بشریٰ گوہر

پاکستانی سیاستدان اور انسانی حقوق کے کارکن

بشریٰ گوہر (انگریزی: Bushra Gohar) (ولادت: 5 مئی 1961ء) ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جنھوں نے 2008ء سے 2013ء تک پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں۔ بشریٰ پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کی ایک سرگرم کارکن ہیں، یہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں رہنے والے پشتونوں کے لیے انسانی حقوق کی سماجی تحریک ہے۔[2] وہ پہلے عوامی نیشنل پارٹی کی سینئر نائب صدر تھیں۔[3]

بشریٰ گوہر
قومی اسمبلی پاکستان کی رکن
مدت منصب
2008 – 2013
معلومات شخصیت
پیدائش 5 مئی 1961ء (63 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع صوابی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت عوامی نیشنل پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنسلوانیا
جامعۂ پشاور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  کارکن انسانی حقوق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک تحفظ پشتون   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

بشریٰ گوہر 5 مئی 1961ء کو پاکستان کے صوابی میں ایک پشتون گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے جامعہ پشاور سے معاشیات کی تعلیم حاصل کی اور ریاست ہائے متحدہ امریکا چلی گئیں جہاں انھوں نے 1991ء میں ولیمنگٹن یونیورسٹی سے ہیومن ریسورس مینجمنٹ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد یونیورسٹی آف پنسلوانیا سے ہندیات میں پوسٹ گریجویٹ کی سند حاصل کی۔ پاکستان واپسی پر، انھوں نے اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام، یو ایس ایڈ اور یوکے ایڈ کے ساتھ مشیر کی حیثیت سے کام کیا۔ وہ قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی رکن بن گئیں اور 2003ء تک رہیں۔[4][5]

سیاسی زندگی

ترمیم

2008ء کے عام انتخابات

ترمیم

بشریٰ گوہر 2008ء کے پاکستانی عام انتخابات میں خیبر پختونخوا سے خواتین کے لیے مخصوص نشست پر عوامی نیشنل پارٹی کی امیدوار کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔[6][7]

2016 سے 2018ء تک، انھوں نے عوامی نیشنل پارٹی کی سینئر نائب صدر کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیے، 12 نومبر 2018ء کو ان کی پارٹی نے ان کی رکنیت معطل کردی۔[8][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "President, PM condole with MNA Bushra Gohar on demise of her father"۔ Pakistan Today۔ May 28, 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ April 28, 2020 
  2. "Female Activists Chart New Course In Pakistan's Conservative Pashtun Belt"۔ Gandhara Radio Free Europe/Radio Liberty۔ مارچ 29, 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 29, 2019 
  3. ^ ا ب "Suspension as good as expulsion"۔ The News International۔ دسمبر 16, 2018۔ مارچ 30, 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ March 29, 2019 
  4. "EPES Mandala Consulting - Gohar Bio"۔ 31 جولائی 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  5. "Ms. Bushra Gohar | Parliamentarians Network for Conflict Prevention"۔ pncp.net۔ 24 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2016 
  6. "NWFP to have first elected woman minister"۔ DAWN.COM۔ 8 مارچ 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2017 
  7. From the Newspaper (5 اگست 2011)۔ "No end to phone tapping of women MNAs"۔ DAWN.COM۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر2017 
  8. Mohammad Asghar (11 اپریل 2016)۔ "Ex-MNA gets police response after eight years"۔ DAWN.COM۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2017