بھوجا ائیر پاکستان کی اس پہلی نجی ایئر لائن تھی جس نے سنہ 1993ء میں سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے دورِ حکومت میں اپنے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت کراچی، لاہور اور کوئٹہ کے درمیان پروازیں شروع کی گئی تھیں۔ کمپنی کے پاس اس آپریشن کے لیے بوئنگ 747 طیارے موجود تھے۔ 1998ء میں بھوجا ایئر لائن نے پہلی مرتبہ بین الاقوامی پرواز یعنی کراچی سے دبئی پروازوں کاآغاز کیا۔ اس کے بعد یہ پروازیں ملک کے تمام اہم شہروں سے شروع کی گئیں مگر مالی بحران کی وجہ سے یہ آپریشن 2001ء میں معطل کر دیا گیا۔ تقریباً ایک دہائی کے بعد مارچ 2012ء میں بھوجا ایئر لائن نے اپنا دوسرا جنم لیا اور چند پروازیں بحال کیں۔ اس موقع پر بھوجا ایئر لائن کی انتظامیہ نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ وہ یورپ اور امریکا پروازوں کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

بھوجا ایئر
آیاٹا
B4  ویکی ڈیٹا پر (P229) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آئیکاو
BHO  ویکی ڈیٹا پر (P230) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمز الندا
؟؟
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہب جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا   ویکی ڈیٹا پر (P113) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حادثے

ترمیم

20 اپریل 2012 کو بھوجا ایئر کی کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اسلام آباد کے بینظیر بھٹو بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے پہلی پرواز تھی جو اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی حادثے کا شکار ہو گئی۔ بھوجا ایئر لائن کا مسافر طیارہ اسلام آباد ہوائی اڈے کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ طیارے میں عملے کے پانچ ارکان اور پانچ شیر خواروں سمیت ایک سو ستائیس افراد جاں بحق ہو گئے۔

بھوجا ائرلائن کی پرواز نمبربی فور 213 جمعہ کی شام 5بج کر10منٹ پرکراچی سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئی۔ طیارہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوا تو لینڈنگ کے لیے چھ بج کر چالیس منٹ پر طیارے کو لینڈنگ کے لیے کلیئر کر دیا گیا۔ شدید بارش اور خراب موسم میں طیارے نے لینڈنگ کے لیے پوزیشن لی تو طیارہ 2ہزار فٹ کي بلندي پر تھا جب اس کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ جس کے بعد بوئنگ سیون تھری سیون طیارہ اسلام آباد کے بے نظیر انٹر نیشنل ایئرپورٹ سے صرف پانچ کلومیٹر دور راولپنڈی اسلام آباد کی سرحد پر واقع حسین آباد کے علاقے میں کورال چوک میں گھروں پر گر کر تباہ ہو گیا اور انسانی اعضا اور جہاز کے ٹکڑے کئی سو میٹر کے علاقے میں پھیل گئے۔ بدقسمت روسی ساختہ طیارے کو کیپٹن نور اللہ آفریدی اور کو پائلٹ مشتاق اڑا رہے تھے۔ طيارے کے پائلٹ نے کسي خرابي کي نشاندہي نہيں کي تھی اور طيارے کاحادثہ تين ساڑھے تين منٹ ميں پيش آيا۔ ْمحکمہ موسميات پاکستان کے مطابق سول ايوی ايشن کو دو مرتبہ انتہائي خراب موسم کي وارننگ دی گئی تھی۔ انتہائی خراب موسم کي وارننگ کے بعد جو طيارہ حادثہ کا شکار ہوا۔

مقامات

ترمیم

2012 تک بھوجا ایئر درج ذیل مقامات پر طیارے روانہ کرتی تھی۔

'پاکستان

ترمیم

بیڑا

ترمیم

اپریل 2012 تک بھوجا ایئر کے پاس درج ذیل جہاز تھے۔

بھوجا ایئر فضائی بیڑا
ہوائی جہاز موجود دیگر معلومات
بوئنگ 737-200 2
کل 2

مزید دیکھیے

ترمیم

فہرست پاکستانی خطوط ہوائی

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم