بوکو حرام (جماعۃ اہل السنۃ للدعوة والجہاد) نائجیریا کی ایک شدت پسند مسلح تنظیم ہے، جو 2002ء میں محمد یوسف کی قیادت میں قائم ہوئی۔ یہ تنظیم نائجیریا کے شمالی علاقوں میں اسلامی شریعت کے نفاذ کی کوشش کرتی ہے اور "بوکو حرام" کا مطلب ہاؤسا زبان میں "مغربی تعلیم حرام ہے" لیا جاتا ہے۔[3]

بوکو حرام
جماعۃ اہل السنۃ للدعوة والجہاد
نائجیریا میں شریعت کی جدوجہد، بوکو حرام بغاوت، نائجیریا میں فرقہ وارانہ تشدد، کیمیرون میں بغاوت میں شریک
متحرک
2002–حال
  • 2002: قیام محمد یوسف کے تحت
  • 2009: محمد یوسف کی ہلاکت کے بعد ابوبکر شیکاؤ کی قیادت
  • 2015: داعش کے ساتھ بیعت اور مغربی افریقہ میں خلافت کا اعلان
نظریات
رہنماہان
صدر دفتر
کاروائیوں کے علاقے
بوکو حرام کے زیرِ اثر علاقہ
قوت
فوجی قوت
  • نائجیریا: 4,000–6,000[1]
  • کیمرون، نائجر اور چاڈ: 2,000–3,500
بوکوحرام
 

ملک نائجیریا
کیمرون
چاڈ
مالی
نائجر   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ تاسیس 2002  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بانی محمد یوسف
سیاسی نظریات اسلامی دہشت گردی   ویکی ڈیٹا پر (P1142) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سربراہ ابو بکر شیکاؤ (30 جولا‎ئی 2009–20 مئی 2021)
محمد یوسف (2002–30 جولا‎ئی 2009)  ویکی ڈیٹا پر (P488) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جدی تنظیم عراق اور الشام میں اسلامی ریاست   ویکی ڈیٹا پر (P749) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متناسقات 11°41′02″N 12°57′21″E / 11.6838207°N 12.9558386°E / 11.6838207; 12.9558386   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں


بوکوحرام
رہنماہانابو بکر شیکاؤ[2]
محمد یوسف 
کاروائیوں کے علاقےشمالی نائجیریا، شمالی کیمرون، جنوبی نائجر، چاڈ
اتحادی انصار
مخالفیننائجیریا کا پرچم نائجیریا
کیمرون کا پرچم کیمرون
چاڈ کا پرچم چاڈ
نائجر کا پرچم نائجر
لڑائیاں اور جنگیںنائجیریا میں شریعت کی جدوجہد
2009ء نائجیریا میں فرقہ وارانہ تشدد
بوکوحرام
Flag of Boko Haram.svg
بوکو حرام کا جھنڈا


نائجیریا کی وہ ریاستیں جہاں بوکو حرام کا عمل دخل ہے اور ان ریاستوں میں شریعت کے کچھ قوانین بھی نافذ العمل ہیں۔ (ہرے رنگ میں نشان دہی کی گئی ہے۔
نائجیریا کی وہ ریاستیں جہاں بوکو حرام نے اب تک حملے کیے ہیں

بوکو حرام نے ایک ایسی آئیڈیالوجی کو فروغ دیا جس میں پرائیویٹ جہاد کا تصور نمایاں ہے۔ یہ جہاد ریاستی نظام یا قانونی طریقہ کار کے بجائے غیر ریاستی مسلح جدوجہد کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کی آئیڈیالوجی کا تعلق وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے ہے، جس میں شدت پسندی، غیر ریاستی جہاد، اور تکفیر (یعنی مخالف مسلمانوں کو کافر قرار دینا) شامل ہیں۔ بوکو حرام نے اپنے نظریات کے تحت، نہ صرف غیر مسلموں کے خلاف جنگ کی بلکہ نائجیریا کے ان مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا جو ریاستی حکومت یا مغربی تعلیمات کی حمایت کرتے تھے۔[4]

تنظیم کا پس منظر اور نظریاتی بنیاد

ترمیم

بوکو حرام کی بنیاد محمد یوسف نے رکھی، جس کا مقصد اسلامی شریعت کی بنیاد پر ایک ریاست کا قیام تھا، جہاں مغربی تعلیم، جمہوریت، اور جدیدیت کو حرام سمجھا جاتا تھا۔ فقہی جہاد سے انحراف کرتے ہوئے، بوکو حرام نے اسلامی قانون کو اپنی مرضی کے مطابق بیان کیا، جس میں سخت گیر نظریات اور تکفیر شامل تھے۔ محمد یوسف کی موت کے بعد، ابوبکر شیکاؤ نے تنظیم کی قیادت سنبھالی اور شدت پسندی کو مزید فروغ دیا۔[5]بوکو حرام ایک انتہا پسند تنظیم ہےاور جس نے بے رحمانہ تشدد، قتل، اور اغوا کی حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے۔[6]

کارروائیاں

ترمیم

2009ء میں بوکو حرام نے نائجیریا کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا، جس میں پولیس اسٹیشنوں، فوجی بیرکوں، اور تعلیمی اداروں پر حملے کیے گئے۔ ان کی بغاوت کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ تنظیم نے اغوا, بم دھماکوں, اور فرقہ وارانہ تشدد کو اپنی حکمت عملی کا حصہ بنایا۔ 2014ء میں چبوک اسکول سے طالبات کا اغوا, جس میں 300 سے زائد طالبات کو اغوا کیا گیا، بوکو حرام کی سب سے بڑی کارروائیوں میں سے ایک ہے، جس نے عالمی سطح پر تنظیم کی شناخت کو نمایاں کیا۔[7]

داعش کے ساتھ اتحاد

ترمیم

2015ء میں بوکو حرام نے "داعش" کے ساتھ بیعت کی اور خود کو "داعش مغربی افریقہ" کا حصہ قرار دیا۔ اس اتحاد کے بعد، تنظیم نے اپنی شدت پسندانہ حکمت عملی کو مزید وسعت دی اور کارروائیوں کا دائرہ نائجیریا سے بڑھا کر کیمرون، چاڈ، اور نائجر تک پھیلا دیا۔[8]

عالمی تنقید

ترمیم

بوکو حرام کے نظریات کو اسلامی اصولوں کے منافی سمجھا جاتا ہے اور نائجیریا کے مذہبی علما نے اس کے طرز استدلال کی مذمت کی ہے۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم نے بوکو حرام کو گمراہ قرار دیتے ہوئے، ان کے اقدامات کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا۔[9]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Boko Haram strength in Nigeria"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  2. "Profile of Nigeria's Boko Haram leader Abubakar Shekau"۔ BBC News۔ 22 June 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2013 
  3. "Boko Haram Explained: What is Boko Haram?"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  4. Abu-Bakarr Bah (2018)۔ The Boko Haram Reader: From Nigerian Preachers to the Islamic State۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 45–50۔ ISBN 9780190918739 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  5. "The Origins of Boko Haram"۔ Combating Terrorism Center at West Point۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 [مردہ ربط]
  6. William McCants (2015)۔ The ISIS Apocalypse: The History, Strategy, and Doomsday Vision of the Islamic State۔ St. Martin's Press۔ صفحہ: 75–78۔ ISBN 9781250080905 
  7. "Who Are Boko Haram?"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  8. "Boko Haram: Islamic State's West Africa Province"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  9. "Saudi Arabia's Grand Mufti Condemns Boko Haram"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 

بیرونی روابط

ترمیم