تحصیل جہانیاں ضلع خانیوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔[2] اس تحصیل کا صدر مقام جہانیاں ہے۔ اس میں 12 یونین کونسلیں ہیں۔ اس کا موقع جال "جہانیاں پریس کلب" ہے۔



تحصِيل جہانياں
تحصیل
ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب، پاکستان کا پرچم پنجاب، پاکستان
پاکستان کے اضلاعضلع خانیوال
صدر مقامجہانیاں
Towns1
Union councils18
آبادی (خانہ و مردم شماری پاکستان 2017ء)[1]
 • تحصیل343,361
 • شہری43,598
 • دیہی299,763
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

جہانیاں ضلع خانیوال کا اہم ترین شہر اور تحصیل ہے جو 80 چکوک اور نو مواضعات پر مشتمل ہے۔ خانیوال سے جہانیاں 35 کلو میڑ کے فاصلے پر آباد ہے۔1985 تک جہانیاں تحصیل خانیوال سے منسلک رہا۔ خانیوال کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد 1989 میں یہ تحصیل کی حیثیت سے نقشہ پر نمودار ہوا جس کے پہلے اسسٹنٹ کمشنر سردار محمد اصغر گورمانی تھے۔بستی پیر جہانیاں جہانیاں شہر سے اڑھائی کلومیٹر کے فاصلے پر خانیوال، بہاولپور روڈ پر دریائے سکھ بیاس کے کنارے ’’بستی پیر جہانیاں‘‘ آباد ہے جو مخدوم سید جہانیاں جہانگشت کے نام سے موسوم ہے جہاں موصوف نے دین کی تبلیغ کی تھی۔آثار گواہ ہیں کہ کبھی دریائے’’سکھ بیاس‘‘ کی روانیاں عروج پر تھیں۔ تاریخی حوالے شاہد ہیں کہ ’’ابن بطوطہ ‘‘ نے ملتان سے دہلی کا سفر اس جگہ سے گذر کر کیا۔ شیر شاہ سوری نے ملتان سے دہلی تک سڑک بھی اس بستی کے قریب سے گزاری جسے’’جرنیلی‘‘ سڑک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس بستی کے اطراف میں لوگ آکر رہنا شروع ہو گئے اور یہ آبادی’’پیر جہانیاں‘‘ کہلانا شروع ہو گئی۔آبادی و حدود اربعہ تحصیل جہانیاں کی آبادی 15 لاکھ 84 ہزار271 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کے مشرق وہاڑی، مغرب ملتان، شمال خانیوال اور جنوب میں بہاولپور ہے۔ جہانیاں کے کل رقبہ 138377 ایکڑ ہے۔ اس میں سے118261 ایکڑ آباد اور20016 ایکڑ رقبہ غیر آباد ہے۔

شہری علاقہ ترمیم

جہانیاں کا شہری علاقہ شفقت کالونی، جلال آباد کالونی، سیال آباد کالونی، ناظم آباد کالونی، چیمہ کالونی، میاں آباد کالونی، جناح کالونی ایک، جناح کالونی دو، غریب آباد کالونی، نیو کالونی اور ہاوسنگ سکیم پر مشتمل ہے

برادریاں ترمیم

تحصیل جہانیاں میں آرائیں، راجپوت، جٹ، میتلا، پٹھان، بلوچ، کمبوہ، شیخ، سید، کھوکھر، سندھڑ، ڈایا، دولتانہ، کملانہ، پڑھیار، مغل، ترگڑ، چغتائی، وڑائچ، ساندا، ہاشمی، انصاری، چنڑ، ڈانگرہ، رحمانی، بوہڑ، باگڑی، گجر، سنیارا، چھیمبہ اورسلیمانی برادریاں آباد ہیں۔

ریلوے اسٹیشن ترمیم

1905 میں لاہور سے خانیوال اور پھر خانیوال سے کراچی تک جب انگریزوں نے ریلوے لائن بچھائی تو ’’بستی پیر جہانیاں‘‘ کے قریب سے گزرنے والے اسٹیشن کا نام ’’جہانیاں ریلوے اسٹیشن‘‘ رکھ دیا گیا۔ جہانیاں ریلوے اسٹیشن1905 میں قائم ہواجہانیاں ریلوے اسٹیشن1905 میں قائم ہوا

نہر لوئر باری دو آب ترمیم

اوکاڑہ سے جہانیاں تک 20 میل چوڑا اور 150 میل لمبا ویران اور بنجر علاقہ دریائے بیاس اور دریائے راوی کے درمیان پڑتا تھا یہ رقبہ تقریباً 2600 مربع میل بنتا ہے اسے سیراب کرنے کے لیے ’’نہر لوئر باری دو آب‘‘ 1906 میں بننا شروع ہوئی جو 1913 میں آکر مکمل ہوئی۔

غلہ منڈی ترمیم

جہانیاں میں ذریعہ آبپاشی میسر آنے کے بعد جنگلات اور ریت کے ٹیلوں کی جگہ سرسبز اور شاداب کھیت نظر آنے لگے تو فیروزپور، جالندھر، امرتسر اور گورداسپور سے زراعت پیشہ افراد نے اس جگہ کا رُخ کر لیا اور دنوں میں کھیتوں کی ہریالی نے اپنے ہونے کا احساس دلایا۔ ان فصلوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے انگریز حکومت نے 1915 میں غلہ منڈی جہانیاں بنائی۔

تعلیمی ادارے ترمیم

بوائزاور گرلز ڈگری کالج 1989میں بوائز ڈگری کالج اور گرلز ڈگری کالج جہانیاں کا قیام عمل میں آیا۔ گرلز ڈگری کالجگرلز ڈگری کالج

طبی سہولیات ترمیم

تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال1918 میں نہر کنارے ایک ڈسپنسری قائم کی گئی تھی جسے 1942 میں شہر کے اندر سول ڈسپنسری کا روپ دے دیا گیا اور بعد میں اسے آٹھ بستروں پر مشتمل ایک ہسپتال بنا دیا گیا اور2000ء میں ہسپتال کی نئی عمارت تعمیر کی گئی۔

قانون ترمیم

سول سب ڈویژن تحصیل کا درجہ ملنے کے بعد بھی جہانیاں کی عوام کو سول یا فوجداری مقدمات کے لیے خانیوال کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ جس کی وجہ سب ڈویژن جہانیاں کو سول سب ڈویژن کا درجہ نہ مل سکا۔جہانیاں کے وکلا کی جدوجہد کے نتیجے میں 28 اگست 1999 کو اسے سول سب ڈویژن قرار دیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ جن وکلا نے جدوجہد میں حصہ لیا ان میں ہارون الرشید نظامی، چوہدری حبیب اللہ وڑائچ، چوہدری سعید گورایا، ملک صغیر میتلا، رانا احسان کے نام قابل ذکر ہیں۔ملک طارق محمود بطور سول جج درجہ اول جہانیاں پہلے جج لگے۔

پریس کلب ترمیم

پریس کلب2002 میں جہانیاں میں پریس کلب رجسٹرڈ ہوا جس کا نام جہانیاں پریس کلب رکھا گیا۔

ادبی حوالہ ترمیم

جہانیاں ادبی حوالے سے ادب کے حوالے سے بھی جہانیاں کی مٹی انتہائی زرخیز ثابت ہوئی ہے چوہدری محمد صادق لالہ صحرائی کا نام بھی درخشاں ستارہ ہے۔ آپ کی کتاب ’’لالہ صحرائی‘‘ کو صدارتی ایواڑ بھی ملا۔ آپ کا مولانا ظفر علی خاں سے خاص یارانہ تھا۔پروفیسر غلام علی کا تعلق بھی جہانیاں کی مٹی سے ہے آپ مشہور پنجابی شاعر ہیں۔ آپ کے پنجابی مجموعے’’ہنجو‘‘ کو عوام میں خاص پزیرائی حاصل ہے۔پروفیسر جاوید اصغر جہانیاں کی ادبی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ آپ گورنمنٹ بوائز کالج میں اردو کے پروفیسر ہیں۔ آپ کی کتاب ’’خندہ جاوید‘‘ ادب میں اعلیٰ مقام رکھتی ہے۔ادیب غلام یٰسین قادری نے سفر نامہ ’’حجاز مقدس‘‘ لکھا تو پڑھنے والوں نے خود کو سفر کرتا پایا۔ملک اسلم میتلا نے تاریخ کی کتابوں میں اضافہ کرتے ہوئے ’’تاریخ جہانیاں‘‘ لکھی۔نواحی گاؤں 102 دس آر سے تعلق رکھنے والے ادیب سید اشرف مشہدی نے ’’واہلہ خاندان‘‘ اور ’’تاریخ جہانیاں‘‘ لکھی تو پڑھنے والوں نے خود کو ماضی میں پایا۔12 اپریل 1935 کو مولانا ظفر علی خان جہانیاں تشریف لائے تو لالہ صحرائی نے انھیں جہانیاں کے بارے میں شعر کہنے کی التجا کر دی تو وہ یوں گویا ہوئے!جو دیدہ ور ہیں ان کو دکھا دے جہانیاں یاں خوش رو حیات کی ہیں خوش خرامیاں ہندوستاں میں پھر اسی دریا کی موج لا زمزم کی رو سے اٹھتی تھیں جس کی روانیاںمصّور سید ضمیر ہاشمی اسلامی کیلی گرافی میں انتہائی شہرت کے حامل ہیں آپ نے بین الاقوامی سطح پر بھی خود کو فن مصوری میں منوایا۔ آپ کو صدراتی ایواڑ سے نوازا گیا۔اسلامی خطاطی میں افضل قیصر بھی صدارتی ایواڑ حاصل کر چکے ہیں اور جہانیاں کے اکثر خطاط آپ کے شاگرد ہیں۔

ضلع خانیوال کی دیگر تحصیلیں ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "DISTRICT AND TEHSIL LEVEL POPULATION SUMMARY WITH REGION BREAKUP: PUNJAB" (PDF)۔ ادارہ شماریات پاکستان۔ 2018-01-03۔ 02 مئی 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2018 
  2. "ضلع خانیوال کی تحصیلیں اور یونین کونسلیں" (بزبان انگریزی)