ہندوستانی سینما کے مشہور ہدایت کار۔ جولائی 1909ء کو ڈھاکہ کے ایک زمیندار خاندان میں پیدا ہوئے، لیکن کم عمری میں ہی ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور گھر کی ذمہ داریاں ان کے کاندھوں پر آپڑیں۔ اس زمانے میں زمینداروں کے ذریعہ مزارعوں پر جو مظالم کیے جاتے تھے یا کھیت مزدوروں کا جو استحصال کیا جاتاتھا، انھیں بمل رائے نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اسی لیے بمل رائے نے جن فلموں کی ہدایت کاری کی ان میں یہ اثرات صاف نظر آتے ہیں۔ ملک کی تقسیم کے بعد 1947ء میں وہ بیوہ والدہ اور چھوٹے بھائی کے ساتھ کلکتہ چلے آئے تھے اور یہاں انھیں بہت ہی بے سروسامانی میں زندگی کے دن گزارنے پڑے۔ اس جدو جہد کے دوران ہی ان کی ملاقات فلموں سے وابستہ پی سی بروا سے ہو گئی، جنھوں نے بمل رائے کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ان کو اپنی فلم دیو داس میں معاون بنایا تھا۔

بمل رائے
(بنگالی میں: বিমল রায় ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 12 جولا‎ئی 1909ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈھاکہ[2]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 جنوری 1966ء (57 سال)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت (15 اگست 1947–)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد رنکی بھتٹاچریا  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کلکتہ  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلم ہدایت کار،  ڈی او پی،  فلم ساز،  منظر نویس،  فلم مدیر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دیوداس ترمیم

اس فلم کے ہیرو مشہور گلو کار کندن لال سہگل تھے۔ اس کے بعد بمل رائے نے نصف درجن سے زائد بنگلہ فلموں میں بطور معاون ہدایت کار اور پھر ہدایت کار کے طور پر کام کیا۔ 1950ء میں وہ ممبئی چلے آئے اور ہندی فلموں میں ہدایت کاری شروع کی۔ انھوں نے اپنی کمپنی بمل رائے پروڈکشن کی بنیاد رکھی۔ بعد میں انھوں نے پھر سے فلم دیو داس بنائی جس میں دلیپ کمار کو بطور ہیرو لیا۔

فلمی کیرئیر ترمیم

انھوں نے دو درجن سے زائد فلموں میں ہدایت کاری کے جوہر دکھائے تھے، ان میں سے نصف درجن فلموں کو تو فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ جن میں دو بیگھا زمین، پرنیتا، براج بہو، مدھو متی، سجاتا، پرکھ اور بندنی شامل ہیں۔ بمل رائے کی فلم ”دو بیگھا زمین“ نے روایات کی تمام بندشوں کو توڑ دیا تھا، اسی لیے اس فلم کو نمایاں کامیابی حاصل ہوئی بلکہ اس نے اس دور میں کامیابی کے تمام ریکارڈ توڑ دئے تھے۔ اس فلم کو فرانس میں ہونے والے کانز فلمی میلے میں بھی بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ بمل رائے نے صرف عصری فلموں پر ہی اپنی چھاپ نہیں چھوڑی تھی بلکہ بعد میں آنے والی فلمیں بھی اس سے متاثر نظر آتی ہیں۔ کتنے ہی نام ور فلمی ہدایت کار بمل رائے کے انداز کے خوشہ چین ہیں۔ ستیہ جیت رے، ریتوک گھٹک، مرنال سین، تپن سنہا وغیرہ نے بمل رائے کی صلاحیتوں کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے۔

اعتراف ترمیم

جن اداکاروں اور مصنفین نے بمل دا کے ساتھ کام کیا تھا وہ ان کی صلاحیتوں کا کھلے دل سے اعتراف کرتے تھے اور یہ کہنے میں انھیں کوئی جھجھک نہیں تھی کہ بمل دا کی صلاحیتوں کی کوئی سرحد نہیں تھی یہ صلاحیتیں خداداد تھیں جن کا استعمال کر کے انھوں نے ان کو چمکایا تھا۔

انتقال ترمیم

7 جنوری 1966ء کو 56 سال کی عمر میں ان کا ممبئی میں انتقال کر گئے۔ ان کی موت کے 30 سال بعد بمل رائے میموریل اینڈ فلم سوسائٹی کی بنیاد ان کے چاہنے والوں نے 1997ء میں ڈالی۔ جس کی نمائندگی کر کے 2007ء میں بمل رائے کی یاد میں ڈاک ٹکٹ جاری ہوا۔ اور ان پر حکومت ہند کے ادارہ فلم ڈویزن نے ایک یاد گار فلم بھی بنائی ۔۔

  1. بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb16263624z — بنام: Bimal Roy — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. ربط : https://d-nb.info/gnd/130617911  — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  3. ربط : انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی  — اخذ شدہ بتاریخ: 11 اکتوبر 2019