ادب اطفال

بچوں کے لیے جاری کردا اخبار، کہانیاں، رسالے، شاعری وغیرہ
(بچوں کے ادب سے رجوع مکرر)

بچوں کی ضروریات کوذہن میں رکھ کرتخلیق کیا گیا ادب، ادبِ اَطفال یا بچوں کا ادب کہلاتا ہے۔ تقرباً ہرہرزبان میں اس کی تخلیق ہوئی ہے۔ اردوزبان میں ادبِ اطفال کی جانب قدرے کم توجہ دی گئی ہے۔ ہندوستان سے نور، امنگ، پیامِ تعلیم،گل بوٹے، غبارے شائع ہوتے ہیں۔پاکستان سے نونہال،کرن کرن روشنی،پھول،تعلیم و تربیت،گلبل شائع ہوتے ہیں۔

دنیائے  ادب میں ادبِ اطفال کا آغاز اٹھارہویں صدی اواخر میں مغرب میں ہوا، اس  کے  بعد ادب اطفال کی یہ روایت مضبوط و مستحکم ہوتی چلی آئی۔مغربی ادب اطفال کی دلچسپ بات یہ ہے  کہ وہاں کے  ادیبوں نے  وقت بدلنے  کے  ساتھ ساتھ بچوں کی ذہنی قوت اور نفسیات کے  عین مطابق ادب تخلیق کیا مثلاً وہاں جب ادب اطفال کا آغاز ہوا تو اس کا مقصد محض بچوں کو تفریح و تفنن فراہم کرنے  تک ہی محدود تھا۔لیکن انیسویں اور بیسویں صدی میں جب ذہنی عمرسے  مطابقت و مشابہت رکھنے  والے  ادب اطفال کی کمی کا احساس ہوا تو ان ادیبوں  نے  تفریح کے  ساتھ ساتھ جدید علوم و فنون  اور معلوماتی موضوعات کو بھی بچوں کے  ادب کا حصہ بنایاجس کی وضاحت تھامس بور مین کی کتاب سے  ہوتی ہے  جس میں علم سیکھنے  کا ایک فطری عمل کار فرما ہے۔ مغربی ادب اطفال کی اہم خصوصیت یہ ہے  کہ اس میں بچوں کی ذہنی عمر یعنی(chronological age )کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔[1]

اردو میں ادبِ اطفال

ترمیم

اردو میں ادب اطفال کی ابتدا ناصر خسرو کی خالقِ باری سے مانی جاتی ہے جو پچھلے وقتوں کے نصاب میں شامل رہی ہے۔میر تقی میر نے بھی بچوں کے لیے موہنی بلی، گھر کا حال اور بکری اور کتے، مثنویاں لکھیں۔بچوں کے لیے پہلی بار باضابطہ طور پر نظیر اکبر آبادی نے لکھا۔ تل کے لڈو،ہرن کا بچہ،تربوز،گلہری کا بچہ،کنکوے اور پتنگ اور معصوم بھولے بھالے وغیرہ ان کی نظمیں بچوں میں بے حد مقبول ہیں۔اسماعیل میرٹھی تو بچوں کے شاعر ہی کے طور پر مشہور ہوئے ہیں۔انھوں نے بچوں کی نصابی کتب بھی تصنیف کیں۔اس کے علاوہ غالب، حالی، شبلی، چکبست، اکبر الہ آبادی، علامہ اقبال، حفیظ جالندھری اور اختر شیرانی وغیرہ نے بھی بچوں کے لیے بہترین نظمیں لکھیں۔ جب کہ محمد حسین آزاد، نذیر احمد، ذکاء اللہ، پریم چند،خواجہ حسن نظامی،عظیم بیگ چغتائی، امتیاز علی تاج،عابد حسین،محمد مجیب،مرزا ادیب، صالحہ عابد حسین اور قرۃ العین حیدر وغیرہ نے بھی مضمون، ناول، ڈرامے اور کہانیاں لکھ کر ادب اطفال کے ذخیرے میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔

بچوں کی نفسیات کو مد نظر رکھتے ہوئے رضیہ بٹ کے ناول مسرتوں کا شہر بھی ادبِ اطفال میں ممتاز مقام رکھتا ہے۔ یہ ادب اطفال کے بہترین ناولوں میں سے ایک ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "ادبِ اطفال، روایت اور مسائل"۔ اردو ریسرچ جرنل 
  2. شاہد جمال۔ "ادب اطفال اور بچوں کی نفسیات"۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان