بھارت میں ہجڑوں کا تہوار

بھارت میں ہجڑوں کا تہوار، تھالی کا تہوار یا اراون تہوار ہر سال بھارت کی ریاست تمل ناڈو میں منایا جانے والا ہجڑوں کا تہوار ہے۔ یہ تہوار ریاست کے دارالحکومت چینائی سے 200 کیلو میٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں کووگم میں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر پورے بھارت سے تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے افراد رضا کارانہ طور پر یہاں جمع ہوتے ہیں۔ یہ گاؤں جو عام طور سے صرف 1000 نفوس پر مشتمل رہتا ہے، اچانک چہل پہل لاتا ہے اور کافی جوش و خروش کا مظاہرہ ہوتا ہے۔[1]

پس منظر ترمیم

یہ تہوار مہا بھارت کی جنگ کی یاد سے جڑی ہے۔ لوک کہانیوں میں مذکور داستان کے مطابق کروکشیتر کے میں عین جنگ سے پہلے سہدیو اور پانڈو ایک ماہر نجومی سے مشورہ کر رہے تھے اور یہ درخواست کر رہے تھے کہ کوئی مبارک گھڑی طے کی جائے جب جنگ شروع ہو۔ سہدیو نے پانڈووں کو مشورہ دیا کہ قتح کے حصول کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایک ایسے مرد کی قربانی دی جائے جو ہر اعتبار سے مردانگی کے تقاضوں پر کھرا اترے۔

پانڈووں کی فوج میں تین مرد مکمل طور پر سلیم الطبع تھے: ارجن، کرشن اور ارجن کا لڑکا اراون۔ چوں کہ جنگ کے لیے ارجن اور کرشن کا ہونا ناگزیر تھا، اراون نے خود کو قربانی کے لیے پیش کیا۔ مگر ایک سانبوں کی شاہ زادی سے پیدا ہونے والے اس ارجن کے بیٹے کی ایک آخری خواہش تھی: کہ سر قلم ہونے سے پہلے اس کی شادی کروا دی جانی چاہیے۔ چونکہ دولہا صرف ایک دن کا مہمان تھا، اس لیے کوئی بھی لڑکی شادی کے لیے تیار نہیں ہوئی۔

آخرِ کار مجبور ہو کر کرشن ہی عارضی طور پر ایک لڑکی کے روپ میں ڈھل گئے۔ اس کے بعد کرشن کی اراون سے شادی ہوئی۔ اگلے دن صبح اراون کا سر قلم کر دیا گیا۔ کچھ وقت بیوگی کے غم کے بعد کرشن دوبارہ مرد بن گئے اور جنگ کا حصہ بنے۔

ہجڑے اسی کرشن کی زنانہ شکل سے خود کو متصف بتاتے ہیں اور اس تہوار کے دوران وہ کووگم کے دیو سے بیاہ کرتے ہیں۔ یہ تمل جنتری کے مطابق چیتر پَورنمی کے موقع پر ہوتا ہے۔[1]

تاہم مہابھارت کی دیگر روایات کی رو سے اراون جنگ میں نہ صرف شرکت کی بلکہ اس نے شکونی کے چھ بھائیوں کا قتل کیا تھا اور بہت سے دوسرے جنگجوؤں کو شکست دی۔ وہیں یہ بھی لکھا ہے کہ اراون کا قتل جنگ کے آٹھویں دن المبوش نامی ایک راکشس نے کیا۔

تقریب شادی ترمیم

اس موقع پر شادی کی تقاریب انجام پاتی ہیں۔ ان میں ایک مختصر رسم ہوتی ہے جس میں اراون مندر کا پجاری تھالی باندھتا ہے -- یہ دراصل ایک پیلا دھاگا ہوتا ہے جس پر ہلدی لگی ہوتی ہے۔ یہ دھاگا ہجڑی کے گلے سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ اس شادی کے بعد ایک شب گریہ ہوتی ہے جو صبح تک چلتی ہے، جب مقبول داستان کا تصور کرتے ہوئے یہ سب ہجڑے بیوہ ہو جاتے ہیں۔[1]

تہوار میں حصہ لینے والے ترمیم

اس تہوار میں سبھی ہجڑے حصہ لیتے ہیں۔ ان میں وہ لوگ ہوتے ہیں جو مخنث بنائے گئے تھے یا پھر وہ لوگ جن کے جنسی اعضا یا تو کم ترقی یافتہ یا پھر بے کار ہیں۔[1]

مخنث بنانے کی جراحی ترمیم

اس تہوار میں شامل ہونے کئی ہجڑے مخنث ہونے کی تکلیف دہ جراحی سے گذرے ہیں جس کے لیے نہ تو درد کم کرنے والی دوا اور نہ بے ہوش کرنے والے مادے کا استعمال کیا گیا۔ پھر بھی یہ لوگ مردانہ صفات سے نجات پر خوش ہیں اور زنانہ لباس پہن کر اس تہوار میں شریک ہوتے ہیں۔ یہ بات بھی یاد رکھنا چاہیے کہ گاؤں اور اطراف و اکناف سے ایسے لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو بہ ذات خود مخنث نہیں ہوتے۔ ایسے زیادہ تر لوگ محض تماشابین ہوتے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

بیرونی روابط ترمیم