سالوں سے بادشاہ کی طرف سے قید اپنی سابقہ ملکہ دیوسینا (انوشکا شیٹی) کو بچانا چاہتے ہیں۔
اوانتیکا شروع میں شیوا کو مشکوک سمجھتی ہے، تاہم یہ جاننے کے بعد کہ وہ واقعی اُس کے لیے اتنی اونچی آبشار اور بلند و بالا پہاڑ چڑھ آیا ہے، تو اُس کی محبت میں گرفتار ہوجاتی ہے۔ اوانتیکا کے باغی گروہ کے سردار نے اب کی بار مادر ملکہ دیوسینا کو رہا کروانے کی ذمہ داری اونتیکا کے سپرد کی ہے۔ شیوا اس مشن میں اس کی مدد کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور دیوسینا کو بچانے کے لیے مہیش متی میں چپکے سے داخل ہوجاتا ہے۔ مہیش متی بادشاہ کا شاہی محافظ کٹّپا (ستيہ راج) جو اپنی جنگی صلاحیتوں کے لیے جانا جاتا ہے، بادشاہ کی ایک بڑی مورتی تیار کرنے کا انتظام کر رہا ہے۔ کٹاپا کی مہارت سے متاثر ہو کر مشرقی علاقے میں واقعی ایک ریاست سے ایک جنگی ماہر اسلم خان (سدیپ)، کٹّپا کے سامنے دوستی کی تجویز رکھتا ہے (یہ منظر فلم میں پہلے دکھا دیا جاتا ہے)۔ اسی دوران، کٹپا اور دیوسینا کے درمیان گفتگو کے مناظر ظاہر کرتے ہیں کہ دیوسینا کو اپنے بیٹے باہوبلی کے لوٹ آنے کا انتظار ہے، جب کہ کٹپا کا اصرار ہے کہ باہوبلی مرچکا ہے۔
محل میں داخل ہونے پر شیوا کا تعاقب کیا جاتا ہے۔ شیوا، دیوسینا کو چھڑا کر فرار ہوتا ہے تو بادشاہ کے حکم پر کٹپا اور اس کے سپاہی شیوا پر حملہ کرتے ہیں۔ تاہم شیوا سے سامنا ہونے پر کٹپا اُسے پہچان جاتا ہے کہ شیوا دراصل مہیندر باہوبلی ہے جو مہاراجا امریندر باہوبلی کا بیٹا ہے۔ اسی دوران، گاؤں میں شیوا کی گم شدگی سے پریشان اُس کی منھ بولی سنگا اپنے لوگوں کے ساتھ غار کے ذریعے وہاں پہنچ جاتی ہے۔ کٹپا کی جانب سے باہوبلی کے اعلان اور اُس کے سامنے سر خم کردینے سے، وہاں موجود سبھی لوگ جھک جاتے ہیں۔
تب کٹپا، اپنے ماضی سے بے خبر شیوا کو (فلیش بیک میں) ماضی کی داستان سناتا ہے جس سے اُسے امریندر باہوبلی اور بھلال دیو کے درمیان دشمنی کا پتہ چلتا ہے۔ وہ دونوں جنگ سمیت تمام شعبوں میں تربیت یافتہ ہیں لیکن ان دونوں کی حکومت کے لیے مختلف نقطہ ہائے نظر ہیں، امریندر باہوبلی ہر ایک کے نزدیک قابل تعریف ہے اور عوام سے محبت کرتا ہے، اس وجہ سے عوام بھی اس سے محبت کرتی ہے لیکن بھلال دیو کسی بھی ممکن طریقے سے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کا رجحان رکھتا ہے۔ ایک جنگ میں جو کسی اور ریاست کی طرف سے چھیڑی گئی تھی، مہارانی شیوگامی ان دونوں کو ہدایت کرتی ہے کہ دونوں میں سے جو کوئی بھی دشمن حکمران کا سر لے کر آئے گا اس کو نیا راجا بننے کا اعزازحاصل ہو گا۔
امریندر باہوبلی اپنی مہارت سے مضبوط فوج کے خلاف اپنے فوجیوں کی حوصلہ افزائی کر کے دشمن کو کچلنے کے لیے ان کی صلاحیت کا استعمال کرتا ہے، وہیں دوسری طرف بھلل دیو جنگ جیتنے کے لیے، معصوم لوگوں کے ساتھ ہی دشمن کو قتل کر کے فوج کے تمام وسائل استعمال کرتا ہے۔ باہوبلی دشمن بادشاہ کو قتل کرنے ہی والا ہوتا لیکن اچانک آخر میں بھلل دیو دور تک مار کرنے والے ہتھیار سے دشمن بادشاہ کو اس سے پہلے ہی مار دیتا ہے۔ اس طرح جنگ جیتنے کا سارا سہرا خود لے لیتا ہے۔ لیکن انصاف پسند مہارانی شیوگامی جنگ میں باہو بلی کی نیک نیتی اور قیادت کی وجہ سے امریندر باہوبلی کو نیا راجا بنانے کا اعلان کرتی ہے۔
اس موڑ پر کہانی روک کر، سنگا امریندر باہوبلی سے ملنے کی خواہش ظاہر کرتی ہے تو کٹپا کہتا ہے کہ وہ اب زندہ نہیں رہا اور یہ ہوش ربا انکشاف کرتا ہے کہ اُسے قتل کرنے والا کوئی اور نہیں، خود کٹپا ہی تھا۔
اداکار
فلم کے اہم اداکار درج ذیل ہیں [1] :
- پربھاس - شیوُڈو / امریندر باہوبلی / مہیندر باہوبلی
- رانا دگوبتی - پلوالتھیون / بھلل دیو
- انوشکا شیٹی - دیوَسینا
- تمنا بھاٹیہ - اَوَنتیکا
- رميا کرشنن - شیوَگامی
- ستيہ راج - کٹّپّا
- نصّر - بجّالا دیو
- سدیپ - اسلم خان
- آدی وی شیش - بھدرُڈُ
- تنِکیلّا بھرنی - سوامی جی
- روہنی - سنگا
- پربھاکر - کالاکییا راجا
- راکیش وررے - پلوالتھیون کا دوست
- نورا فتحی
- چرنديپ
- میکا رام کرشا
موسیقی اور گیت
تیلگو گیت
نمبر. | عنوان | بول | گلوکار | طوالت |
---|---|---|---|---|
1. | "پاچا بوتاسی" | انانتا شری رام | کارتھک، دامنی | 4:33 |
2. | "جیوا ندی" | اناگانتی سندر | گیتا مادھوری | 1:55 |
3. | "دھیوارا" | راماجوگیا ساشتری | رمیا بہارا، دیپو | 5:43 |
4. | "ماماتالا ٹلی" | کے شیوا شکتی دتا | ستیا یمینی، کورس | 4:04 |
5. | "نیپولا شواسا گا" | اناگانتی سندر | ایم ایم کیراوانی | 3:26 |
6. | "منوہری" | چیتنیا پرساد | موہنا بھوگراجو، ریوانتھ | 3:52 |
7. | "شیوونی آنا" | اناگانتی سندر | ایم ایم کیراوانی، مونیما | 3:32 |
8. | "دھیوارا (انگریزی ورژن)" | ادتیا، نیول شین | رمیا بہارا، ادتیا | 3:26 |
کل طوالت: | 27:08 |
تمل گیت
تمام بول مدن کرکے نے لکھے۔
نمبر. | عنوان | گلوکار | طوالت |
---|---|---|---|
1. | "پیچائی تھی" | کارتھک، دامنی | 4:33 |
2. | "جیوا ندی" | گیتا مادھوری | 1:55 |
3. | "دھیرانے" | رمیا بہارا، دیپو | 5:43 |
4. | "ایرول کونڈا وانیل" | دپیکا | 4:04 |
5. | "موچیلے تھیومے" | کیلاش کھیر | 3:26 |
6. | "مانوگری" | موہنا بھوگراجو، ہری چرن | 3:52 |
7. | "شیوا شیوایا پوتری" | ایم ایم کیراوانی، ویکوم وجے لکشمی | 3:32 |
8. | "دھیرانے (انگریزی ورژن)" | رمیا بہارا، ادتیا | 3:26 |
کل طوالت: | 27:08 |
ملیالم گیت
تمام بول منکومبو گوپال کرشنن نے لکھے۔
نمبر. | عنوان | گلوکار | طوالت |
---|---|---|---|
1. | "آریوان آریوان" | ویکوم وجے لکشمی، ایم ایم کیراوانی | 3:48 |
2. | "ایرول تھنگم وانیل" | گیتا مادھوری، کورس | 1:55 |
3. | "منوہری" | سایانورا فلپ، وجے یسوداس | 3:52 |
4. | "نجان چندینا" | سویتھا موہن، وجے یسوداس | 5:31 |
5. | "پچا تھیانو نی" | سویتھا موہن، وجے یسوداس | 3:17 |
6. | "پونارا کاناوین" | یمینی | 4:19 |
7. | "تھیکانل سواسمئی" | سچن واریر | 5:32 |
کل طوالت: | 25:31 |
ہندی گیت
تمام بول منوج منتشر نے لکھے۔
نمبر. | عنوان | گلوکار | طوالت |
---|---|---|---|
1. | "ممتا سے بھری" | بومبے جیاشری | 3:48 |
2. | "جل رہی ہیں" | کیلاش کھیر | 3:20 |
3. | "سواپن سنہرے" | بومبے جیاشری، سویتھا راج | 1:40 |
4. | "کھویا ہے" | کالا بھیروا، نیتی موہن | 5:31 |
5. | "کون ہے وہ" | کیلاش کھیر، مونیما | 3:17 |
6. | "پنچھی بولے" | ایم ایم کیراوانی، پلک مچل | 4:19 |
7. | "منوہری" | دیویا کمار، نیتی موہن | 3:32 |
کل طوالت: | 25:31 |
اعزازات و نامزدگیاں
- این ڈی ٹی وی گیجٹس گرو ایوارڈ - بہترین خصوصی اثرات (اسپیشل ایفکٹس)
باہوبلی: انجام
فلم کا دوسرا اور آخری حصہ، باہوبلی 2: دی کنکلوژن کے عنوان سے اپریل 2017ء میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔
حوالہ جات
- ↑ "BAAHUBALI CREW"۔ بابوبلی فلمی عملہ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2015
- ↑ "BAAHUBALI [تیلگو ورژن] (15)"۔ برٹش بورڈ آف فلم کلاسیفکیشن۔ 9 جولائی 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2015
- ↑ "BAAHUBALI [تامل ورژن] (15)"۔ برٹش بورڈ آف فلم کلاسیفکیشن۔ 9 جولائی 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2015
- ↑ indiatvnews (10 July 2015)۔ "Bahubali: Is Rs 250 Crore Budget Film Inspired From Hollywood'IndiaTV News Mobile Site"۔ India TV News۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2015
- ↑ "'Baahubali' Box Office Collection: Can SS Rajamouli Directorial Beat Shankar's 'I' by Crossing ₹202 Crore Lifetime Business?"۔ انٹرنیشنل بزنس ٹائمز، انڈیا ایڈیشن۔ 7 جولائی 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2015
- ↑ "Baahubali crosses 50 days run, nets Rs. 600 crore"۔ The Hindu۔ 2015-08-29۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2015
- ↑ "'Baahubali' (Bahubali) Completes 50-Day Run in 600+ Theatres in India: SS Rajamouli Sets Another New Record"۔ انٹرنیشنل بزنس ٹائمز۔ 30 اگست 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2015