نیپال کی تاریخ برصغیر اور آس پاس کے علاقوں کی تاریخ میں شامل ہے جس میں جنوبی ایشیا اور مشرقی ایشیا بھی آتے ہیں۔

نیپال کثیر نسلی، کثیر قومی، کثیر مذہبی اور کثیر لسانی ملک ہے۔ نیپال میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان نیپالی زبان ہے۔ مختلف علاقوں میں الگ الگ زبانیں بولی جاتی ہیں۔

نیپال میں 20ویں صدی اور 21ویں صدی کے آغاز میں جمہوریت کے لیے بہت زیادہ جد و جہد کی گئی۔ 1990ء کی دہائی اور 2008ء کے درمیان ملک میں خانہ جنگی کے حالات تھے۔ 2006ء میں ایک امن کا معاہدہ ہوا اور اسی سال انتخابات ہوئے۔ یہ ایک تاریخی چناو تھا کیونکہ اس کے ذریعے دستور ساز اسمبلی کو منتخب کیا جانا تھا مگر نیپالی پارلیمان نے جون 2006ء میں بادشاہت کے حق میں ووٹ دیا۔ 28 مئی 2006ء کو نیپال وفاقی جمہوریہ بن گیا اور بعد میں اس کا نام بدل کر ‘وفاقی جمہوری جمہوریت نیپال‘ کر دیا گیا اور اس طرح وہاں 200 برس قدیم شاہ شاہی خاندان کا زوال ہوا۔

ابتدائی دور

ترمیم

ما قبل تاریخ

ترمیم

دانگ ضلع کے سیوالک پہاڑیوں میں قدیم سنگی دور، درمیانی سنگی دور اور نیا سنگی دور کے باقیات دستیاب ہوئے ہیں۔[1] موجودہ نیپال کے ابتدائی باشندے وادئی سندھ کی تہذیب کے تعلق رکھنے والے ہو سکتے ہیں حالانکہ وہاں کنکریٹ کی عمارت کے کوئی نشانات نہیں ملے ہیں۔ نیپال کے درمیانی علاقہ میں ثاروس قوم رہتی تھی۔ یہ تبت برمی قوم ہے جو جنوبی علاقہ میں بھارتی لوگوں کے بہت زیادہ گھل مل گئے تھے۔ نیپال کے پہلے باقاعدہ باشندے کیرات قوم کے لوگ ہیں جو تقریباً 2500 سال قبل نیپال آئے[1] اوروادئ کاٹھمنڈو میں آباد ہوئے۔[2] دیگر علاقائی گروہوں میں شمالی ہند کے سندھ و گنگ کا میدان کے لوگ ہیں۔[2][3]

قدیم دور

ترمیم

نیپال کی ابتدائی تاریخ کے بارے میں بہت کم معلوم ہو سکا ہے۔ آثار قدیمہ اور تاریخی دستاویزوں کی تحقیق کے مطابق وہاں کی تاریخ 30 ویں صدی قبل مسیح کے شروع ہواتی ہے۔[4]والمیکی آشرم جیسے تاریخی مقامات سے پتہ چلتا ہے کہ علاقہ میں قدیم سناتن ہندو تہذید موجود تھی۔ • تاریخی تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نیپال میں گوپال بنس نے حکومت کی۔ ان کی حکومت 491 برس رہی ہوگی۔ ان کے بعد بھینس چرواہوں کی حکومت کی جن کو راجپوت خاندان کے بھول سنگھ نے قائم کیا تھا۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "The Prehistory of Nepal" (PDF) 
  2. Social Inclusion of Ethnic Communities in Contemporary Nepal۔ KW Publishers Pvt Ltd۔ 15 اگست 2013۔ صفحہ: 199–۔ ISBN 978-93-85714-70-2 
  3. Jayanta Sarkar، G. C. Ghosh (2003)۔ Populations of the SAARC Countries: Bio-cultural Perspectives (بزبان انگریزی)۔ Sterling Publishers Pvt. Ltd۔ ISBN 9788120725621 
  4. "Kirates in Ancient India by G.P. Singh/ G.P. Singh: South Asia Books 9788121202817 Hardcover – Revaluation Books"۔ abebooks.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2017 
  5. Shaha, Rishikesh۔ Ancient and Medieval Nepal (1992)، p. 7. Manohar Publications, New Delhi. آئی ایس بی این 81-85425-69-8۔